معزز عدالت نے درندگی کی شکار لڑکی کے افراد خاندان کو بھی عدالت میں حاضر ہونے کے لیے کہا ہے تاکہ پولیس کی جانب سے رات دیر گئے آخری رسومات کی ادائیگی کے بارے میں حقائق کا پتہ لگایا جاسکے جبکہ اس واقعہ پر ملک بھر میں افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری نوٹس میں بتایا گیا کہ یہ معاملہ انتہائی عوامی اہمیت اور مفاد عامہ کا ہے کیونکہ حکومت اور انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں پر متاثرہ کے افراد خاندان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔
عدالت کا احساس تھا کہ ’ملزمین نے دلت بچی کے ساتھ جس طرح انتہائی بے دردی کا سلوک کیا اور جس کے بعد اہل خانہ کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا اس سے کنبہ کی تکلیف میں اضافہ ہوا ہے اور یہ عمل زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے‘۔
واضح رہے کہ ہاتھرس متاثرہ کی دو دن قبل دہلی کے صفدر جنگ ہسپتال میں موت ہوگئی تھی جس کے بعد رات دیر گئے اس کی لاش کو ہاتھرس منتقل کیا گیا اور افراد خاندان کی مرضی کے بغیر اس کی آخری رسومات کو ادا کیا گیا۔ اس موقع پر افراد خاندان کو شرکت کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
اس دوران افراد خاندان کے متعدد ویڈیو وائرل ہوئے جس میں انہیں بے بس اور روتے بلکتے ہوئے بتایا گیا اور پولیس و انتظامیہ پر دھمکانے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔
واضح رہے کہ ملک میں جنسی زیادتیوں کے واقعات میں اضافہ پر آج مدراس ہائیکورٹ نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت تبصرہ کیا۔ مدراس ہائیکورٹ نے کہا کہ ’بھارت کی مقدس سرزمین اب بدکاروں کا اڈہ بن چکی ہے، جہاں ہر 15 منٹ میں ایک جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آتا ہے‘۔