چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے ڈاکٹر کفیل کی حراست کے معاملے میں ان کی والدہ نزہت پروین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو یہ معاملہ 15 دنوں میں نمٹانے کا حکم دیا۔
جب چیف جسٹس نے یہ ہدایت دی تو درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والی سینئر ایڈوکیٹ اندرا جیے سنگھ نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے حکم میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کا ذکر کریں۔ اس پر جسٹس بوبڈے نے کہا کہ "انہیں کسی بھی طرح سے سماعت کرنے دیجیے۔ اس کا مطلب ویڈیو (کانفرنسنگ) بھی ہے۔ آپ بھی اسی طرح پیش ہورہی ہیں"۔
چیف جسٹس نے آگے ہلکے لہجے میں کہا کہ 'ورچوئل سماعت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہم نے مہابھارت کے دور میں بھی اس طرح کے واقعے کے بارے میں سنا ہے'۔ اس پر جےسنگھ نے مسکرا کر کہا کہ 'مجھے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے، لیکن میں وبا کے دنوں کے بارے میں جانتی ہوں'۔ جسٹس بوبڈے نے کہا کہ 'نہیں، نہیں۔ اس طرح کی پیشی سنجے نے کی ہے'۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو 10 فروری کو ضمانت مل گئی تھی، لیکن انھیں رہا نہیں کیا گیا تھا، اس کے تین دن کے بعد ان پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے تھے۔ ڈاکٹر کفیل خان کو پہلے علی گڑھ جیل میں رکھا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں متھرا جیل بھیج دیا گیا تھا۔