احتجاج کررہے طلباء نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے شیخ الجامعہ کو خون سے لکھا ہوا خط روانہ کیا اور صدر جمہوریہ کو پوسٹ کارڈ بھیج کر اس معاملے کے بارے میں اطلاع دیں۔
احتجاج کے دوران ایک فراز نامی طالب علم کی طبیعت خراب ہوگئی جسے فوری طور پر جے این میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا۔طبیعت میں سدھار ہونے کے بعد فراز پھر احتجاج میں شریک ہوگئے۔
ان طلباء نے کہا کہ وہ گزشتہ ایک ہفتہ سے احتجاج کررہے ہیں۔لیکن ان کی پریشانیوں کا کوئی حل نہیں نکالا جا رہا ہے البتہ انہیں ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے کہ اگر ان لوگوں نے احتجاج ختم نہیں کی تو مستقبل میں ان طلبا پر کسی میں شعبہ می داخلہ پر روک لگا دی جائے گی۔
واضح رہے کہ ان طلباء و طالبات کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں پی ایچ ڈی کی خالی سیٹوں پر انھیں داخلے دیے جائیں اور جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے تب تک وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