ETV Bharat / state

UP Assembly Election 2021: اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں

اترپردیش کے 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات UP Assembly Election 2021 کے پیش نظر ایک پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی Aligarh Muslim University سرخیوں میں ہے، ہمیشہ کی طرح پھر ایک بار بی جے پی کے لیڈر ڈاکٹر نشیت شرما نے وزیر تعلیم کو خط لکھ کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گیارہویں جماعت کے داخلے امتحان میں پوچھے جانے والے انڈو اسلامک لازمی سوالات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
author img

By

Published : Dec 31, 2021, 10:28 PM IST

علی گڑھ:اترپردیش میں آئندہ سال 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاسی جماعتوں کی جانب سے نئے نئے مسائل کو نکالے جارہے ہیں۔ تاکہ انتخابات میں عوام کو ان کے بنیادی مسائل ہٹاکر ذات پات کرکے ووٹ لیا جاسکے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اکثر انتخابات سے قبل سرخیوں میں رہتا ہے خاص کرکے اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات سے قبل بی جے پی پی لیڈران کی جانب سے یونیورسٹی سے متعلق متنازع بیانات جاری کرکے صدر جمہوریہ، وزیراعظم، وزیر تعلیم کو خط لکھے جاتے ہیں۔ کبھی یونیورسٹی طلبہ یونین ہال میں آزادی سے قبل لگی جناح کی تصویر کو لے کر، تو کبھی ریزرویشن کو لے کر تو کبھی یونیورسٹی کی زمین کو لے کر، اور پھر انتخابات ختم ہوتے تمام مسائل ختم ہو جاتے ہیں۔

ویڈیو

اسی ضمن میں علی گڑھ کے بی جے پی کے رہنما ڈاکٹر نشیت شرما نے وزیر تعلیم کو خط لکھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گیارہویں جماعت کے داخلے امتحان میں پوچھے جانے والے انڈو اسلامک لازمی سوالات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، اس پر اے ایم یو طلبہ اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ نشت شرما کو علم نہیں ہے، یہ ان کا سیاسی بیان ہے، انڈو اسلامک سوالات کا مطلب اسلام مذہب نہیں ہے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اترپردیش کے 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایک پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سرخیوں میں ہے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ڈاکٹر کی تعلیم حاصل کرنے والے بی جے پی لیڈر ڈاکٹر نشیت شرما نے دو روز وزیر تعلیم کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کی گیارہویں جماعت کے داخلے امتحانات میں 10 نمبر کے لازمی انڈو اسلامک سوالات پوچھے جاتے ہیں جو اسلام مذہب، اسلام کی تاریخ، قرآن، حدیث اور مغل بادشاہ سے متعلق ہوتے ہیں جن کو ہٹایا جائے کیوں کہ غیر مسلم طلبہ کو داخلہ لینے کے لئے نہ چاہتے ہوئے بھی انڈو اسلامک پڑھنا پڑتا ہے۔اس کو بھی پڑھیں:

اس ضمن میں اے ایم یو شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد ریحان اختر نے کہا کہ جن لوگوں کو اے ایم یو کے سلیبس اور داخلے امتحانات کے سلیبس کا علم نہیں ہے وہ بیان کیسے بیان دیتے ہیں۔ انڈو اسلامک سوالات کا مطلب اسلام مذہب نہیں ہے، اگر ان کو انڈو اسلامک سے اتنی پریشانی ہے تو سول سروسز اور دیگر سرکاری امتحانات میں بھی انڈو اسلامک کے سوالات پوچھے جاتے ہیں وہاں سے بھی ہٹواہیں یہ ایک سیاسی بیان ہے یونیورسٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:

اے ایم یو کے سابق طالب علم راجہ بھایا نے کہا ڈاکٹر نشت شرما کا یہ سیاسی بیان ہے، جس طرح ضلع علی گڑھ کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے 2019 میں لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ لینے کے لیے جناح کی تصویر کے خلاف بیان دیا تھا ٹھیک اسی طرح نشت شرما بھی اے ایم یو کے خلاف بے بنیاد اور غلط بیان دے رہے ہیں وہ ضلع علی گڑھ کول اسمبلی سے بی جے پی پی کے امیدوار کے طور پر ٹکٹ لینا چاہتے ہیں لیکن ان کو ٹکٹ ملنے والا نہیں ہے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اے ایم یو کے طالب علم ابو سید دلاور صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر آپ یونیورسٹی کا ایکٹ 1920 سیکشن پانچ، کلاز 2 کو پڑھ لیں گے تو وہاں پر صاف صاف لکھا ہے کہ آپ اسلامک تعلیم کو فروغ دے سکتے ہیں۔ جب یونیورسٹی ایکٹ میں ہے تو اسی لیے اے ایم یو کے داخلے امتحانات میں انڈو اسلامک سوالات پوچھے جاتے ہیں، انتخابات کا وقت آگیا ہے، مہنگائی، غریبی، بے روزگاری اور دیگر مسائل سے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے اس طرح کے بے بنیاد اور غلط بیانات دیے جارہے ہیں۔

