ETV Bharat / state

All India Muslim Education Conference آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے عہد یداران کا انتخاب - آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس

آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی قومی مجلس منتظمہ کے ذریعہ پانچ سال کیلئے اتفاق رائے سے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا، منتخب افراد میں پدم شری پروفیسر سید ظل الرحمن (صدر)، پروفیسر ذکیہ اطہر صدیقی (نائب صدر)، پروفیسر رضاء اللہ خاں (آنریری جنرل سیکریٹری) اور محمد احمد شیون (آنریری ٹریژرار) کے نام شامل ہیں، کانفرنس کے مالی وسائل بہتر کر کانفرنس کو مزید فعال کرنے کی کوشش ہوگی۔All India Muslim Education Conference

اتفاق رائے سے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے عہد یداران کا انتخاب
اتفاق رائے سے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے عہد یداران کا انتخاب
author img

By

Published : Sep 20, 2022, 1:10 PM IST

علی گڑھ:آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کو سر سید احمد خان نے 1886 میں قائم کیا تھا جس کے بانی سیکریٹری وہ خود رہے۔ جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا، ایک ایسا فورم کا قیام تھا جس کے ذریعے مسلمانوں کو انگلش میڈیم اسکولوں میں دینی تعلیم دے جائے۔All India Muslim Education Conference Election Of Officers Held In Aligarh
آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی تاریخی عمارت :
'بانی درس کا سر سید احمد خاں کے مشن اور وژن کو پورا کرنے کا کام آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کا تھا جس نے ملک میں ادارہ سازی کا کام کیا بدقسمتی یہ ہوئی ملک کی آزادی کے ساتھ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کا دائرہ بھی آزاد ہوگیا، آج صرف اس کی ایک عمارت (سلطان جہاں منزل) ہے جو بدحالی کا شکار ہے۔اس کی عمارت کھنڈر اور میدان کوڑے میں تبدیل ہو گئی ہے۔ واضع رہے حکومت ہند نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے پانچ ممبران کو اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے اہل قرار دیا تھا۔

اتفاق رائے سے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے عہد یداران کا انتخاب
نومنتخب صدر پدم شری پروفیسر سید ظل الرحمن نے کہا کہ سرسید احمد خاں نے مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کو مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کی غرض سے قائم کیا تھا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام میں کانفرنس کا کلیدی کردار رہا۔ 1947 کے بعد کانفرنس کے وسائل محدود ہوتے گئے۔اس کے باوجود کانفرنس اپنے مقاصد کے حصول کیلئے کوشاں رہی ہے جن میں مستحق طلباء کی مالی مدد اور مکاتب و مدارس کی امداد شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ سرِ دست مسلمانوں میں عصری تعلیم کے اداروں کے قیام کی مذید ضرورت ہے جس پر ملک گیر سطح پر غور وفکر کیا جانا چاہیے۔ کانفرنس کے مالی وسائل کو بہتر بنانے پر بھی زور دیتے ہوئے بتایا کانفرنس کی کل 80 دکانیں اور مکانات ہیں جن کا کرایا محض 100 سے 200 روپے ماہ ہے جو واحد آمدنی کا ذریعہ ہے۔

نو منتخب نائب صدر پروفیسر ذکیہ اطہر صدیقی نے کہا کہ یہ ادارہ سرسید احمد خاں کی یادگار ہے۔ اس کو قائم رکھنا اور اس کے اغراض ومقاصد کو بروئے کار لانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ہماری مشترکہ کوشش رہے گی۔ کانفرنس کے مالی وسائل بہتر ہوں تاکہ کانفرنس کو مذید فعال کیا جاسکے۔

نومنتخب آنریری جنرل سیکریٹری پروفیسر رضاء اللہ خاں نے کہا کہ مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کا تابناک ماضی رہا ہے۔ پچھلے کچھ عرصہ سے اسکی فعالیت میں کمی آئی ہے، نئی مجلس منتظمہ بنی ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اسکو مذید فعال بنایا جائے،انھوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں جو تعلیمی ادارے ہمارے مقاصد سے ہم آہنگ ہوںگے، ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ کانفرنس کے جو بھی وسائل ہیں انھیں وسعت دینے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:Hindu Journalists in Lucknow اردو صحافت کو لکھنؤ میں ہندو صحافیوں نے پروان چڑھایا

