ریاست اترپردیش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کچھ طلبہ نے مولانا آزاد لائبریری کینٹین کے سامنے شرجیل امام کی گرفتاری کے خلاف اور شرجیل امام کی حمایت میں ایک عوامی بحث کے ساتھ تقریر بھی کی، جس میں یونیورسٹی کے دس سے بارہ طلبہ شامل تھے۔
یونیورسٹی کے شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے اس عوامی بحث اور تقریر کی مذمت کرتے ہوئے اس میں شامل طلبہ کے خلاف ایکشن لینے کی بات کہی ہے۔
اے ایم یو کے طالب علم عمار احمد نے بتایا کہ ہمارے یہاں پر اے ایم یو میں فاطمہ شیخ اسٹڈی سرکل ہے، جس کے بینر تلے ہم لیفٹ کے لوگ کام کر رہے ہیں، ہم لوگوں نے آج یکجہتی اور عوامی بحث کے مقصد سے لائبریری کینٹن میں مباحثے کا پروگرام رکھا اور بحث کی۔ ہم لوگوں نے شرجیل کی حمایت بھی کی۔
شرجیل کو صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ ایک مسلمان ہیں اور وہ سوال کر رہا ہے۔ حکومت سے سوال کرنا اس کا حق ہے۔ شرجیل امام نے جو بھی بیان دیا ہے اس پر بغاوت کا الزام نہیں لگ سکتا۔ بحث ہو سکتی ہے وہ الگ بات ہے۔ شرجیل امام کے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور بنا کسی شرط کے رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یونیورسٹی شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے شرجیل امام کی حمایت میں تقریر کی تھی۔ یونیورسٹی اس کی مذمت کرتی ہے۔ ہم پورے معاملے کی جانچ کر رہے ہیں اور یہ دیکھ رہے ہیں کہ کون لوگ تھے، جنہوں نے اس پروگرام کا انعقاد کیا، ایسے لوگوں کے خلاف یونیورسٹی ضرور ایکشن لے گی۔ اس طرح کے کسی بھی پروگرام کو یونیورسٹی انتظامیہ کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گی۔ پورے معاملے کو یونیورسٹی نے بہت ہی سنجیدگی سے لیا ہے۔
انتظامیہ نے کہا کہ ہم اس پورے معاملے کی جانچ کرا کر جلد ہی ایکشن لیں گے۔