ETV Bharat / state

پروفیسر محمد سجاد کا اردو اکیڈمی ایوارڈ لینے سے انکار - اردو اکیڈمی ایوارڈ

پروفیسر محمد سجاد نے کہا کہ 'اس کے بعد مجھے لگتا ہے کہ یہ ایوارڑ فخر کے بجائے شرم کی بات ہے لہذا مجھے واپس کر دینا چاہیے'۔

پروفیسر محمد سجاد نے اردو اکیڈمی ایوارڈ لینے سے انکار کیا
author img

By

Published : Oct 2, 2019, 5:33 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 9:54 PM IST


اترپردیش اردو اکیڈمی ہر برس مصنف اور کتابوں کو انعامات کے لیے منتخب کرتی ہے، اس میں مختلف درجات ہوتے ہیں۔

پروفیسر محمد سجاد نے اردو اکیڈمی ایوارڈ لینے سے انکار کیا

رواں برس پروفیسر محمد سجاد کی کتاب "ہندوستانی مسلمان مسائل و امکانات"کو بھی ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا لیکن پروفیسر محمد سجاد نے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا اور اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔


پروفیسر محمد سجاد نے بتایا کہ 'انعام ملنا ایک بڑی بات ہوتی ہے اور یہ میرے لیے بھی خوشی کی بات تھی کہ میری کتاب کی اس قدر بزیرائی ہوئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'میری کتاب کو اس قدر سراہا گیا کہ وہ ایوارڈ کے فہرست کے شامل ہو گئی۔ اس کے اگلے ہی دن خبر آنے لگی کے اتر پردیش اردو اکیڈمی کی چیئرپرسن نے انعام لے لیا ہے اور جوری کے دو ممبران نے بھی ویسے ہی انعام لے لیا ہے، یہ اخلاقی نقطہ نظر سے غلط ہے کہ کوئی بھی جوری ممبر خود کو آیوارڈ دلوائے'۔

انہوں نے مزیدی کہا کہ 'جہاں تک مجھے لگتا ہے دیگر جوری ممبران نے کوئی نوٹ آف ڈیسنٹ بھی شاید نہیں دیا ہے، اس بات کو جان کر مجھ کو مزید تکلیف ہوئی'۔

'اس کے بعد مجھے لگا کہ یہ ایوارڈ فخر کے بجائے شرم کی بات ہے لہذا مجھے واپس کر دینا چاہیے'۔

پروفیسر محمد سجاد نے کہا کہ 'حکومت نے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر کے پوچھا اور جس کے بعد ان تینوں لوگوں نے ایوارڈز واپس کیے'۔

'سوال ہے کہ پورا عمل مسنوخ ہونا چاہیے کیونکہ جوری ممبران کا فیصلہ مشکوک ہوچکا ہے۔ اس صورت میں میری زیادتی اپیل ہے کہ نئی جوری بنائی جائے جو رواں برس کے انعامات کو طے کریں اور اس کے بعد اتر پردیش اردو اکیڈمی اعلان کرے'۔


انہوں نے مزید کہا کہ 'اس سلسلے میں ہم نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے اور اردو اکیڈمی کو میل بھی کیا ہے تاہم میل کا ابھی تک جواب بھی نہیں آیا'۔


اترپردیش اردو اکیڈمی ہر برس مصنف اور کتابوں کو انعامات کے لیے منتخب کرتی ہے، اس میں مختلف درجات ہوتے ہیں۔

پروفیسر محمد سجاد نے اردو اکیڈمی ایوارڈ لینے سے انکار کیا

رواں برس پروفیسر محمد سجاد کی کتاب "ہندوستانی مسلمان مسائل و امکانات"کو بھی ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا لیکن پروفیسر محمد سجاد نے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا اور اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔


پروفیسر محمد سجاد نے بتایا کہ 'انعام ملنا ایک بڑی بات ہوتی ہے اور یہ میرے لیے بھی خوشی کی بات تھی کہ میری کتاب کی اس قدر بزیرائی ہوئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'میری کتاب کو اس قدر سراہا گیا کہ وہ ایوارڈ کے فہرست کے شامل ہو گئی۔ اس کے اگلے ہی دن خبر آنے لگی کے اتر پردیش اردو اکیڈمی کی چیئرپرسن نے انعام لے لیا ہے اور جوری کے دو ممبران نے بھی ویسے ہی انعام لے لیا ہے، یہ اخلاقی نقطہ نظر سے غلط ہے کہ کوئی بھی جوری ممبر خود کو آیوارڈ دلوائے'۔

