ETV Bharat / state

AMU Historical Boundry Wall یونیورسٹی کی تاریخی اہمیت کی حامل باؤنڈری وال بدحالی کا شکار - ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں پر سب سے زیادہ تاریخی عمارت موجود ہیں جس میں تقریبا 140 سال پرانی محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی باؤنڈری وال بھی شامل ہے جو ان دنوں دیکھ ریکھ نہ ہونے کے سبب بدحالی کا شکار ہے۔AMU Historical Boundry Wall

یونیورسٹی کی تاریخی اہمیت کی حامل باؤنڈری وال بدحالی کا شکار
یونیورسٹی کی تاریخی اہمیت کی حامل باؤنڈری وال بدحالی کا شکار
author img

By

Published : Sep 3, 2022, 9:55 PM IST

اترپردیش کے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار کے مطابق "مسلمانوں کے پاس تعلیمی ترقی کی کنجی اب بھی ان کے پاس ہے اگر وہ چاہیں تو سرسید احمد خاں کے نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ پر عمل پیرا ہوکر اپنے تعلیمی ادارے قائم کرسکتے ہیں اور اپنی کمیونٹی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرسکتے ہیں"۔AMU Historical Boundry Wall In Worst Condition

واضح رہے محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج 1877 سے پہلے مدرسۃالعلوم تھا جو 1920 میں پارلیمانی ایکٹ کے تحت علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں تبدیل ہوا۔

یونیورسٹی کی تاریخی اہمیت کی حامل باؤنڈری وال بدحالی کا شکار
آج بھی محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی باؤنڈری وال پر باؤنڈری وال کی تعمیر میں تعاون کرنے والوں کے نام پتھروں پر نصب ہیں لیکن اس کی بدحالی اور دیکھ ریکھ نہ ہونے کی وجہ سے اس کی تاریخی اہمیت، مقصد اور سرسید احمد خان کا نطریہ ’اپنی مدد آپ‘ سے نئی نوجوان نسل ہی نہیں بلکہ اعلیٰ عہدیداران بھی ناواقف ہیں۔ شاید اسی سبب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی تاریخی باؤنڈری وال بدحالی کا شکار ہے۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے مسلمانوں کے تعلیمی فروغ کے لیے ’اپنی مدد آپ‘ کا ایک نظریہ پیش کیا تھا۔اس نظریہ کے تحت جو شخص محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی تعمیر کے لیے پچیس روپئے عطیہ کرے گا تو اس کا نام کالج کی باؤنڈری وال کے پتھر پر درج ہوگا اور جو شخص ڈھائی سو روپئے بطور عطیہ دے گا تو اس کا نام کلاس روم اور ہالز پر نصب ہوگا اس کے علاوہ جو شخص پانچ سو روپئے دے گا تو اس کا نام اسٹریچی ہال پر چسپاں ہوگا اور جو شخص ایک ہزار روپے دے گا تو اس کا نام سب سے اوپر اور پتھر پر نصب کیا جائے گا۔راحت ابرار نے مزید بتایا کہ سرسید احمد خان کا یہ نظریہ بہت کامیاب ہوا اور جب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی تعمیر مکمل ہوگئی تو اس کی باؤنڈری وال کی تعمیر کے لیے تقریبا 268 لوگوں نے چندہ دیا جس میں مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم افراد نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جس سے اس ادارے کے سیکولر ذہنیت کی بھی بو آتی ہے۔ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ مسلمانوں کے پاس تعلیمی ترقی کی کنجی اب بھی ان کے پاس ہے، اگر وہ چاہیں تو سرسید احمد خاں کے نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ پر عمل پیرا ہوکر اپنے تعلیمی ادارے خود بنا سکتے ہیں اور اسکی ترقی کر سکتے ہیں، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی دنیا کے سامنے ایک بڑی مثال ہے کہ کیسے تعلیمی ادارے قائم ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Badaun Jama Masjid Controversy گیان واپی کے بعد اب بدایوں کی جامع مسجد میں مندر ہونے کا دعویٰ


اطلاع کے مطابق یونیورسٹی میں موجود تاریخی باؤنڈری وال سے متعلق خواجہ الطاف حسین حالی نے لکھا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کالج کے چاروں طرف کچھ لوگ ہاتھ سے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں تاکہ اگر کوئی مصیبت ادارے پر آتی ہے تو وہ اس کو روک لیں۔

