ایک ٹویٹر صارف نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر کو بدنام کرنے کی سازش کی اور ان کی نیم عریاں تصویر(ایڈیٹ) سوشل میڈیا پر شیئر کی جس کے خلاف شکایت درج کروائی گئی ہے۔ ملزم 'وِنے جرنلسٹ' کے نام سے ٹویٹر اکاؤنٹ چلاتا ہے۔
اس معاملے میں خاتون پروفیسر اور اسٹوڈنٹ لیڈر فرحان زبیری شکایت درج کروائی ہے۔
ونے جرنلسٹ نام سے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اے ایم یو(AMU) خاتون پروفیسر کے نام سے نیم عریاں تصویر(ایڈیٹیڈ Edited) وائرل کی گئی۔ جسے دیکھ کر اسٹوڈنٹ یونین لیڈر فرحان زبیری نے خاتون پروفیسر سے رابطہ کر کے اس کی اطلاع دی جس کے بعد خاتون پروفیسر نے کہا کہ یہ ان تصویر نہیں ہے بلکہ انہیں بدنام کرنے کے لیے تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے شیئر کیا گیا ہے۔
معاملے کی شکایت درج ہونے کے بعد مذکورہ ٹویٹر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
خاتون پروفیسر کی نیم عریاں تصویر(ایڈیٹ) کے ساتھ لکھا گیا تھا کہ 'یہ اے ایم یو کی خاتون پروفیسر ہیں اور یہ تصویر ان کے چیمبر سے میں لی گئی تصویر ہے جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے خاتون پروفیسر کو چھٹی پر بھیج دیا ہے۔
اس بات کی اطلاع جب خاتون پروفیسر کو ہوئی تو انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ شیئر کی گئی تصویر ان کی ہے بلکہ انہیں بدنام کرنے کی سازش کے تحت ایسا گھناؤنا کام کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اے ایم یو ملازمین کے اموات کی جوڈیشیئری انکوائری کا مطالبہ
اس معاملے میں اے ایم یو طلباء رہنما فرحان زبیری نے بتایا کہ 'ونے جرنلسٹ' نام کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اے ایم یو خاتون پروفیسر کے نام سے خاتون کی نیم عریاں تصویر(ایڈیٹیڈ) وائرل کی گئی تھی جس کو دیکھ کر انہوں نے خاتون پروفیسر سے رابطہ کیا اور اس کی جانکاری دی۔
فرحان زبیری نے مزید بتایا' خاتون پروفیسر کے ساتھ جاکر اے ایم یو پراکٹر آفس پر شکایت درج کرائی اور جب دوبارہ دیکھا گیا تو ملزم نے اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا تھا۔
اے ایم یو پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا ایک جھوٹی تصویر اے ایم یو خاتون پروفیسر کے نام سے ٹویٹر پر شیئر کی گئی تھی جس کے خلاف خاتون پروفیسر اور اسٹوڈنٹ لیڈر فرحان زبیری نے شکایت درج کروائی۔ اس طرح کی مذموم حرکت خاتون پروفیسر اور یونیورسٹی کو بدنام کرنے کے لیے کی گئی ہے جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیا جائے گا۔