علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے مبینہ 'اے ایم یو کو آرڈینیشن کمیٹی' کے ذریعے یونیورسٹی کے نام اور لوگو کے غیر قانونی استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے جاری ایک پریس کے مطابق کہا گیا ہے کہ 'اے ایم یو کو آرڈینیشن کمیٹی' اے ایم یو سے متعلق نہیں ہے اور اس کمیٹی کو یونیورسٹی نے کبھی بھی اپنا نام اور لوگو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ تاہم دیکھنے میں آیا ہے یہ کمیٹی ایک پرائیویٹ افراد نے بنائی ہے اور اسے کسی بھی سرکاری ادارے نے تسلیم نہیں کیا ہے"۔
واضح رہے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں چل رہے احتجاج کے دوران ہی یونیورسٹی کے موجودہ اور سابق طلبا نے اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی بنائی تھی جس کے زیراہتمام شہریت ترمیمی قانون سمیت مختلف موضوعات اور طلبا و طالبات کے ایشوز پر یونیورسٹی کیمپس میں کینڈل مارچ اور احتجاجی مارچ نکالے جاتے تھے جس کا علم یونیورسٹی انتظامیہ کو بخوبی تھا اور اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی اپنے پروگرام کے دوران یونیورسٹی کا لوگو بھی استعمال کرتی تھی۔
اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی کے قیام کے تقریبا دو سال بعد اب یونیورسٹی انتظامیہ نے پریس ریلیز جاری کرکے اپنی وضاحت پیش کی ہے جس میں کہا ہے کہ 'کوآرڈینیشن کمیٹی کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ دو برسوں سے یونیورسٹی انتظامیہ کے ناک کے نیچے ہی اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی نے مختلف پروگراموں کا اہتمام کیا جس میں یونیورسٹی کے ہی طلبہ و طالبات شامل ہوتے تھے۔
مزید پڑھیں:
کورونا وبا کی دوسری لہر میں بھی اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی نے اے ایم یو کیمپس میں رہ کر خاصی تعداد میں اے ایم یو ملازمین، طلبہ سمیت دیگر لوگوں کو مفت آکسیجن فراہم کرائی تھی۔
کچھ ماہ قبل ہی اے ایم یو کے اولڈ بوائز لاج میں اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی نے ایک اجلاس کا اہتمام کیا تھا جس میں یونیورسٹی کے عہدیداران بھی شامل ہوئے تھے۔