ETV Bharat / state

اے ایم یو: سی اے اے، این آر سی کے خلاف احتجاج 15ویں روز میں داخل

author img

By

Published : Dec 30, 2019, 8:19 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں آج 15 ویں دن بھی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج جاری رہا، اس تعلق سے سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل اسد حیات خان نے احتجاج کررہے طلبا و طالبات سے خطاب کیا۔

اے ایم یو: سی اے اے، این آر سی کے خلاف احتجاج 15ویں روز میں داخل
اے ایم یو: سی اے اے، این آر سی کے خلاف احتجاج 15ویں روز میں داخل

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر گزشتہ پندرہ دنوں سے مستقل یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔

اے ایم یو: سی اے اے، این آر سی کے خلاف احتجاج 15ویں روز میں داخل

یونیورسٹی طلبہ نے ایک کمیٹی بھی بنائی ہے جس میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ اس احتجاج میں خواتین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گی اور جب تک حکومت شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی کو واپس نہیں لے لیتی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل اسد حیات خان نے بتایا کہ الہ آباد ہائی کورٹ پٹیشن داخل کی گئی ہے جس کی تاریخ دو جنوری ہے اس لیے وہ انھوں نے مزید تحقیقات اور واقعات کو تفصیل سے جاننے کے لیے یونیورسٹی کے طلبأ و طالبات سے بات چیت کی۔

انھوں نے مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'صرف طلبہ پر ہی نہیں بلکہ ہر اس شخص جس نے حکومت کے خلاف آواز اٹھائی ہے حکومت نے اس کی آواز دبانے کا کام کیا ہے'۔

اسد حیات خان کا مزید کہنا ہے کہ 'حکومت یہ بھول گئی ہے کہ یہ جمہوریت ہے آمرانہ نظام نہیں اور جمہوریت میں آواز دبا نہیں کرتی بلکہ اور زیادہ ابھر جاتی ہے'۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر گزشتہ پندرہ دنوں سے مستقل یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔

اے ایم یو: سی اے اے، این آر سی کے خلاف احتجاج 15ویں روز میں داخل

یونیورسٹی طلبہ نے ایک کمیٹی بھی بنائی ہے جس میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ اس احتجاج میں خواتین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گی اور جب تک حکومت شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی کو واپس نہیں لے لیتی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل اسد حیات خان نے بتایا کہ الہ آباد ہائی کورٹ پٹیشن داخل کی گئی ہے جس کی تاریخ دو جنوری ہے اس لیے وہ انھوں نے مزید تحقیقات اور واقعات کو تفصیل سے جاننے کے لیے یونیورسٹی کے طلبأ و طالبات سے بات چیت کی۔

انھوں نے مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'صرف طلبہ پر ہی نہیں بلکہ ہر اس شخص جس نے حکومت کے خلاف آواز اٹھائی ہے حکومت نے اس کی آواز دبانے کا کام کیا ہے'۔

اسد حیات خان کا مزید کہنا ہے کہ 'حکومت یہ بھول گئی ہے کہ یہ جمہوریت ہے آمرانہ نظام نہیں اور جمہوریت میں آواز دبا نہیں کرتی بلکہ اور زیادہ ابھر جاتی ہے'۔

Intro:اے ایم یو میں 15 ویں روز بھی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج جاری۔


Body:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں آج 15 ویں دن بھی سی اے اے اور این آر س کے خلاف احتجاج جاری رہا جس میں آج سپریم کورٹ آف انڈیا کے سینئر وکیل اسد حیات خان دھرنے پر بیٹھے طلباوطالبات سے خطاب کیا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر پچھلے پندرہ دنوں سے مستقل یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی طلبہ نے ایک کمیٹی بھی بنائی ہے جس میں یہ فیصلہ لیا ہے کہ اس احتجاج میں ہماری بہنیں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گی اور جب تک حکومت سی اے اے اور این آر سی کو واپس نہیں لے گی احتجاج جاری رہے گا۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اسد حیات خان نے بتایا جو سپریم کورٹ میں پٹیشن فیئل ہوئی ہے الہ آباد ہائی کورٹ میں جس کی تاریخ دو جنوری ہے میں چاہ رہا تھا اس کے لیے
اضافی حقیقت کی تلاش کی جائے اور یہاں بچوں سے بات بھی کی جائے۔ کیا واقعات تھے، حالات تھے تو میں یہ سب جاننے کے لیے آیا تھا۔ صرف طلبہ پر ہی نہیں بلکہ ہر اس عام شخص پر جس نے اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے اس سرکار نے اس کو کچلنے کا کام کیا ہے۔ اس کا مقصد آواز ہی دبانا ہے لیکن وہ یہ بھول رہے ہیں یہ جمہوریت ہے آمرانہ نظام نہیں اور جمہوریت میں آواز دبا نہیں کرتی بلکہ اور زیادہ موکھر ہوا کرتی ہے ۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔ اسد حیات خان۔۔۔۔ سینئر وکیل۔۔۔۔سپریم کورٹ آف انڈییا۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.