علی گڑھ:اترپردیش میں آئندہ سال 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاسی جماعتوں کی جانب سے نئے نئے مسائل کو نکالے جارہے ہیں۔ تاکہ انتخابات میں عوام کو ان کے بنیادی مسائل ہٹاکر ذات پات کرکے ووٹ لیا جاسکے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اکثر انتخابات سے قبل سرخیوں میں رہتا ہے خاص کرکے اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات سے قبل بی جے پی پی لیڈران کی جانب سے یونیورسٹی سے متعلق متنازع بیانات جاری کرکے صدر جمہوریہ، وزیراعظم، وزیر تعلیم کو خط لکھے جاتے ہیں۔ کبھی یونیورسٹی طلبہ یونین ہال میں آزادی سے قبل لگی جناح کی تصویر کو لے کر، تو کبھی ریزرویشن کو لے کر تو کبھی یونیورسٹی کی زمین کو لے کر، اور پھر انتخابات ختم ہوتے تمام مسائل ختم ہو جاتے ہیں۔
اسی ضمن میں علی گڑھ کے بی جے پی کے رہنما ڈاکٹر نشیت شرما نے وزیر تعلیم کو خط لکھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گیارہویں جماعت کے داخلے امتحان میں پوچھے جانے والے انڈو اسلامک لازمی سوالات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، اس پر اے ایم یو طلبہ اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ نشت شرما کو علم نہیں ہے، یہ ان کا سیاسی بیان ہے، انڈو اسلامک سوالات کا مطلب اسلام مذہب نہیں ہے۔
اس ضمن میں اے ایم یو شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد ریحان اختر نے کہا کہ جن لوگوں کو اے ایم یو کے سلیبس اور داخلے امتحانات کے سلیبس کا علم نہیں ہے وہ بیان کیسے بیان دیتے ہیں۔ انڈو اسلامک سوالات کا مطلب اسلام مذہب نہیں ہے، اگر ان کو انڈو اسلامک سے اتنی پریشانی ہے تو سول سروسز اور دیگر سرکاری امتحانات میں بھی انڈو اسلامک کے سوالات پوچھے جاتے ہیں وہاں سے بھی ہٹواہیں یہ ایک سیاسی بیان ہے یونیورسٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
اے ایم یو کے سابق طالب علم راجہ بھایا نے کہا ڈاکٹر نشت شرما کا یہ سیاسی بیان ہے، جس طرح ضلع علی گڑھ کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے 2019 میں لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ لینے کے لیے جناح کی تصویر کے خلاف بیان دیا تھا ٹھیک اسی طرح نشت شرما بھی اے ایم یو کے خلاف بے بنیاد اور غلط بیان دے رہے ہیں وہ ضلع علی گڑھ کول اسمبلی سے بی جے پی پی کے امیدوار کے طور پر ٹکٹ لینا چاہتے ہیں لیکن ان کو ٹکٹ ملنے والا نہیں ہے۔