علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر گزشتہ پندرہ دنوں سے مستقل یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔
یونیورسٹی طلبہ نے ایک کمیٹی بھی بنائی ہے جس میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ اس احتجاج میں خواتین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گی اور جب تک حکومت شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی کو واپس نہیں لے لیتی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔
سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل اسد حیات خان نے بتایا کہ الہ آباد ہائی کورٹ پٹیشن داخل کی گئی ہے جس کی تاریخ دو جنوری ہے اس لیے وہ انھوں نے مزید تحقیقات اور واقعات کو تفصیل سے جاننے کے لیے یونیورسٹی کے طلبأ و طالبات سے بات چیت کی۔
انھوں نے مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'صرف طلبہ پر ہی نہیں بلکہ ہر اس شخص جس نے حکومت کے خلاف آواز اٹھائی ہے حکومت نے اس کی آواز دبانے کا کام کیا ہے'۔
اسد حیات خان کا مزید کہنا ہے کہ 'حکومت یہ بھول گئی ہے کہ یہ جمہوریت ہے آمرانہ نظام نہیں اور جمہوریت میں آواز دبا نہیں کرتی بلکہ اور زیادہ ابھر جاتی ہے'۔