ایک ایسا ہی معاملہ سہارنپور کے قصبہ رامپور منیہاران میں پیش آیا جہاں پر تبلیغی جماعت کے خلاف ایک خبر چلائی گئی جس میں تبلیغی جماعت پر مختلف الزامات عائد کئے گئے، مگر جب انتظامیہ کی جانب سے اس کی تحقیق کی گئی تو یہ معاملہ سراسر جھوٹا پایا گیا اور اس خبر تردید کی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق رامپور منیہاران میں بنائے گئے کورنٹائن ہوم میں تبلیغی جماعت کے چند افراد کو رکھا گیا تھا، گزشتہ روز یہ خبر چلائی گئی تھی کہ وہاں پر موجود جماعت کے افراد نان ویج کھانے کی فرمائش کررہے ہیں اور کھلے میں بیت الخلا کررہے ہیں۔
میڈیا نے اس خبر زورو شور سے پیش کیا اور جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی تو پولیس انتظامیہ میں افرا تفری مچ گئی فوراً ایس ایس پی دنیش کمار پی نے اس معاملہ کی تحقیق رامپور منیہاران کے تھانہ انچارج کو سونپی۔
جانچ میں پورا معاملہ جھوٹا پایا گیا تو پولیس نے باقاعدہ بیان جاری کرکے اس خبر کی تردید کی اور کہا کہ یہ خبر سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، اس خبر پر کوئی توجہ نہ دی جائے۔
اس سلسلہ میں ایس ایس پی سہارنپور کی جانب سے ایک اپیل بھی جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مختلف اخبارات، نیوز چینلز اور شوشل میڈیا پر ایک خبر شائع کی جارہی ہے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ کورنٹائن کیے گئے تبلیغی جماعتیوں کے ذریعہ نان ویج کی فرمائش اور کھلے میں رفع حاجت کی خبر کی تحقیق کی گئی تو مخلتف اخبارات، نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر شائع کی جارہی مذکورہ خبر پورے طریقہ پر غلط اور جھوٹی پائی گئی ہیں اس لیے سہارنپور پولیس مذکورہ خبر کی پوری طریقہ پر تردید کرتی ہے۔
اس سلسلہ میں مجلس اتحاد ملت کے قومی جنرل سکریٹری حافظ اطہر عثمانی نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نیوز چینلز اور اخبارات اس مشکل گھڑی میں بھی اس وبأ کو ہندو-مسلم کا رخ دینے کی کو شش کررہے ہیں یہ بہت ہی افسوس ناک ہے، اس کورونا وائرس کو ہمیں متحد ہوکر ہرانا ہے مگر کچھ لوگ اس طریقہ کا کام کررہے ہیں اور اس بیماری کو بھی ہندو مسلم میں تقسیم کیا جارہا ہے جو سراسر غلط ہے۔