علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طلباء نے بڑی تعداد میں یونیورسٹی کی مرکزی کینٹن پر اکٹھا ہو کر یونیورسٹی وائس چانسلر کے خلاف زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے ایک احتجاجی مارچ باب سید تک نکالا اور وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے نام ایک چار نکاتی میمورنڈم یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کو دیا۔ احتجاجی مارچ میں شامل طلباء رہنما محمد فیضان نے تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وائس چانسلر کے خلاف نعرے بازی اس لیے کی ہے کیونکہ وائس چانسلر، آر ایس ایس اور بی جے پی کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں، موجودہ وائس چانسلر اپنی تانا شاہی چلا رہے ہیں، طلباء کے مسائل کو حل نہیں کیا جاتا، دیر رات طلباء کے ہال میں پولیس داخل ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
طلباء نے الزام عائد کیا ہے کہ یو جی سی رول کے مطابق انتظامیہ کام نہیں کر رہی ہے، طلباء کے خلاف آر ایس ایس اور بی جے پی حکومت کے دباؤ میں ایک طرفہ کارروائی کی جارہی ہے۔ اگر وائس چانسلر نے ہمارے میمورنڈم میں درج مطالبات کو 24 گھنٹوں میں پورا نہیں کیا تو ہم کل سے باب سید پر دھرنا لگائیں گے۔ طلباء نے وائس چانسلر کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے 'وائس چانسلر مردہ باد'، 'وائس چانسلر واپس جاؤ'، 'تانا شاہی نہیں چلے گی'، سنگھ کی دلالی نہیں چلے گی کے بھی نعرے لگائے۔
طلباء نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کیمپس میں طلباء محفوظ نہیں ہیں، جمہوری نظام نہیں ہے، داخلہ اور تقرری میں گڑبڑی ہو رہی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ دباؤ میں طلباء کے خلاف ایک طرفہ کارروائی کر رہی ہے۔ یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے موقع پر پہنچ کر وائس چانسلر کے نام میمورنڈم حاصل کیا اور طلباء کے ذریعے وائس چانسلر کے خلاف نعرے بازی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے کوئی نعرے بازی نہیں سنی۔ میمورنڈم سے متعلق صحافیوں کو بتاتے ہوئے پراکٹر نے کہا کہ طلباء نے یونیورسٹی کیمپس میں 'جمہوری ثقافت کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے'۔
چار نکاتی میمورنڈم اس طرح ہے۔
1. آف ٹریک اکیڈمک شیڈول
2. کیمپس میں طلباء کی حفاظت
3. کیمپس کے جمہوری کلچر کو پھر سے زندہ کرنا اور اسے بحال کرنا
4. تدریسی عملے کی سلیکشن کمیٹیوں کے لیے شفافیت اور اہل امیدواروں کی تعداد میں بہتری