ETV Bharat / state

AMU in international Seminars: اے ایم یو فیکلٹی ممبران نے بین الاقوامی سیمینار میں کی شرکت

author img

By

Published : Aug 6, 2022, 1:48 PM IST

Updated : Aug 8, 2022, 3:12 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبۂ انگریزی کی فیکلٹی ممبران پروفیسر ثمینہ خان اور پروفیسر رشمی عطری نے 'رامائن کی سماجی اور ثقافتی ورثہ' پر دو روزہ بین الاقوامی سیمینار میں سماجی ثقافتی اور ادبی پہلو سے متعلق مسائل پر بات کی۔ AMU Participate in Seminar

اے ایم یو فیکلٹی ممبران نے بین الاقوامی سیمینار میں کی شرکت
اے ایم یو فیکلٹی ممبران نے بین الاقوامی سیمینار میں کی شرکت

فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگوئجز، اندرا گاندھی نیشنل ٹرائبل یونیورسٹی، امرکنٹک مدھیہ پردیش میں انڈین کونسل آف سوشل سائنس کے ریسرچ (ICSSR) کی جانب سے دو روزہ بین الاقوامی سیمینار، 'رامائن کی سماجی اور ثقافتی ورثہ' موضوع میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبۂ انگریزی کی فیکلٹی ممبران پروفیسر ثمینہ خان اور پروفیسر رشمی عطری نے شرکت کی۔ AMU Faculty Members Participated in international Seminars

اے ایم یو فیکلٹی ممبران نے بین الاقوامی سیمینار میں کی شرکت

یہ بھی پڑھیں:

اے ایم یو کے شعبۂ انگریزی کی پروفیسر ثمینہ خان نے رامائن کو عالمی متن کے طور پر شمالی ہند کی اردو ادب اور کارکردگی کی روایت پر اس کے اثرات کا ایک مطالعہ پر غور کیا، جبکہ پروفیسر رشمی عطری نے 'رام چرت مانس کے ماحولیاتی مطالعہ' پر تبادلہ خیال کیا۔

پروفیسر ثمینہ نے بتایا اس دو روزہ بین الاقوامی سیمینار میں مختلف مذاہب کے مختلف زبانوں کے اسکالرس نے شرکت کی، جس طرح سے دنیا کے مختلف ممالک میں سیاست ہو رہی ہے، آپس میں نااتفاقی پیدا ہورہی ہیں اور معاشرے میں بھی آپس میں نااتفاقی پیدا ہورہی ہیں رشتوں میں کھٹاس پیدا ہو رہی ہے اس پر غور و فکر کیا اور اپنے اپنے نظریے یہ پیش کیے۔ AMU in international Seminars

پروفیسر ثمینہ نے سیمنار میں بات کی کہ کس طرح رامائن نے دنیا بھر میں تمام ثقافتی، قومی اور مذہبی حدود کو عبور کیا اور اردو شاعری پر رامائن کے اثرات۔ انہوں نے کہا کہ رامائن کے متعدد شاعرانہ ترجمہ اردو زبان میں کیے گئے ہیں جب سے منشی جگناتھ لال خوشتر نے 1860 میں اس طرح کا پہلا ترجمہ کیا تھا۔ پروفیسر ثمینہ نے برج نارائن چکبست کی 'رامائن کا ایک منظر' اور علامہ اقبال کی 'رام' پر بھی بات کی۔

پروفیسر ثمینہ نے مزید بتایا کہ میں نے اپنے پریزنٹیشن میں تقریباً تین سو سے زیادہ جو اردو میں تراجم ہوئے ہیں ان کا ذکر کیا کس طرح سے ٹرانسلیشن ابھی بھی چل رہا ہے اور اردو ترجمہ میں کس طرح سے شاعری خاص ہے، شاعری کس طرح کے واقعہ کو بتا رہی ہیں بلکہ اس جذبات کو جو اس خاص واقعہ میں آرہا ہے اس کی وضاحت کرنے کا کام بھی کررہی ہے۔

