بابری مسجد کے بدلے میں حکومت کی جانب سے جو پانچ ایکڑ زمین الاٹ کی گئی ہے وہ زمین ہمیں قبول نہیں اور اگر وہاں مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ جمع کیا جاتا ہے تو مسلمان چندہ نہیں دینگے، اس بات کا عزم مسلم نمائندہ کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔
بابری مسجد کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ اجلاس میں اس بات کا اعلان کیا گیا کہ اورنگ آباد کے مولانا آزاد ریسرچ سینٹر میں ہوئے اس اجلاس کی صدارت مسلم نمائندہ کونسل کے صدر ضیا الدین صدیقی نے کی اس اجلاس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ بابری مسجد کی اٹھائیس ویں برسی کے موقع پر اورنگ آباد کے مولانا ابوالکلام آزاد ریسرچ سینٹر میں مسلم نمائندہ کونسل کی قیادت میں اجلاس بابری مسجد ہوا اس اجلاس میں بابری مسجد کو جمہوریت کی علامت قرار دیتے ہوئے اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا گیا کہ ملک میں اقلیتوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔
خیال رہے کہ مسلم نمائندہ کونسل کے صدر نے اپنے صدارتی خطاب میں بابری مسجد کی انہدامی کو دہشت گردی سے تعبیر کیا ہے۔
اس اجلاس میں قومی سیاسی منظر نامے میں میڈیا ٹرائل اور اس کے معاشرے پر اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور نفرت کی سیاست کو کیسے منظم انداز میں عوام کے ذہنوں میں ٹھونسا گیا انھیں مثالوں سے واضح کیا گیا۔
اس اجلاس سے قانونی ماہرین، ماہر سماجیات اور دانشوروں نے خطاب کیا اور اجلاس میں بابری مسجد کی بازیابی تک پرامن جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا، اور ساتھ ہی حکومت کی جانب سے ایودھیا میں الاٹ کردہ پانچ ایکڑ زمین کو لینے سے انکار کردیا۔
اجلاس کے اختتامی مرحلے میں متعدد قرار دادیں پیش کی گئی جن میں کسانوں کے مطالبات کی حمایت کی گئی اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی اپیل کی گئی۔
اسی ضمن میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف ای ڈی کی کارروائی کی مذمت کی گئی اور اسے ہراسانی سے تعبیر کیا گیا تاہم مولانا مرزا عبدالقیوم ندوی کی دعا پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