انہوں نے مزیدی کہا کہ 'جہاں تک مجھے لگتا ہے دیگر جوری ممبران نے کوئی نوٹ آف ڈیسنٹ بھی شاید نہیں دیا ہے، اس بات کو جان کر مجھ کو مزید تکلیف ہوئی'۔

'اس کے بعد مجھے لگا کہ یہ ایوارڈ فخر کے بجائے شرم کی بات ہے لہذا مجھے واپس کر دینا چاہیے'۔

پروفیسر محمد سجاد نے کہا کہ 'حکومت نے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر کے پوچھا اور جس کے بعد ان تینوں لوگوں نے ایوارڈز واپس کیے'۔

'سوال ہے کہ پورا عمل مسنوخ ہونا چاہیے کیونکہ جوری ممبران کا فیصلہ مشکوک ہوچکا ہے۔ اس صورت میں میری زیادتی اپیل ہے کہ نئی جوری بنائی جائے جو رواں برس کے انعامات کو طے کریں اور اس کے بعد اتر پردیش اردو اکیڈمی اعلان کرے'۔


انہوں نے مزید کہا کہ 'اس سلسلے میں ہم نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے اور اردو اکیڈمی کو میل بھی کیا ہے تاہم میل کا ابھی تک جواب بھی نہیں آیا'۔

Intro:پروفیسر محمد سجاد نے ریاست اتر پردیش اردو اکیڈمی کے اوارڈ کو لینے سے کیا انکار.


Body:علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ ہسٹری کے پروفیسر محمد سجاد نے اتر پردیش اردو اکیڈمی کے
آوارڑ کو لینے سے انکار کردیا۔

اترپردیش اردو اکیڈمی ہرسال مصنف اور کتابوں کو انعامات کے لیے چنتی ہے، اس میں مختلف کیٹگریز ہوتی ہیں۔ اس
سال پروفیسر محمد سجاد کی کتاب جس کا نام "ہندوستانی مسلمان مسائل و امکانات"کو بھی چنا گیا اوارڑ کیلئے لیکن پروفیسر محمد سجاد نے اوارڈ لینے سے انکار کر دیا اور اپنی ناراضگی بھی جتائی اردو اکیڈمی کو میل لکھ کر اور شوشل میڈیا پر۔

پروفیسر محمد سجاد نے خاص ملاقات میں بتایا کے انعام ملنا ایک بڑی بات ہوتی ہے اور یہ میرے لیے بھی خوشی کی بات تھی کہ میری بھی کتاب اردو میں آئی اور اس کو اتنا سرہایا گیا اس حد تک کے اسکو اوارڑ کے لائق سمجھا گیا تو یہ فخر اور مسرت کی بات ہوتی ہے، پھر اس کے اگلے ہی دن خبر آنے لگی کے اتر پردیش اردو اکیڈمی کی چیئرپرسن نے انعام لے لیا ہے اور جوری کے دو ممبران نے بھی ویسے ہی انعام لے لیا ہے یہ اخلاقی نقطہ نظر سے غلط ہے کہ کوئی بھی جوری میمبر خود کو آوارڑ دلوائے۔

جہاں تک میری جانکاری ہے اور مجھے لگتا ہے میری جانکاری صحیح ہے دیگر جوری ممبر جو تھے انہوں نے کوئی نوٹ آف ڈیسنٹ بھی شاید نہیں دیا ہے اس بات کو جان کر مجھ کو اور زیادہ تکلیف ہوئی پھر مجھے لگا کے یہ اوارڑ فخر کے بجائے شرم کی بات ہے لہذا مجھے واپس کر دینا چاہیے۔

حکومت نے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر کے پوچھا اور پھر ان تینوں لوگوں نے ایوارڈ واپس کیا خود کو الگ کر لیا سوال یہ نہیں ہے سوال ہے کہ پورے عمل مسنوخ ہونا چاہیے کیونکہ جوری ممبران کا فیصلہ مشکور ہوچکا ہے اس صورت میں میری زیادتی طور سے اپیل ہے ممبر عناصر نو بنائے جائیں ان ممبرس سے الگ بنائے جائیں، نئی جوری بنائی جائے اور وہ جوری طے کریں اس سال انعامات کو اس کے بعد اتر پردیش اردو اکیڈمی اعلان کرے، جوری ممبران بدلے جائیں ہم نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے اور اردو اکیڈمی کو میل بھی کیا ہے میل کا ابھی تک جواب بھی نہیں ایا۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔ پروفیسر محمد سجاد۔۔۔۔شعبہ ہسٹری۔۔۔ اے ایم یو علیگڑھ۔


Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 9:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.