پروفیسر ثمینہ نے سیمینار کو اہم بتاتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے جو ہمارے مہاکاوی (epics) ہیں چاہے وہ مہا بھارت ہو یا کربلا ہو ان سبھی پر دوبارہ دیکھنے کی بہت ضرورت ہے۔ کیونکہ اس سے ایک نئی طرح کی اہمیت نوجوان نسل کے سامنے آتی ہے۔

فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگوئجز، اندرا گاندھی نیشنل ٹرائبل یونیورسٹی، امرکنٹک مدھیہ پردیش میں انڈین کونسل آف سوشل سائنس کے ریسرچ (ICSSR) کی جانب سے دو روزہ بین الاقوامی سیمینار، 'رامائن کی سماجی اور ثقافتی ورثہ' موضوع میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبۂ انگریزی کی فیکلٹی ممبران پروفیسر ثمینہ خان اور پروفیسر رشمی عطری نے شرکت کی۔ AMU Faculty Members Participated in international Seminars

اے ایم یو فیکلٹی ممبران نے بین الاقوامی سیمینار میں کی شرکت

یہ بھی پڑھیں:

اے ایم یو کے شعبۂ انگریزی کی پروفیسر ثمینہ خان نے رامائن کو عالمی متن کے طور پر شمالی ہند کی اردو ادب اور کارکردگی کی روایت پر اس کے اثرات کا ایک مطالعہ پر غور کیا، جبکہ پروفیسر رشمی عطری نے 'رام چرت مانس کے ماحولیاتی مطالعہ' پر تبادلہ خیال کیا۔

پروفیسر ثمینہ نے بتایا اس دو روزہ بین الاقوامی سیمینار میں مختلف مذاہب کے مختلف زبانوں کے اسکالرس نے شرکت کی، جس طرح سے دنیا کے مختلف ممالک میں سیاست ہو رہی ہے، آپس میں نااتفاقی پیدا ہورہی ہیں اور معاشرے میں بھی آپس میں نااتفاقی پیدا ہورہی ہیں رشتوں میں کھٹاس پیدا ہو رہی ہے اس پر غور و فکر کیا اور اپنے اپنے نظریے یہ پیش کیے۔ AMU in international Seminars

پروفیسر ثمینہ نے سیمنار میں بات کی کہ کس طرح رامائن نے دنیا بھر میں تمام ثقافتی، قومی اور مذہبی حدود کو عبور کیا اور اردو شاعری پر رامائن کے اثرات۔ انہوں نے کہا کہ رامائن کے متعدد شاعرانہ ترجمہ اردو زبان میں کیے گئے ہیں جب سے منشی جگناتھ لال خوشتر نے 1860 میں اس طرح کا پہلا ترجمہ کیا تھا۔ پروفیسر ثمینہ نے برج نارائن چکبست کی 'رامائن کا ایک منظر' اور علامہ اقبال کی 'رام' پر بھی بات کی۔

پروفیسر ثمینہ نے مزید بتایا کہ میں نے اپنے پریزنٹیشن میں تقریباً تین سو سے زیادہ جو اردو میں تراجم ہوئے ہیں ان کا ذکر کیا کس طرح سے ٹرانسلیشن ابھی بھی چل رہا ہے اور اردو ترجمہ میں کس طرح سے شاعری خاص ہے، شاعری کس طرح کے واقعہ کو بتا رہی ہیں بلکہ اس جذبات کو جو اس خاص واقعہ میں آرہا ہے اس کی وضاحت کرنے کا کام بھی کررہی ہے۔

پروفیسر ثمینہ نے سیمینار کو اہم بتاتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے جو ہمارے مہاکاوی (epics) ہیں چاہے وہ مہا بھارت ہو یا کربلا ہو ان سبھی پر دوبارہ دیکھنے کی بہت ضرورت ہے۔ کیونکہ اس سے ایک نئی طرح کی اہمیت نوجوان نسل کے سامنے آتی ہے۔

Last Updated : Aug 8, 2022, 3:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.