علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا جواہر لال نہرو میڈیکل کا شمار ملک کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں ہوتا ہے۔ جہاں ہزاروں کی تعداد میں روزانہ مریض دور دراز سے علاج کے لئے آتے ہیں لیکن گذشتہ تین روز سے ڈاکٹروں کی ہڑتال کے سبب مریضوں اب بغیر علاج کے ہی واپس لوٹنا پڑھ رہا ہے۔ واضح رہے کہ 16 اگست کو دیر رات اے ایم یو طلباء کے ساتھ آئے ایک مقامی رہائشی اور ڈاکٹروں کے درمیان علاج میں دیری کی وجہ سے لڑائی ہو گئی تھی جس کے بعد سے تقریبا 400 جونیئر ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں جس کے سبب ہی دور دراز سے آنے والے مریضوں کو بنا علاج کے ہی واپس لوٹنا پڑھ رہا ہے۔
ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ جب تک ڈاکٹر سے بدتمیزی کرنے والے ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاتا جب تک ہڑتال جاری رہے گی کیونکہ اکثر مریض اور تیماردار علاج کے دوران ہم ڈاکٹروں سے بدتمیزی کرتے ہیں خاص طور پر اے ایم یو طلباء اس معاملے میں نمایاں ہیں۔ حالانکہ اے ایم یو طلباء کے علاج کے لئے یونیورسٹی ہیلتھ سروس مخصوص ہے باوجود اس کے اے ایم یو طلباء ٹروما سینٹر آتے ہیں اور سب سے پہلے اپنا علاج کروانے کے لئے ہم پر دباؤ بناتے ہیں جب کہ ان کی بیماری دیگر مریضوں کے مقابلے اتنی بڑی نہیں ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر اے ایم یو طلبہ اور ڈاکٹروں کے درمیان لڑائی ہوتی رہتی ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے صرف جونیئر ڈاکٹر ہی ہڑتال پر ہیں، سینیئر ڈاکٹرز اور پروفیسرز ایمرجنسی اور او پی ڈی میں مریضوں کا علاج کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایمرجنسی پوری طرح سے بند ہیں اور او پی ڈی میں کچھ ہی مریض کو ڈاکٹرز دیکھتے ہیں وہ صرف دیکھتے ہیں ان کی جانچ اور وارڈ میں مریضوں داخل نہیں کر رہے ہیں۔ مریضوں نے ڈاکٹروں اور یونیورسٹی انتظامیہ سے ہڑتال کو جلد ختم کرنے کی اپیل کی ہے ان کا کہنا ہے ہم غریب ہیں گاؤں دیہاتوں سے ڈاکٹروں نے علاج کے لئے یہاں بھیجا لیکن یہاں ہڑتال کی وجہ سے ڈاکٹرز نہیں ہیں جس کی وجہ سے علاج نہیں ہو رہاہے، یہاں آکر ہمارے پریشانی اور بڑھ گئی ہے، اب سمجھ نہیں آتا کہا جائے اور کیسے علاج کروائے، اتنا پیسا بھی نہیں ہے کہ پرائیویٹ اسپتال میں جا کر علاج کروالیں۔
یہ بھی پڑھیں: AMU Junior Doctors Protest اے ایم یو کےچار سو جونیئر ڈاکٹرز ہڑتال پر
ڈاکٹروں کی ہڑتال سے متعلق میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر حارث نے ٹیلی فون پر کچھ بھی کہنے سے صاف منع کردیا۔ موقعے پر موجود سی ایم او ڈاکٹر حماد نے بھی کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کر دیا۔