ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں واقع مدرسہ جامع العلوم فرقانیہ کے ایک اکاؤنٹنٹ نے مدرسہ کے ذمہ داران پر چندہ غبن اور بدعنوانیوں کے الزامات عائد کیا اور جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔'
دینی علوم کے نام پر چلنے والے مدارس سے بھی اب بدعنوانیوں اور غبن کے الزامات کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ ابھی رامپور کے ٹانڈہ قصبہ میں قائم رحمانیہ مدرسہ کے استاذہ کو تنخواہ نہیں دینے کا معاملہ ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ اب رامپور شہر میں واقع مدرسہ جامع العلوم فرقانیہ میں بدعنوانی کا معاملہ سرخیوں میں بنا ہوا ہے۔
مدرسہ کے اکاؤنٹنٹ محمد میاں نے مدرسہ کے دیگر ذمہ داران کے ساتھ ہی ڈاکٹر شعائر اللہ خاں پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ مدرسہ کے نام پر لاکھوں کا چندہ ملک و بیرون ملک سے وصول کرکے لا رہے ہیں لیکن کسی بھی قسم کا کوئی حساب نہیں دے رہے ہیں۔ جس سے مدرسہ کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔'
محمد میاں کا کہنا ہے 'مدرسہ فرقانیہ اترپردیش مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والا ادارہ ہے۔ اس لیے وہ اس کی شکایات متعلقہ محکمہ کے ساتھ ہی کئی اعلی افسران و وزراء سے کر چکے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: 'جنگ آزادی میں مجاہدین آزادی اور علماء کرام کا کردار ناقابل فراموش'
اسی کے ساتھ ہی انہوں نے متعلقہ محکمہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فرقانیہ مدرسہ کے دو ایسے اساتذہ جو ایک ماہ غیر حاضر تھے، اس کے باوجود بھی ان کو تنخواہ دی گئی۔
مدرسہ کے ان معاملات پر جب اقلیتی بہبود کے افسر محمد خالد سے سولات کیے تو انہوں نے کیمرے پر ہمارے سوالوں کے جواب دینے سے انکار کر دیا اور ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 'وہ ابھی ان تمام معاملوں کی جانچ کر رہے ہیں۔'