دینی علوم کے نام پر چلنے والے مدارس پر بھی اب بدعنوانیوں اور غبن کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ رامپور کے ٹانڈہ قصبہ میں قائم رحمانیہ مدرسہ کے استاذہ کو تنخواہ نہیں دینے کا معاملہ ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ اب رامپور شہر میں واقع مدرسہ جامع العلوم فرقانیہ کی کمیٹی Madarsa Jame Ul Uloom Furqania Committee کے عہدیداروں پر چندہ میں غبن اور بدعنوانیوں کے الزامات سامنے آ رہے ہیں۔
فرقانیہ مدرسہ جس مقام پر قائم ہے، اس سے وابستہ سید مشرف میاں نے مدرسہ کے دیگر ذمہ داران کے ساتھ ہی ڈاکٹر شعائر اللہ خاں پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ مدرسہ کے نام پر لاکھوں کا چندہ ملک و بیرون ملک سے وصول کرکے لا رہے ہیں لیکن کسی بھی قسم کا کوئی حساب نہیں دیا جارہا ہے جس سے مدرسہ کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔
مشرف میاں کا کہنا ہے کہ 'مدرسہ فرقانیہ اترپردیش مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والا ادارہ ہے۔ اس لیے وہ اس کی شکایات متعلقہ محکمہ کے علاقہ متعدد اعلیٰ افسران اور وزرا سے کرچکے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آج وہ باہری کمیٹی کی رکنیت لینے مدرسہ فرقانیہ پہنچے تھے لیکن متعلقہ ذمہ داران نے وعدہ کرنے کے باوجود یہاں سے غائب ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ نہیں چاہتے کہ باہری کمیٹی کا قیام عمل میں آئے جبکہ مدرسہ کے بائی لاز میں باہری کمیٹی تشکیل دینے پر زور دیا گیا ہے۔
وہیں سماجی کارکن دانش خان نے مدرسہ میں درس و تدریس کی خدمات انجام دینے والے اساتذہ کرام کی تنخواہوں سے متعلق سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ انسان کی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
UP Assembly Election 2021: اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز کانگریس امیدوار نامزد
اس دوران مدرسہ فرقانیہ کے ذمہ داران سے اس مسئلہ پر وضاحت کے لیے ربط قائم کیا گیا تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ صدر اور سکریٹری موجود نہیں ہیں، کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