ETV Bharat / state

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا صد سالہ تاریخی سفر - صد سالہ تاریخی سفر

یکم دسمبر 2020 کو اے ایم یو نے بحیثیت یونیورسٹی سو سال کا سنگ میل پار کر لیا ہے۔ اس عرصہ کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے قوم و ملت کے لیے بیش بہا خدمات انجام دی ہیں۔

AMU's centennial history
اے ایم یو کا باب سرسید
author img

By

Published : Dec 22, 2020, 8:47 AM IST

Updated : Dec 22, 2020, 10:36 AM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نقطۂ آغاز 145 سال پہلے ہوتا ہے۔ آج سے 145 برس قبل سر سید احمد خان نے 24 مئی 1875 میں مدرسۃ العلوم کا سنگ بنیاد رکھا۔ مدرسۃ العلوم محض دو برس کی قلیل مدت کے اندر ہی ترقی کرتے ہوئے 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی شکل اختیار کر گیا اور بعد ازاں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج نے قومی سطح پر اپنی علیٰحدہ شناخت قائم کی۔

ایک مدت کے بعد 22 مارچ 1920 کو کالج کمیٹی کی جانب سے یونیورسٹی ضابطہ کے مطابق ایک بل یونیورسٹی ایسو سی ایشن کے سامنے پیش کیا گیا جس میں کل 17 ممبران شیخ محمد عبداللہ، نواب صدر یار جنگ، ڈاکٹر ایم اے انصاری، حکیم اجمل خاں، مولانا حسرت موہانی وغیرہ شامل تھے، وہ بل یونیورسٹی ایسو سی ایشن کی جانب سے اگلے ہی روز 23 مارچ 1920 کو پاس کر دیا گیا۔

amu centennial journey
اے ایم یو جشن کا منظر

27 اگست 1920 کو یونیورسٹی ایسو سی ایشن کی جانب سے ایم او اے کالج کمیٹی کے ذریعہ پیش کیے گئے بل کو ملک کی قانون ساز اسمبلی امپیریل لیجسلیٹیو کونسل کو بھیجا گیا جو کہ 09 ستمبر کو اسمبلی اراکین کی بحث اور مشورے کے بعد اتفاق رائے سے تسلیم کر لیا گیا۔ بل پر بحث کے دوران امپیریل لیجسلیٹیو کونسل میں ایجوکیشن کیٹی کے ممبر سر محمد شفی، خان بہادر ابراہیم، ہارون جعفر، چودھری اسماعیل خان و ایم او اے کالج کے سیکریٹری سید محمدعلی نے حصہ لیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 09 ستمبر 1920 کو یہ بل کامیابی کے ساتھ پاس ہو گیا جس کے بعد اس بل کو باضابطہ ایکٹ کا درجہ مل گیا۔

یونیورسٹی قائم کیے جانے والا یہ بل امپیریل لیجسلیٹیو کونسل نے ملک کے گورنر جنرل اور وائس رائے کو بھیج دیا جو کہ انہیں 14 ستمبر 1920 کو موصول ہوا۔ اس بل کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ گورنر جنرل وائس رائے جیرین جمس فورڈ امپیریل لیجسلیٹیو کونسل میں خود تشریف لائے اور انہوں نے کونسل ہال میں موجود تمام اعزازی ممبران کو خطاب کرتے ہوئے ایم اے او کالج کے بل کو منظور کرنے کا اعلان کیا۔ 14 ستمبر 1920 کو وائس رائے گورنر جنرل کی منظوری کے بعد یونیورسٹی کا ایکٹ وجود میں آگیا۔ اس طرح مسلم یونیورسٹی کے تاریخی اوراق میں ایک سنہرے باب کا آغاز ہوا۔

amu centennial journey
اے ایم یو کا صد سالہ سفر

یکم دسمبر 1920 کو ایکٹ نافذالعمل ہوگیا اور یونیورسٹی وجود میں آگئی۔ 17 دسمبر 1920 کو اس یونیورسٹی کا باقاعدہ افتتاح اس وقت کے وائس چانسلر محمد علی محمد خان راجا محمود آباد نے کیا تھا۔ افتتاح کے بعد یونیورسٹی میں تعلیم کی شروعات کردی گئی۔ مسلسل جدوجہد کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی کو وہ درجہ حاصل ہوا جس کی وہ حقدار بھی تھی۔

مزید پڑھیں:

