دہلی کے جامعہ نگر سے اترپردیش کے اے ٹی ایس (UP ATS) نے تبدیلی مذہب کے الزام میں دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے دونوں شخص نوئیڈا، این سی آر سمیت دیگر جگہوں میں قریب ایک ہزار مالی طور پر کمزور بچوں کو پیسے اور نوکری کی لالچ دے کر مذہب تبدیل کرایا ہے۔ اس معاملے کو لے کر ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے اسکول کے پروگرام منیجر سے بات کی تو انہوں نے سبھی الزامات کو خارج کر دیا۔
اسکول کے پروگرام منیجر منیش نے کہا کہ ’’یہاں پر ایسی کوئی جانکاری نہیں ہے، آج ہی آپ لوگوں کے ذریعے پتہ چلا ہے، یہاں بچے پڑھنے آتے ہیں۔ یہاں اس طرح کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، کیونکہ ہمارے یہاں کے ٹیچر یا فاؤنڈر جو بھی ہیں، ان کے علم میں اس طرح کی بات آئے گی تو ایسے لوگوں کو رکھنے اور پڑھانے کا سوال ہی نہیں ہے۔ بچے ہمارے یہاں سے پڑھ کر جاتے ہیں۔ کون کیسے ان کے رابطے میں آئے۔ جب معاملے کی تحقیقات ہوگی تو پتہ چلے گا کہ کون لوگ ہیں‘‘۔
معلوم ہو کہ یوپی اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی کے جامعہ نگر علاقے سے مولانا جہانگیر اور عمر گوتم کو مذہب تبدیلی کے الزام میں گرفتار کیا ہے، جنہوں نے نوئیڈا اور این سی آر میں تبدیلی مذہب میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پوچھ تاچھ میں عمر گوتم نے بتایا کہ وہ اسلامک دعوہ سینٹر چلاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: دہلی: مذہب تبدیل کروانے کے الزام میں دو گرفتار
فی الحال نوئیڈا پولیس اسکول پہنچ کر وہاں کے منیجمنٹ اور ملازمین سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ حالانکہ ابھی تک مُک بدھیر نامی اسکول سے پولیس کو کوئی ایسے ثبوت نہیں ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ یہاں بچوں کا مذہب تبدیل کرایا گیا ہے۔ بتادیں کہ گوتم بدھ نگر میں موجود مُک بدھیر اسکول رہائشی اسکول ہے۔