پروفیسر یاسین مظہر صدیقی نے 40 سے زیادہ کتابیں اور 300 سے زیادہ تحقیقی مضامین اردو، عربی اور فارسی زبان میں شائع کیے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات و تعلیمات پر ان کی کتاب کو خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔
معروف ادبی جریدہ 'نقوش' میں ان کے مضامین اکثر شائع ہوتے تھے اور ان کی ادبی و تصنیفی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں بین الاقوامی 'نقوش ایوارڈ'، اور سیرت رسولﷺ اور 'سیرت نگاری ایوارڈ' سے سرفراز کیا گیا۔
اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا کہ 'پروفیسر صدیقی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طالب علم تھے اور انہوں نے ابتداء میں دس برس یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم میں تدریسی خدمات انجام دی تھیں۔ بعد میں شعبہ دینیات میں ریڈر کے عہدے پر فائز ہوئے اور پروفیسر اور چیئرمین بھی بنے۔ انہوں نے آفتاب ہال کے پرووسٹ کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔
وائس چانسلر پروفیسر طارق نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر صدیقی نے سیرت نگاری کے میدان میں نئے باب روشن کئے اور اب ان کے انتقال سے علمی دنیا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
پروفیسر نثار احمد (ڈین فیکلٹی اور سوشل سائنسز )نے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کے لیے تعزیت اور دعا کی۔
پروفیسر محمد اسماعیل (صدر شعبہ اسلامیات) نے کہا کہ پروفیسر صدیقی کا شمار شعبہ کے تاریخ میں ممتاز ترین شخصیت میں کیا جائے گا اور ان کی تصنیفات کی روشنی میں آنے والے دور میں تحقیق کے نئے باب کُھلیں گے۔
پروفیسر عبداللہ فہد نے ان کی وفات پر غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'سیرت نگاری کے میدان میں پروفیسر یاسین مظہر صدیقی کا نام مولانا حالی اور علامہ شبلی نعمانی کے بعد خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے پیغمبر اسلام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات اور سیرت پر علمی کارنامہ انجام دیا اور اس موضوع پر ان کی کتابوں کی عالمی سطح پر پزیرائی ہوئی۔