علی گڑھ:اترپردیش میں آئندہ سال 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاسی جماعتوں کی جانب سے نئے نئے مسائل کو نکالے جارہے ہیں۔ تاکہ انتخابات میں عوام کو ان کے بنیادی مسائل ہٹاکر ذات پات کرکے ووٹ لیا جاسکے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اکثر انتخابات سے قبل سرخیوں میں رہتا ہے خاص کرکے اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات سے قبل بی جے پی پی لیڈران کی جانب سے یونیورسٹی سے متعلق متنازع بیانات جاری کرکے صدر جمہوریہ، وزیراعظم، وزیر تعلیم کو خط لکھے جاتے ہیں۔ کبھی یونیورسٹی طلبہ یونین ہال میں آزادی سے قبل لگی جناح کی تصویر کو لے کر، تو کبھی ریزرویشن کو لے کر تو کبھی یونیورسٹی کی زمین کو لے کر، اور پھر انتخابات ختم ہوتے تمام مسائل ختم ہو جاتے ہیں۔

ویڈیو

اسی ضمن میں علی گڑھ کے بی جے پی کے رہنما ڈاکٹر نشیت شرما نے وزیر تعلیم کو خط لکھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گیارہویں جماعت کے داخلے امتحان میں پوچھے جانے والے انڈو اسلامک لازمی سوالات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، اس پر اے ایم یو طلبہ اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ نشت شرما کو علم نہیں ہے، یہ ان کا سیاسی بیان ہے، انڈو اسلامک سوالات کا مطلب اسلام مذہب نہیں ہے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اترپردیش کے 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایک پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سرخیوں میں ہے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ڈاکٹر کی تعلیم حاصل کرنے والے بی جے پی لیڈر ڈاکٹر نشیت شرما نے دو روز وزیر تعلیم کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کی گیارہویں جماعت کے داخلے امتحانات میں 10 نمبر کے لازمی انڈو اسلامک سوالات پوچھے جاتے ہیں جو اسلام مذہب، اسلام کی تاریخ، قرآن، حدیث اور مغل بادشاہ سے متعلق ہوتے ہیں جن کو ہٹایا جائے کیوں کہ غیر مسلم طلبہ کو داخلہ لینے کے لئے نہ چاہتے ہوئے بھی انڈو اسلامک پڑھنا پڑتا ہے۔اس کو بھی پڑھیں:

اس ضمن میں اے ایم یو شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد ریحان اختر نے کہا کہ جن لوگوں کو اے ایم یو کے سلیبس اور داخلے امتحانات کے سلیبس کا علم نہیں ہے وہ بیان کیسے بیان دیتے ہیں۔ انڈو اسلامک سوالات کا مطلب اسلام مذہب نہیں ہے، اگر ان کو انڈو اسلامک سے اتنی پریشانی ہے تو سول سروسز اور دیگر سرکاری امتحانات میں بھی انڈو اسلامک کے سوالات پوچھے جاتے ہیں وہاں سے بھی ہٹواہیں یہ ایک سیاسی بیان ہے یونیورسٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:

اے ایم یو کے سابق طالب علم راجہ بھایا نے کہا ڈاکٹر نشت شرما کا یہ سیاسی بیان ہے، جس طرح ضلع علی گڑھ کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے 2019 میں لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ لینے کے لیے جناح کی تصویر کے خلاف بیان دیا تھا ٹھیک اسی طرح نشت شرما بھی اے ایم یو کے خلاف بے بنیاد اور غلط بیان دے رہے ہیں وہ ضلع علی گڑھ کول اسمبلی سے بی جے پی پی کے امیدوار کے طور پر ٹکٹ لینا چاہتے ہیں لیکن ان کو ٹکٹ ملنے والا نہیں ہے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اسمبلی انتخابات سے قبل اے ایم یو پھر سرخیوں میں
اے ایم یو کے طالب علم ابو سید دلاور صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر آپ یونیورسٹی کا ایکٹ 1920 سیکشن پانچ، کلاز 2 کو پڑھ لیں گے تو وہاں پر صاف صاف لکھا ہے کہ آپ اسلامک تعلیم کو فروغ دے سکتے ہیں۔ جب یونیورسٹی ایکٹ میں ہے تو اسی لیے اے ایم یو کے داخلے امتحانات میں انڈو اسلامک سوالات پوچھے جاتے ہیں، انتخابات کا وقت آگیا ہے، مہنگائی، غریبی، بے روزگاری اور دیگر مسائل سے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے اس طرح کے بے بنیاد اور غلط بیانات دیے جارہے ہیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.