اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے پروفیسر سید معید احمد کے تحقیقی مقالے "ہسپتال کے باہر عام آدمی کے ذریعہ کارڈی پلمونری بازیافت کے لئے صرف کمپریشن" کے اقتباسات کو سی بی ایس ای کے کلاس 9 کے سائنس نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کے تحقیقی مقالے کا ایک حصہ الگورتھم اور آریگرام کے ساتھ اب نویں کلاس کے سائنس ٹیکسٹ بک کے صفحہ 91 سے 94 پر پڑھا جا سکتا ہے۔
پروفیسر سید معید احمد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ سی بی ایس ای نے 9 کلاس کے لئے حیاتیات کے موجودہ نصاب پر نظر ثانی کی ہے اور اس کے نصاب کے اجزاء میں ان کا کام 'کمپریشن صرف لائف سپورٹ' کو لازمی سبق کے طور پر پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سائنس کی کتاب میں دیگر مصنفین کے ساتھ ان کا کام پہلے نمبر پر اور جریدے کا نام بھی لکھا گیا ہے، جہاں سے اس اقتباس کو لیا گیا ہے۔
پروفیسر سید معید نے مزید کہا یہ ایک اہم مہارت ہے اور اسکول کے طلبہ سمیت ہر شہری کو یہ سیکھنا چاہیے، کوئی نہیں جانتا کہ یہ مہارت کب کام آ جائے۔ کسی ایسے شخص کے لئے جو بے ہوش ہو اور کارڈیو پلمونری دقت میں مبتلا ہو، ایسے شخص کو سی پی آر فراہم کرنے کا مطلب متاثرہ کو زندگی فراہم کرنا ہے۔
پروفیسر سید معید نے مزید کہا سی پی آر کی شرحوں میں اضافے کی بنیاد پر یہ مہارت اسپتال سے باہر کارڈیک اریسٹ کی صورت میں موت کی اونچی شرح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
مزید پڑھیں: اے ایم یو نے دلیپ کمار کو 'ڈی لٹ' کی اعزازی ڈگری سے نوازا تھا
بھارت میں ہر ایک لاکھ پر ساڑھے چار ہزار لوگوں کو کارڈیک اریسٹ ہوتا ہے، جس میں 70 فیصد ہسپٹل کے باہر ہوتے ہیں چاہے وہ گھر پر ہو یا بازار میں ہو جس میں 90 فیصد کی موت ہو جاتی ہے اور 45 فیصد ایسے ہوتے ہیں جن کو سی پی آر دیا جا سکتا ہے۔