چونکہ اے ایم یو اپنے قیام کے سو سال (1920-2020) مکمل کر چکی ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ کو یونیورسٹی میں علیگڑھ تحریک یا سرسید احمد خان پر ایک فاؤنڈیشن کورس شروع کرنا چاہیے تاکہ طلبا کو اپنے ادارے کی تاریخی اہمیت، مقاصد اور اپنی تھذیب و ثقافت سے مکمل طور پر واقف ہوسکیں۔

اترپردیش کے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار کے مطابق "مسلمانوں کے پاس تعلیمی ترقی کی کنجی اب بھی ان کے پاس ہے اگر وہ چاہیں تو سرسید احمد خاں کے نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ پر عمل پیرا ہوکر اپنے تعلیمی ادارے قائم کرسکتے ہیں اور اپنی کمیونٹی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرسکتے ہیں"۔AMU Historical Boundry Wall In Worst Condition

واضح رہے محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج 1877 سے پہلے مدرسۃالعلوم تھا جو 1920 میں پارلیمانی ایکٹ کے تحت علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں تبدیل ہوا۔

یونیورسٹی کی تاریخی اہمیت کی حامل باؤنڈری وال بدحالی کا شکار
آج بھی محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی باؤنڈری وال پر باؤنڈری وال کی تعمیر میں تعاون کرنے والوں کے نام پتھروں پر نصب ہیں لیکن اس کی بدحالی اور دیکھ ریکھ نہ ہونے کی وجہ سے اس کی تاریخی اہمیت، مقصد اور سرسید احمد خان کا نطریہ ’اپنی مدد آپ‘ سے نئی نوجوان نسل ہی نہیں بلکہ اعلیٰ عہدیداران بھی ناواقف ہیں۔ شاید اسی سبب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی تاریخی باؤنڈری وال بدحالی کا شکار ہے۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے مسلمانوں کے تعلیمی فروغ کے لیے ’اپنی مدد آپ‘ کا ایک نظریہ پیش کیا تھا۔اس نظریہ کے تحت جو شخص محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی تعمیر کے لیے پچیس روپئے عطیہ کرے گا تو اس کا نام کالج کی باؤنڈری وال کے پتھر پر درج ہوگا اور جو شخص ڈھائی سو روپئے بطور عطیہ دے گا تو اس کا نام کلاس روم اور ہالز پر نصب ہوگا اس کے علاوہ جو شخص پانچ سو روپئے دے گا تو اس کا نام اسٹریچی ہال پر چسپاں ہوگا اور جو شخص ایک ہزار روپے دے گا تو اس کا نام سب سے اوپر اور پتھر پر نصب کیا جائے گا۔راحت ابرار نے مزید بتایا کہ سرسید احمد خان کا یہ نظریہ بہت کامیاب ہوا اور جب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی تعمیر مکمل ہوگئی تو اس کی باؤنڈری وال کی تعمیر کے لیے تقریبا 268 لوگوں نے چندہ دیا جس میں مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم افراد نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جس سے اس ادارے کے سیکولر ذہنیت کی بھی بو آتی ہے۔ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ مسلمانوں کے پاس تعلیمی ترقی کی کنجی اب بھی ان کے پاس ہے، اگر وہ چاہیں تو سرسید احمد خاں کے نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ پر عمل پیرا ہوکر اپنے تعلیمی ادارے خود بنا سکتے ہیں اور اسکی ترقی کر سکتے ہیں، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی دنیا کے سامنے ایک بڑی مثال ہے کہ کیسے تعلیمی ادارے قائم ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Badaun Jama Masjid Controversy گیان واپی کے بعد اب بدایوں کی جامع مسجد میں مندر ہونے کا دعویٰ


اطلاع کے مطابق یونیورسٹی میں موجود تاریخی باؤنڈری وال سے متعلق خواجہ الطاف حسین حالی نے لکھا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کالج کے چاروں طرف کچھ لوگ ہاتھ سے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں تاکہ اگر کوئی مصیبت ادارے پر آتی ہے تو وہ اس کو روک لیں۔

چونکہ اے ایم یو اپنے قیام کے سو سال (1920-2020) مکمل کر چکی ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ کو یونیورسٹی میں علیگڑھ تحریک یا سرسید احمد خان پر ایک فاؤنڈیشن کورس شروع کرنا چاہیے تاکہ طلبا کو اپنے ادارے کی تاریخی اہمیت، مقاصد اور اپنی تھذیب و ثقافت سے مکمل طور پر واقف ہوسکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.