علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) دواخانہ طبیہ کالج تقریباً 70 سال قبل یعنی 1950 میں قائم کیا گیا تھا۔ اُس وقت کے وائس چانسلر اور سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین کے بتائے ہوئے نظریات اور مقاصد کے مطابق 'معیاری یونانی دوا' مہیا کرانے کے ایک مرکز میں تبدیل ہوا۔ جس کا مقصد طبیہ کالج کے طلبہ کو دوا بنانے کی ٹریننگ دینا ہے۔ یہاں آج مختلف بیماریوں کے لیے تقریباً 400 سے زائد اعلیٰ معیار کی دوائیں بنانے کے لیے پرانی اور نئی تکنیکوں کا امتزاج استعمال کیا جاتا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی عالمی شہرت یافتہ ایسا تعلیمی ادارہ ہے جہاں درجہ اول سے پی ایچ ڈی تک کی تعلیم ایک ہی چھت کے نیچے دی جاتی ہے۔ وہیں جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج و ہسپتال، طبیہ کالج کے ساتھ دواخانہ طبیہ کالج بھی موجود ہے جہاں پر مختلف بیماریوں کے لیے 400 سے زائد مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ جن میں سے کچھ مصنوعات کافی اہم اور خاص ہیں جیسے دماغین، خون صفا، شربت نزلہ، یونانی ٹانک، نسوانی وغیرہ۔
اے ایم یو کا دواخانہ طبیہ کالج اب یونانی ادویات کا ایک مکمل مینوفیکچرنگ یونٹ میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اعلیٰ معیار کی مصنوعات کے لیے خالص اجزا کے انتخاب کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ اعلیٰ معیار اور مناسب قیمتوں کی وجہ سے حالیہ برسوں کے دوران یہاں بنائی جانے والی مصنوعات کی مانگ میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور تمام طبقہ کے لاکھوں افراد ان ادویات سے استفادہ کرتے ہیں۔
تقریباً 6 ایکڑ اراضی پر دوا بنانے کی نئی فیکٹری، اے ایم یو قلعہ روڈ کی لاء فیکلٹی کے قریب تعمیر کی گئی ہے جہاں دواخانہ طبیہ کالج کی تمام مصنوعات ایک ہی چھت کے نیچے پرانی اور نئی تکنیکوں کے امتزاج سے تیار کی جاتی ہیں۔
دواخانہ طبیہ کالج کے جنرل منیجر توفیق احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دواخانے کا مقصد طبیہ کالج کے طلبہ کو دوا بنانے کی ٹریننگ دینا اور اس سے جو آمدنی ہوتی ہے اس سے غریب طلبہ اور مریضوں کی مدد کرنا ہے۔ موجودہ دواخانہ تقریباً 400 اقسام کی دوائیں بناتا ہے جس میں تقریباً سبھی مصنوعات شامل ہیں جیسے خمیرہ، معجون، شربت جوشاندہ وغیرہ شامل ہیں۔
توفیق احمد نے مزید بتایا کہ موجودہ دور ہربل مصنوعات کا دور ہے کیونکہ ایلوپیتھی دوائیوں میں نقصانات زیادہ ہیں جس کی وجہ سے مریض ہربل مصنوعات کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہم جو بھی ہربل مصنوعات تیار کرتے ہیں اس میں صفائی اور اس کے معیار میں خاص دھیان دیا جاتا ہے۔ اس دواخانہ کی نئی فیکٹری میں مختلف مشینری کا بھی استعمال کیا جارہا ہے تاکہ مصنوعات تیار کرنے میں صفائی، معیار اور پیداوار میں اضافہ ہو۔
اس کے علاوہ دواخانہ طبیہ کالج کے ملازمین نے کہا کہ 'یہاں جو بھی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں اس کی تیاری میں صفائی اور خالص اجزاء کے انتخاب کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
دواخانہ طبیہ کالج کی ممبر انچارج پروفیسر سلمیٰ احمد نے بتایا کہ 'دواخانہ طبیہ کالج کے سب سے اہم پروڈکٹ دماغین ہے جو 'برانڈ پروڈکٹ' ہے اور اس سے سب سے زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی اہم مصنوعات ہیں۔ گزشتہ برس اکتوبر ماہ میں کام نئی فیکٹری میں شفٹ ہوا ہے جہاں نئی اور پرانی تکنیک کی مدد سے تمام مصنوعات کو تیار کیا جاتا ہے۔
دواخانہ طبیہ کالج سیلس شعبہ کے اسسٹنٹ منیجر محمد اعظم خان نے بتایا کہ 'دواخانہ کی تمام مصنوعات کی پیداوار کو مختلف شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے جو بھی جڑی بوٹیاں آتی ہیں انہیں صاف کرکے ضرورت کے مطابق پیسا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس میں مختلف چیزیں شامل کی جاتی ہیں اور پھر اسے اُبالا جاتا ہے جس کے بعد مختلف شیشی یا ڈبوں میں بھرکر ان کی کوالٹی اور تعداد کو اچھی طرح سے دیکھ کر دواخانہ طبیہ کالج کے مختلف ڈبوں میں بھرا جاتا ہے جس کے بعد مصنوعات کو ڈسپیچ سیکشن سے بازاروں میں بھیجا جاتا ہے۔