قومی ویبینار میں اپنے افتتاحی کلمات میں کامرس شعبہ کے چیئرمین پروفیسر نواب علی خان نے کہا کہ بھارت کا آئین بھارت کی روح ہے اور یہ بھارت مقتدرہ اور ریاستی حکومتوں کے درمیان اور حکومت و شہریوں کے درمیان ایک رابطہ و توازن قائم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین ہند، ملک کے شہریوں کو بنیادی حقوق کی شکل اختیار و آزادی فراہم کرتا ہے۔
ویبینار کے مہمان خصوصی پروفیسر محب الحق (سیاست شعبہ) نے کہا کہ آئین ساز اسمبلی کے اراکین نے آئین ہند کو لکھتے وقت ایک ایسے ملک کا تصور کیا تھا جو ایک خودمختار، سماجوادی، سیکولر اور عوامی جمہوریہ ہو۔ یہ ہمارے آئین کی تمہید سے واضح ہو جاتا ہے جہاں مساوات، انصاف اور آزادی پر زور دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حقوق کے ساتھ ذمہ داریاں بھی اہمیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 29 اور 30 کثرت میں وحدت کی بہترین مثالیں ہیں۔
لا سوسائٹی کے صدر اور لاء فیکلٹی کے ڈین پروفیسر شکیل احمد صمدانی نے کہا کہ ہمارے آبا و اجداد جنہوں نے آزادی کے لیے قربانیاں دیں وہ ایک ایسا ملک چاہتے تھے جہاں کسی کے ساتھ امتیاز نہ برتا جائے اور سبھی برابر ہوں، جو ہمارے آئین کی تمہید، بنیادی حقوق، مملکت کے رہنما اصول اور بنیادی فرائض سے واضح ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
جونپور: مسجدِ دارہ شکوہ عہد شاہجہانی کی عظیم یادگار
ویبینار میں استقبالیہ خطبہ اسسٹنٹ پروفیسر محمد ناصر نے پیش کیا۔ نظامت لاء سوسائٹی کی سیکرٹری عائشہ علوی نے کی۔ مہمانوں کا تعارف رجت سانڑلیا نے، جبکہ حبا ظہیر نے اظہار تشکر کیا۔ ویبینار میں انگلینڈ، سعودی عرب، ایران، دبئی اور بھوٹان سے بھی لوگوں نے شرکت کی۔