ETV Bharat / state

اے ایم یو طلبہ پر لاٹھی چارج پر حکومت سے جواب طلب

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) میں کیمپس کے اندر طلبہ پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کے ضمن میں داخل مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاست کی یوگی حکومت سے ایک ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ کورٹ اس معاملے کی سماعت 02 جنوری کو کرے گا۔

لاٹھی چارج پر حکومت سے جواب طلب
لاٹھی چارج پر حکومت سے جواب طلب
author img

By

Published : Dec 19, 2019, 5:01 PM IST

چیف جسٹس گوند ماتھر اور جسٹس وویک ورما کی بنچ نے الہ آباد کے محمد امان خان کی پی آئی ایل پر جمعرات کو یہ ہدایت دیا۔ وہیں دوسری جانب ریاستی حکومت کی جانب سے پی آئی ایل کی صحت پر سوال اٹھائے ہیں۔ حکومت کے مطابق اگر ہاسٹل کو زبردستی خالی کرایا گیا ہے تو کوئی متأثرہ طالب علم نے عدالت کا دروازہ کیوں نہیں کھٹکھٹایا۔ یہ الزام کی کچھ طالب علم لاپتہ ہیں ایسے طلبہ کے اہل خانہ عدالت کیوں نہیں گئے۔ عرضی میں من مانی اور بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ حالانکہ عدالت نے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج پر حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔

عرضی میں یونیورسٹی احاطے سے پولیس فورس کو فورا واپس بلانے اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج سے پورے واقعہ کی ابتدائی جانچ کرانے اور اس کی مانیٹرنگ ہائی کورٹ کی جانب سے کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی گذار کا کہنا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ طلبہ مولانا آزاد لائبریری کے نزدیک گیٹ کے اندر موجود تھے اور باہر پولیس نے بیریکیٹنگ کر رکھی تھی۔ پولیس طلبہ کو مشتعل کر رہی تھی۔

عرضی میں پولیس پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے طلبہ کو گندی گالیاں دیں اور ان کی بے رحمی کے ساتھ پٹائی کی جس میں 100 سے زیادہ طالب علم زخمی ہو گئے جن میں سے تین کی حالت کافی نازک ہے۔ زخمی طلبہ کو ٹراما سنٹر جواہر لال نہرو میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کا علاج چل رہا ہے۔

یونیورسٹی کو بند کرنے کا اعلان کر کے ہاسٹل کو زبردستی خالی کرایا گیا ہے۔ کچھ طالب علم کشمیر، لداخ اور مشرقی ریاستوں سے آئے ہوئے ہیں۔ ہاسٹل خالی کرنے کے لئے ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ کئی طالب علم لاپتہ ہیں جنہیں پولیس پر حراست میں رکھنے کا الزام ہے۔عرضی میں پولیس پر ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے پورے معاملے کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس گوند ماتھر اور جسٹس وویک ورما کی بنچ نے الہ آباد کے محمد امان خان کی پی آئی ایل پر جمعرات کو یہ ہدایت دیا۔ وہیں دوسری جانب ریاستی حکومت کی جانب سے پی آئی ایل کی صحت پر سوال اٹھائے ہیں۔ حکومت کے مطابق اگر ہاسٹل کو زبردستی خالی کرایا گیا ہے تو کوئی متأثرہ طالب علم نے عدالت کا دروازہ کیوں نہیں کھٹکھٹایا۔ یہ الزام کی کچھ طالب علم لاپتہ ہیں ایسے طلبہ کے اہل خانہ عدالت کیوں نہیں گئے۔ عرضی میں من مانی اور بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ حالانکہ عدالت نے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج پر حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔

عرضی میں یونیورسٹی احاطے سے پولیس فورس کو فورا واپس بلانے اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج سے پورے واقعہ کی ابتدائی جانچ کرانے اور اس کی مانیٹرنگ ہائی کورٹ کی جانب سے کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی گذار کا کہنا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ طلبہ مولانا آزاد لائبریری کے نزدیک گیٹ کے اندر موجود تھے اور باہر پولیس نے بیریکیٹنگ کر رکھی تھی۔ پولیس طلبہ کو مشتعل کر رہی تھی۔

عرضی میں پولیس پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے طلبہ کو گندی گالیاں دیں اور ان کی بے رحمی کے ساتھ پٹائی کی جس میں 100 سے زیادہ طالب علم زخمی ہو گئے جن میں سے تین کی حالت کافی نازک ہے۔ زخمی طلبہ کو ٹراما سنٹر جواہر لال نہرو میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کا علاج چل رہا ہے۔

یونیورسٹی کو بند کرنے کا اعلان کر کے ہاسٹل کو زبردستی خالی کرایا گیا ہے۔ کچھ طالب علم کشمیر، لداخ اور مشرقی ریاستوں سے آئے ہوئے ہیں۔ ہاسٹل خالی کرنے کے لئے ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ کئی طالب علم لاپتہ ہیں جنہیں پولیس پر حراست میں رکھنے کا الزام ہے۔عرضی میں پولیس پر ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے پورے معاملے کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Intro:بارہ بنکی میں قومی قیادت کی اپیل پر ایس پی کارکنان نے شہریت ترمیم قانون، این آر سی سمیت 18 نکاتی مطالبات کو لیکر پر تشدد احتجاج کیا. اس دوران سکیورٹی فرسیز اور ایس پی کارکنان کے درمیان دھکہ موکہ بھی ہوئی. لیکن انتظامیہ کے انتظامات کے آگے ایس پی کارکنان کمزور ثابت ہوئے. اور معمولی دھکہ موکی کے بعد احتجاج ختم ہو گیا. احتجاج کے دوران سابق رکن اسمبلی بے ہوش بھی ہو گئے.


Body:دراصل سماجوادی پارٹی کے احتجاج کو ضلع انتظامیہ نے اجازت نہیں دی تھی. دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے سکیورٹی فورسیز نے صبح سے ہی بارہ چھایا چوراہے واقع سماجوادی پارٹی کے دفتر کو چھاونی میں تبدیل کر دیا تھا. ایس پی کارکنان سڑکوں پر نہ اتر سکیں اس کے لئے پارٹی دفتر کے سامنے بیریکیٹنگ کر دی گئی تھی. صبح 11 بجے کے بعد سابق وزیر اروند سنگھ گوپ، راجیو کمار سنگھ،راکیش ورما اور فرید محفوظ دفتر پہونچے اور پھر گنا دفتر جانے کے لئے نکلے ہی تھے کہ پولس نے انہیں روک دیا. ایس پی کارکنان سڑک پر ہی احتجاج کرنے لگے. وہیں انتظامیہ نے ان سے میمورنڈم لے لیا. اس دوران ایس پی کارکنان نے مرکزی اور ریاستی حکومت کے خلاف مزید نعرہ بازی بھی کی. اور بیریکیٹنگ توڑنے کی بھی کوشش کی. اسی دھکہ مکی میں سابق رکن اسمبلی بے ہوش ہو گئے. بعد میں انہیں ضلع ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا جہاں علاج کے بعد انہیں چھٹی دے دی گئی.
بائیٹ اروند کمار سنگھ گوپ، سابق وزیر، لال ٹوپی میں
بائیٹ سندیپ گپتا، اے ڈی ایم، گلابی ٹوپی میں


Conclusion:

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.