لکھنؤ: اترپردیش میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں اوبی سی ریزرویشن نافذ کیے جانے کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں کئی دنوں سے جاری سماعت آج مکمل ہوگئی۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا اور اب فیصلہ 27دسمبر کو سنایا جائے گا۔Allahabad HC Reserves Verdict On OBC Quota
جسٹس دویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس سوربھ لوانیا کی ڈویژن بنچ میں رائے بریلی باشندہ سماجی کارکن ویبھو پانڈے و دیگر کی جانب سے یو پی بلدیاتی انتخابات میں اوبی سی ریزرویشن کے حوالے سے داخل مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت چل رہی تھی ۔ بحث کے دوران عرضی گذاروں کی جانب سے دلیل دی گئی کہ بلدیاتی انتخابات میں او بی سی ریزرویشن ایک قسم کا سیاسی ریزرویشن ہے۔
او بی سی ریزرویشن طئے کئے جانے سے پہلے سپریم کورٹ کے ذریعہ بنائے گئے نظام کے تحت ڈیڈی کیٹیٹ کمیٹی کے ذریعہ ٹریپل ٹیسٹ کرانا ضروری ہے۔ وہیں ریاستی حکومت نے حلف نامے میں کہا ہے کہ مقامی بلدیاتی انتخابات کے معاملے میں 2017 میں ہوئے او بی سی کے سروے کو ریزرویشن کی بنیاد ماناجائے۔
جمعہ کو وقت کی قلت کی وجہ سے سماعت پوری نہیں ہوسکی تھی۔ جس کے بعد معاملے کی سماعت ہفتہ کو طے کی گئی تھی۔جسٹس دویندر کمار اپاھیائے اور جسٹس سوربھ لوانیا کی ڈویژن بنچ نے آج دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اس حوالے سے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ملحوظ رہے کہ عرضی گذاروں کے اعتراضات و مطالبات پر حکومت کی جانب سے معاملے میں جوابی حلف نامہ داخل کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عرضی گذاروں کے سارے اعتراضات کے جواب حلف نامے میں داخل کردئیے گئے ہیں۔ اس پر عرضی گذاروں کے وکیلوں نے اعتراض کرتے ہوئے حکومت سے تفصیلی جواب مانگے جانے کی اپیل کی تھی جسے عدالت نے خارج کردیا تھا۔
یو این آئی