علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا اجمل خان طبیہ کالج و اسپتال 1927 میں قائم ہونے والا یونانی طب کا ایک باوقار ادارہ ہے، جسے یونانی دنیا کا AIIMS بھی کہا جاتا ہے۔ کالج میں BUMS کورس کے ساتھ پوسٹ گریجویشن کورس کے تحت ایم ڈی یونانی میں داخلہ ملتا ہے جس کی مدت تین سال ہے جو تحقیقی کام پر مشتمل ہیں۔ تحقیقی کام کے لیے حکومت ان محقق کو فنڈ فراہم کرتی ہے جسے اسٹیپنڈ (STIPEND) کہا جاتا ہے۔
اے ایم یو کا اجمل خاں طبیہ کالج واحد ادارہ ہے جہاں پوسٹ گریجویشن کے ڈاکٹرز اسٹیپنڈ کے مسئلہ پر فکر مند ہیں۔ اجمل خان طبیہ کالج میں 11 شعبہ جات ہیں مذکورہ شعبہ جات میں سے صرف 3 شعبہ جات (معالجات، عدویہ، کلیات) ہیں جن کے محققین کو اسٹیپنڈ ملتا ہے، باقی شعبہ جات (گائناکالوجی، ڈرمیٹالوجی، آئی بی ٹی، تحفوذی و سماجی طب، پیتھالوجی، فزیالوجی، سرجری، سیدلا) کے ڈاکٹرز کو اسٹیپنڈ نہیں مل رہا ہے۔
گیارہ شعبہ جات کے کل 42 ڈاکٹرز میں سے 12 کو اسٹیپنڈ دیا جاتا ہے جب کہ باقی 30 ڈاکٹرز کو اسٹیپنڈ نہیں مل رہا ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹرز کو مسائل کا سامنا ہے۔ اپنے ان مسائل کو حل کرنے کے لئے ایم ڈی یونانی کے سال اول دوم اور سوم کے ڈاکٹرز وقتاً فوقتاً کالج اور یونیورسٹی انتظامیہ سے بات کرتے ہیں۔ اپنا احتجاج درج کراتے ہیں اور میمورنڈم دیتے ہیں۔ لیکن آج تک کوئی حل نہیں نکلا۔ اسی لئے غیر مددتی ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹرز یونیورسٹی انتظامیہ، حکومت ہند، وزارت تعلیم سے درخواست کر رہے ہیں کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کریں۔
غیر مددتی ہڑتال پر بیٹھیں ڈاکٹر طوبا خان نے بتایا گزشتہ تین روز سے ہم اپنے جائز مطالبات کے ساتھ اپنے حق کے لئے غیر مددتی ہڑتال پر بیٹھے ہیں اور ابھی تک یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی ہم سے ملاقات کرنے نہیں آیا اور ہمیں کسی بھی طرح کی یقین دہانی بھی نہیں کرائی گئی ہے۔ بھارت کے تمام یونانی کالجز کو اسٹیپنڈ ملتا ہے جو ضروری ہوتا ہے ریسرچ ورک کے لئے بنا اسٹیپنڈ کے محقق کا ریسرچ خراب ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں طوبی نے بتایا انتظامیہ کی جانب سے کہا جاتا ہے کام چل رہا ہے، اسٹیپنڈ ملتا جائےگا لیکن کب ملے گا اور کیا کام چل رہا ہے اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی جاتیں ہیں۔
غیر مددتی ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹرز کو آج تیسرے دن اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی، علیگڑھ کی حمایت حاصل ہوئی، چار رکنی وفد ڈاکٹر نورل الامین (نائب صدر)، سید مازن زیدی (ایگزیکٹو ممبر)، ضیاء الرب (ایگزیکٹو ممبر)، ایس ایم حیدر علی (ایگزیکٹو ممبر) نے ڈاکٹرز سے ملاقات کر یونیورسٹی انتظامیہ سے بات کرنے کی بات کہیں اور حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ اس مسئلہ کو جلد سے جلد حل کیا ہے۔
اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر نور الامین نے بتایا گزشتہ کچھ برسوں سے کل گیارہ شعبہ میں سے آٹھ شعبہ کے ڈاکٹرز کو اسٹیپنڈ نہیں مل رہی ہے، ہر سال ڈاکٹرز احتجاج کرتے ہیں لیکن کوئی نتائج سامنے نہیں آتے ہیں۔ ڈاکٹر نور الامین نے مزید کہا یونیورسٹی انتظامیہ ایسا کیوں کر رہی ہے یہ ہمارے سمجھ نہیں آتا اس لئے ہمارے یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت سے اپیل ہے کہ یہ امتیازی سلوک ڈاکٹرز کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے، یقین یہ یونیورسٹی انتظامیہ کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ طلباء کو تمام صحولیات فراہم کروائے۔
اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ممبر سید مازن زیدی نے کا کہنا ہے یہ ڈاکٹرز ایم ڈی کے دوران او پی ڈی میں مریضوں کا علاج بھی کرتے ہیں اور ریسرچ ورک بھی کرتے ہیں جو ضروری ہوتا ہے، حکومت ریسرچ ورک کے لئے ہی ڈاکٹرز کو اسٹیپنڈ دیتی ہے تو بنا اسٹیپنڈ کے یہ ڈاکٹرز کیسے ریسرچ کریں گے یہ بات انتظامیہ کو سوچنا چاہیے اور ایک ہی کالج کے تین شعبہ کے ڈاکٹرز کو اسٹیپنڈ دینا اور باقی شعبہ کے طلبہ کو نہیں دینا کہا کا انصاف ہے۔
مزید پڑھیں: AMU PG Doctors Strike اے ایم یو کے پی جی ڈاکٹرز کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال
غیر مددتی ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹرز سے فی الحال یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ملاقات کرنے نہیں پہنچا اور نہ ہی کوئی بیان جاری کیا گیا ہے لیکن اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن، علیگڑھ کی حمایت حاصل ہو گئی ہے، چار رکنی وفد نے ڈاکٹرز سے ملاقات کر کے یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلہ کو جلد سے جلد حل کریں۔