ETV Bharat / state

Karnataka Hijab Row Verdict: آل انڈیا تنظیم علماء اسلام حجاب معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی

حجاب معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ Karnataka High Court کے فیصلے پر بریلوی مسلک کے علماء نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ تنظیم نے کہا کہ اسلام میں حجاب کی پابندی رسولﷺ کے زمانے سے ہی رہی ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم سے کسی بھی لڑکی یا خاتون کا اپنا لباس منتخب کرنے کا حق بھی ختم ہو گیا ہے۔

آل انڈیا تنظیم علماء اسلام حجاب کے معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے
آل انڈیا تنظیم علماء اسلام حجاب کے معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے
author img

By

Published : Mar 16, 2022, 4:03 PM IST

کرناٹک ہائی کورٹ نے بروز منگل، مسلم طالبات کو جھٹکا دیتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ حجاب اسلام کا لازمی جزو نہیں ہے۔ اب اس فیصلہ کے خلاف بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں سے وابستہ تنظیم 'آل انڈیا تنظیم علماء اسلام' All India Tanzeem Ulama-e-Islam نے عدالتِ عظمیٰ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ مسلمانوں کے، بی الخصوص مسلم خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

آل انڈیا تنظیم علماء اسلام حجاب کے معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے

آل انڈیا تنظیم علماء اسلام کے قومی جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ کرناٹک میں حجاب پر پابندی خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ شریعت میں بالغ لڑکیوں کو پردے میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آئین نے بھی ہر کسی کو اپنی پسند کا لباس پہننے کی آزادی دی ہے۔ اس لیئے حجاب پہننے پر اعتراض ظاہر کرنا یا اسلام کا لازمی جزو قرار نہ دینا، صرف یکطرفہ فیصلہ ہی نہیں ہے، بلکہ سراسر غلط ہے۔ یہ مسلم طالبات کو تعلیم سے محروم کرنے کی سازش بھی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد قانونی ماہرین سے مشورہ کرنے کے بعد تنظیم عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کرےگی۔

بریلوی مسالک کے علماء نے بھی حجاب معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ درگاہ اعلیٰ حضرت سے کہا گیا ہے کہ اسلام میں حجاب رسولﷺ کے زمانے سے ہی ایک اہم پابندی رہا ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم سے کسی بھی لڑکی اور عورت کا اپنا لباس منتخب کرنے کا حق بھی ختم ہو گیا ہے۔

درگاہ اعلیٰ حضرت کے صحافتی ترجمان ناصر قریشی نے حجاب پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے میں عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی جائے گی۔ اس بات کا بھی پورا یقین ہے کہ عدالت عظمیٰ حجاب کے حق میں فیصلہ دے گی اور مسلم خواتین کو انصاف ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں:Karnataka Hijab Row Verdict: کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ پر مسلم دانشوروں کا ردعمل



درگاہ سے وابستہ مسلم عالم مفتی ساجد حسنی نے کہا کہ وہ عدالت کا احترام کرتے ہیں۔ وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر بھی سوال نہیں اٹھاتے ہیں، لیکن حجاب ہمارے مذہب کا حصہ ہے۔ تعلیمی شعبے میں ڈریس کوڈز ہیں۔ لباس بھی مدارس میں دستیاب ہے۔ اسی طرح اسلام میں خواتین ہمیشہ حجاب پہنتی ہیں۔ قاضی دارالافتاء مفتی نور محمد حسنی نے بھی عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے کی بات کی، لیکن عدالت کے اس مشاہدے پر اعتراض کیا کہ پردہ اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پردہ مذہب اسلام، قرآن اور حدیث سے ثابت ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے بروز منگل، مسلم طالبات کو جھٹکا دیتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ حجاب اسلام کا لازمی جزو نہیں ہے۔ اب اس فیصلہ کے خلاف بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں سے وابستہ تنظیم 'آل انڈیا تنظیم علماء اسلام' All India Tanzeem Ulama-e-Islam نے عدالتِ عظمیٰ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ مسلمانوں کے، بی الخصوص مسلم خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

آل انڈیا تنظیم علماء اسلام حجاب کے معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے

آل انڈیا تنظیم علماء اسلام کے قومی جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ کرناٹک میں حجاب پر پابندی خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ شریعت میں بالغ لڑکیوں کو پردے میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آئین نے بھی ہر کسی کو اپنی پسند کا لباس پہننے کی آزادی دی ہے۔ اس لیئے حجاب پہننے پر اعتراض ظاہر کرنا یا اسلام کا لازمی جزو قرار نہ دینا، صرف یکطرفہ فیصلہ ہی نہیں ہے، بلکہ سراسر غلط ہے۔ یہ مسلم طالبات کو تعلیم سے محروم کرنے کی سازش بھی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد قانونی ماہرین سے مشورہ کرنے کے بعد تنظیم عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کرےگی۔

بریلوی مسالک کے علماء نے بھی حجاب معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ درگاہ اعلیٰ حضرت سے کہا گیا ہے کہ اسلام میں حجاب رسولﷺ کے زمانے سے ہی ایک اہم پابندی رہا ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم سے کسی بھی لڑکی اور عورت کا اپنا لباس منتخب کرنے کا حق بھی ختم ہو گیا ہے۔

درگاہ اعلیٰ حضرت کے صحافتی ترجمان ناصر قریشی نے حجاب پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے میں عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی جائے گی۔ اس بات کا بھی پورا یقین ہے کہ عدالت عظمیٰ حجاب کے حق میں فیصلہ دے گی اور مسلم خواتین کو انصاف ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں:Karnataka Hijab Row Verdict: کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ پر مسلم دانشوروں کا ردعمل



درگاہ سے وابستہ مسلم عالم مفتی ساجد حسنی نے کہا کہ وہ عدالت کا احترام کرتے ہیں۔ وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر بھی سوال نہیں اٹھاتے ہیں، لیکن حجاب ہمارے مذہب کا حصہ ہے۔ تعلیمی شعبے میں ڈریس کوڈز ہیں۔ لباس بھی مدارس میں دستیاب ہے۔ اسی طرح اسلام میں خواتین ہمیشہ حجاب پہنتی ہیں۔ قاضی دارالافتاء مفتی نور محمد حسنی نے بھی عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے کی بات کی، لیکن عدالت کے اس مشاہدے پر اعتراض کیا کہ پردہ اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پردہ مذہب اسلام، قرآن اور حدیث سے ثابت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.