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تاریخ پر ایک نظر

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اعلیٰ تعلیم کے میدان میں ملک و قوم کی بیش بہا خدمات انجام دیں۔ اے ایم یو نے سرکردہ تعلیمی ادارے کی حیثیت سے ملک کو ’سرحدی گاندھی‘ یعنی خان عبدالغفار اور ملک کے تیسرے صدر ڈاکٹر ذاکر حسین کی شکل میں دو 'بھارت رتن' سے نوازا ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نقطۂ آغاز 145 سال پہلے ہوتا ہے۔ آج سے 145 برس قبل سر سید احمد خان نے 24 مئی 1875 میں مدرسۃ العلوم کا سنگ بنیاد رکھا۔ مدرسۃ العلوم محض دو برس کی قلیل مدت کے اندر ہی ترقی کرتے ہوئے 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی شکل اختیار کر گیا اور بعد ازاں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج نے قومی سطح پر اپنی علیٰحدہ شناخت قائم کی۔

ایک مدت کے بعد 22 مارچ 1920 کو کالج کمیٹی کی جانب سے یونیورسٹی ضابطہ کے مطابق ایک بل یونیورسٹی ایسو سی ایشن کے سامنے پیش کیا گیا جس میں کل 17 ممبران شیخ محمد عبداللہ، نواب صدر یار جنگ، ڈاکٹر ایم اے انصاری، حکیم اجمل خاں، مولانا حسرت موہانی وغیرہ شامل تھے، وہ بل یونیورسٹی ایسو سی ایشن کی جانب سے اگلے ہی روز 23 مارچ 1920 کو پاس کر دیا گیا۔

amu centennial journey
اے ایم یو جشن کا منظر

27 اگست 1920 کو یونیورسٹی ایسو سی ایشن کی جانب سے ایم او اے کالج کمیٹی کے ذریعہ پیش کیے گئے بل کو ملک کی قانون ساز اسمبلی امپیریل لیجسلیٹیو کونسل کو بھیجا گیا جو کہ 09 ستمبر کو اسمبلی اراکین کی بحث اور مشورے کے بعد اتفاق رائے سے تسلیم کر لیا گیا۔ بل پر بحث کے دوران امپیریل لیجسلیٹیو کونسل میں ایجوکیشن کیٹی کے ممبر سر محمد شفی، خان بہادر ابراہیم، ہارون جعفر، چودھری اسماعیل خان و ایم او اے کالج کے سیکریٹری سید محمدعلی نے حصہ لیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 09 ستمبر 1920 کو یہ بل کامیابی کے ساتھ پاس ہو گیا جس کے بعد اس بل کو باضابطہ ایکٹ کا درجہ مل گیا۔

یونیورسٹی قائم کیے جانے والا یہ بل امپیریل لیجسلیٹیو کونسل نے ملک کے گورنر جنرل اور وائس رائے کو بھیج دیا جو کہ انہیں 14 ستمبر 1920 کو موصول ہوا۔ اس بل کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ گورنر جنرل وائس رائے جیرین جمس فورڈ امپیریل لیجسلیٹیو کونسل میں خود تشریف لائے اور انہوں نے کونسل ہال میں موجود تمام اعزازی ممبران کو خطاب کرتے ہوئے ایم اے او کالج کے بل کو منظور کرنے کا اعلان کیا۔ 14 ستمبر 1920 کو وائس رائے گورنر جنرل کی منظوری کے بعد یونیورسٹی کا ایکٹ وجود میں آگیا۔ اس طرح مسلم یونیورسٹی کے تاریخی اوراق میں ایک سنہرے باب کا آغاز ہوا۔

amu centennial journey
اے ایم یو کا صد سالہ سفر

یکم دسمبر 1920 کو ایکٹ نافذالعمل ہوگیا اور یونیورسٹی وجود میں آگئی۔ 17 دسمبر 1920 کو اس یونیورسٹی کا باقاعدہ افتتاح اس وقت کے وائس چانسلر محمد علی محمد خان راجا محمود آباد نے کیا تھا۔ افتتاح کے بعد یونیورسٹی میں تعلیم کی شروعات کردی گئی۔ مسلسل جدوجہد کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی کو وہ درجہ حاصل ہوا جس کی وہ حقدار بھی تھی۔

مزید پڑھیں:

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تاریخ پر ایک نظر

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اعلیٰ تعلیم کے میدان میں ملک و قوم کی بیش بہا خدمات انجام دیں۔ اے ایم یو نے سرکردہ تعلیمی ادارے کی حیثیت سے ملک کو ’سرحدی گاندھی‘ یعنی خان عبدالغفار اور ملک کے تیسرے صدر ڈاکٹر ذاکر حسین کی شکل میں دو 'بھارت رتن' سے نوازا ہے۔

Last Updated : Dec 22, 2020, 10:36 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.