ETV Bharat / state

الہ آباد ہائی کورٹ کو ڈاکٹر کفیل خان کی عرضی 15 دنوں میں نمٹانے کا حکم

'ورچوئل سماعت کوئی نئی چیز نہیں ہے ہم نے اس کے بارے میں مہابھارت میں بھی سنا ہے' سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ منگل کے روز اس وقت کیا جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں مبینہ اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں متھرا جیل میں قید ڈاکٹر کفیل خان کی درخواست کی سماعت ہورہی تھی۔

Allahabad High Court ordered to deal with Dr Kafil Khan's petition within 15 days
الہ آباد ہائی کورٹ کو ڈاکٹر کفیل خان کی عرضی 15 دنوں میں نمٹانے کا حکم
author img

By

Published : Aug 11, 2020, 9:23 PM IST

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے ڈاکٹر کفیل کی حراست کے معاملے میں ان کی والدہ نزہت پروین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو یہ معاملہ 15 دنوں میں نمٹانے کا حکم دیا۔

جب چیف جسٹس نے یہ ہدایت دی تو درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والی سینئر ایڈوکیٹ اندرا جیے سنگھ نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے حکم میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کا ذکر کریں۔ اس پر جسٹس بوبڈے نے کہا کہ "انہیں کسی بھی طرح سے سماعت کرنے دیجیے۔ اس کا مطلب ویڈیو (کانفرنسنگ) بھی ہے۔ آپ بھی اسی طرح پیش ہورہی ہیں"۔

چیف جسٹس نے آگے ہلکے لہجے میں کہا کہ 'ورچوئل سماعت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہم نے مہابھارت کے دور میں بھی اس طرح کے واقعے کے بارے میں سنا ہے'۔ اس پر جےسنگھ نے مسکرا کر کہا کہ 'مجھے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے، لیکن میں وبا کے دنوں کے بارے میں جانتی ہوں'۔ جسٹس بوبڈے نے کہا کہ 'نہیں، نہیں۔ اس طرح کی پیشی سنجے نے کی ہے'۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو 10 فروری کو ضمانت مل گئی تھی، لیکن انھیں رہا نہیں کیا گیا تھا، اس کے تین دن کے بعد ان پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے تھے۔ ڈاکٹر کفیل خان کو پہلے علی گڑھ جیل میں رکھا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں متھرا جیل بھیج دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے ڈاکٹر کفیل کی حراست کے معاملے میں ان کی والدہ نزہت پروین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو یہ معاملہ 15 دنوں میں نمٹانے کا حکم دیا۔

جب چیف جسٹس نے یہ ہدایت دی تو درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والی سینئر ایڈوکیٹ اندرا جیے سنگھ نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے حکم میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کا ذکر کریں۔ اس پر جسٹس بوبڈے نے کہا کہ "انہیں کسی بھی طرح سے سماعت کرنے دیجیے۔ اس کا مطلب ویڈیو (کانفرنسنگ) بھی ہے۔ آپ بھی اسی طرح پیش ہورہی ہیں"۔

چیف جسٹس نے آگے ہلکے لہجے میں کہا کہ 'ورچوئل سماعت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہم نے مہابھارت کے دور میں بھی اس طرح کے واقعے کے بارے میں سنا ہے'۔ اس پر جےسنگھ نے مسکرا کر کہا کہ 'مجھے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے، لیکن میں وبا کے دنوں کے بارے میں جانتی ہوں'۔ جسٹس بوبڈے نے کہا کہ 'نہیں، نہیں۔ اس طرح کی پیشی سنجے نے کی ہے'۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو 10 فروری کو ضمانت مل گئی تھی، لیکن انھیں رہا نہیں کیا گیا تھا، اس کے تین دن کے بعد ان پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے تھے۔ ڈاکٹر کفیل خان کو پہلے علی گڑھ جیل میں رکھا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں متھرا جیل بھیج دیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.