علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو اپنے وائس چانسلر کے انتخاب کا حق حاصل ہے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ یہ حق اے ایم یو کے پاس نہیں رہا کیونکہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے اے ایم یو کا کوئی مستقل وائس چانسلر نہیں ہے اور نہ ہی انتظامیہ مستقل وائس چانسلر کے پینل کا طریقہ کار شروع کر رہا ہے۔ 2 اپریل کو سابق وائس چانسلر کے استعفی کے بعد سے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز وائس چانسلر کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
جلد سے جلد اے ایم یو کے مستقل وائس چانسلر کے لئے اے ایم یو طلباء، اساتذہ، ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ کے اراکین وقتا فوقتا پریس کانفرنس، خط اور احتجاج کرتے رہتے ہیں اسی ضمن میں آج اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن (اموٹا) نے آج صبح 9 بجے سے 5 بجے تک ٹیچنگ اسٹاف کلب میں دھرنا لگایا ہے۔
دھرنے پر بیٹھے اموٹا کے سیکرٹری ڈاکٹر عبید احمد صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا مستقل وائس چانسلر بنانے میں دیری یونیورسٹی اور اس کے ایکٹ کے حق میں نہیں ہے کیونکہ اسی صورت میں اگر حکومت دیگر مرکزی یونیورسٹیوں کی طرح سرچ کمیٹی کے تحت اے ایم یو کا وائس منتخب کرتی ہے تو اس کے ذمہ دار کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز ہوں گے. جس کے لئے قوم و ملت اور علیگ برادری ان کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔
اموٹا کے صدر پروفیسر محمد خالد نے بتایا یونیورسٹی کے سینئر اساتذہ اور اموٹا کے سابق عہدیداران سے مشورے کے بعد ہی ہمنے ایک روزہ ہڑتال کا اعلان ایک ہفتے قبل کیا تھا اور اگر اب بھی انتظامیہ جلد وائس چانسلر کا پینل نہیں بناتی ہے تو ہم جلد ایک بڑی پیمانے پر احتجاج کریں گے۔
دھرنے پر موجود اساتذہ کا کہنا ہے موجود کارگزار وائس چانسلر کو وائس چانسلر کی خدمات انجام دیتے دیتے ایسا لگتا ہے اب مزا آنے لگا ہے جس کی وجہ سے وہ مستقل وائس چانسلر کے پینل کا طریقہ کار شروع کرنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Sir Syed's international vision محققین نے سرسید کے بین الاقوامی وِژن کو واضح کیا
واضح رہے سابق وائس چانسلر طارق منصور نے اپنی پانچ سالہ مدت میں بھی اگلے وائس چانسلر کا پینل نہیں بنایا تھا جس کے لئے انہوں نے مرکزی حکومت سے مزید ایک سال کا وقت مانگا تھا لیکن اس ایک سال میں بھی وہ پینل نہیں بنا پائے اور وقت سے قبل 2 اپریل کو استعفی دے کر چلے گئے جس کے بعد پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز وائس چانسلر کی خدمات انجام دے رہے ہیں جن کا اول کام یونیورسٹی کے حق میں مستقل وائس چانسلر کا پینل ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ سے بنواکر اس کو صدر جمہوریہ سے منتخب کروائے لیکن وہ ایسا نہیں کر رہے ہیں جس کے لئے اساتذہ نے دھرنا لگایا ہے۔