علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و اسپتال کا شمار ملک کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں ہوتا ہے جہاں روزانہ ریاست اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں سے بڑی تعداد میں مریض علاج کے لئے آتے ہیں لیکن خاص کر ایمرجنسی میں علاج کے دوران اے ایم یو طلباء اور میڈیکل اسٹاف کے درمیان اکثر لڑائی ہوتی رہتی ہیں جس کی وجہ سے ڈاکٹرز اور نرسنگ اسٹاف ہڑتال پر چلے جاتے ہیں جس کے سبب مریضوں کو خاصی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بنا علاج کے ہی مریضوں کو لوٹنا پڑتا ہے۔
علاج کے دوران لڑائی کی وجہ سے کچھ روز قبل ہی جونیئر ڈاکٹرز کی پانچ روزہ ہڑتال ختم ہوئی ہے اور آج پھر دوپہر سے شام تک تین مختلف مریضوں کے ساتھ آئے تیمارداروں اور میڈیکل اسٹاف کے درمیان لڑائی اور بدتمیزی کے واقع پیش آئے جس کے سبب ڈاکٹرز اور نرسنگ اسٹاف نے ایمرجنسی میں علاج کرنا کرنا بند کردیا۔ ایمرجنسی میں ایک جانب نرسنگ اسٹاف موقع پر موجود اے ایم یو طلباء اور طلباء رہنماؤں کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے تو ان ہی کے سامنے طلباء اور طلباء رہنما میڈیکل اسٹاف کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔دونوں ہی ایک دوسرے پر علاج کے دوران بدتمیزی کے الزام عائد کرتے ہوئے انصاف کی مانگ کر رہے تھے۔
موقع پر موجود یونیورسٹی پراکٹوریئل ٹیم، میڈیکل انتظامیہ اور پولیس کسی طرح سے مسلہ کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور ایمرجنسی کے سامنے دھرنے پر بیٹھے نرسنگ اسٹاف کو ہڑتال ختم کرکے مریضوں کے علاج کے لیے اپیل کرتے نظر آرہے ہیں۔
اے ایم یو طالب علم محمد عارف، طلباء رہنما محمد عارف تیاگی اور اپنے بچے کو علاج کے لئے لانے والی ایک خاتون شہانہ کا نرسنگ اور ڈاکٹروں پر علاج میں تاخیر اور بدتمیزی کے الزام عائد کئے تو وہیں نرسنگ اسٹاف نے بھی ان پر بدتمیزی اور دباؤ بنا کر جلد علاج کروانے کے الزام عائد کئے۔خاتون شہانا کے بھائی کو مجرم قرار دیتے ہوئے ڈاکٹرز اور نرسنگ اسٹاف نے سی ایم او دفتر میں بندی بنا لیا ہے جس کی رہائی کے لئے خاتون تمام طر کوشش کر رہی ہے۔ڈاکٹرز اور کچھ تیمارداروں کے درمیان لڑائی کے سبب دور دراز سے آنے والے مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے اور بنا علاج کے ہی لوٹنا پڑھ رہا ہے۔