اس سے قبل مجلس عام نے 26 رکنی مجلس منتظمہ کو اتفاق رائے سے منتخب کیا۔ پروفیسر سید ظل الرحمن، خورشید احمد خاں، محمد احمد شیون، ڈاکٹر مدیح الرحمن، میر محمد علی، پروفیسر رضاء اللہ خاں، نورالکریم، میر عارف علی نقوی، کنور جاوید سعید خاں، ڈاکٹر معراج الدین، ظفر یاب جیلانی، شاہد رحمن، اطیب اختر، ڈاکٹر محمد اعظم، اسد یار خاں، احمد الرحمن خاں شروانی، محمد ادیب، عبدالعلیم خاں، محمد سلیم قدوائی، سید فہیم حسن، محمد کامل، منور حاذق، ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، پروفیسر اخترالواسع، سید انظار صابری، نسیم وارث کے اسماءِ گرامی شامل ہیں۔All India Muslim Educational Conference Election of Officers

علی گڑھ:آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کو سر سید احمد خان نے 1886 میں قائم کیا تھا جس کے بانی سیکریٹری وہ خود رہے۔ جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا، ایک ایسا فورم کا قیام تھا جس کے ذریعے مسلمانوں کو انگلش میڈیم اسکولوں میں دینی تعلیم دے جائے۔All India Muslim Education Conference Election Of Officers Held In Aligarh
آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی تاریخی عمارت :
'بانی درس کا سر سید احمد خاں کے مشن اور وژن کو پورا کرنے کا کام آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کا تھا جس نے ملک میں ادارہ سازی کا کام کیا بدقسمتی یہ ہوئی ملک کی آزادی کے ساتھ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کا دائرہ بھی آزاد ہوگیا، آج صرف اس کی ایک عمارت (سلطان جہاں منزل) ہے جو بدحالی کا شکار ہے۔اس کی عمارت کھنڈر اور میدان کوڑے میں تبدیل ہو گئی ہے۔ واضع رہے حکومت ہند نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے پانچ ممبران کو اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے اہل قرار دیا تھا۔

اتفاق رائے سے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے عہد یداران کا انتخاب
نومنتخب صدر پدم شری پروفیسر سید ظل الرحمن نے کہا کہ سرسید احمد خاں نے مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کو مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کی غرض سے قائم کیا تھا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام میں کانفرنس کا کلیدی کردار رہا۔ 1947 کے بعد کانفرنس کے وسائل محدود ہوتے گئے۔اس کے باوجود کانفرنس اپنے مقاصد کے حصول کیلئے کوشاں رہی ہے جن میں مستحق طلباء کی مالی مدد اور مکاتب و مدارس کی امداد شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ سرِ دست مسلمانوں میں عصری تعلیم کے اداروں کے قیام کی مذید ضرورت ہے جس پر ملک گیر سطح پر غور وفکر کیا جانا چاہیے۔ کانفرنس کے مالی وسائل کو بہتر بنانے پر بھی زور دیتے ہوئے بتایا کانفرنس کی کل 80 دکانیں اور مکانات ہیں جن کا کرایا محض 100 سے 200 روپے ماہ ہے جو واحد آمدنی کا ذریعہ ہے۔

نو منتخب نائب صدر پروفیسر ذکیہ اطہر صدیقی نے کہا کہ یہ ادارہ سرسید احمد خاں کی یادگار ہے۔ اس کو قائم رکھنا اور اس کے اغراض ومقاصد کو بروئے کار لانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ہماری مشترکہ کوشش رہے گی۔ کانفرنس کے مالی وسائل بہتر ہوں تاکہ کانفرنس کو مذید فعال کیا جاسکے۔

نومنتخب آنریری جنرل سیکریٹری پروفیسر رضاء اللہ خاں نے کہا کہ مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کا تابناک ماضی رہا ہے۔ پچھلے کچھ عرصہ سے اسکی فعالیت میں کمی آئی ہے، نئی مجلس منتظمہ بنی ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اسکو مذید فعال بنایا جائے،انھوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں جو تعلیمی ادارے ہمارے مقاصد سے ہم آہنگ ہوںگے، ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ کانفرنس کے جو بھی وسائل ہیں انھیں وسعت دینے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:Hindu Journalists in Lucknow اردو صحافت کو لکھنؤ میں ہندو صحافیوں نے پروان چڑھایا

اس سے قبل مجلس عام نے 26 رکنی مجلس منتظمہ کو اتفاق رائے سے منتخب کیا۔ پروفیسر سید ظل الرحمن، خورشید احمد خاں، محمد احمد شیون، ڈاکٹر مدیح الرحمن، میر محمد علی، پروفیسر رضاء اللہ خاں، نورالکریم، میر عارف علی نقوی، کنور جاوید سعید خاں، ڈاکٹر معراج الدین، ظفر یاب جیلانی، شاہد رحمن، اطیب اختر، ڈاکٹر محمد اعظم، اسد یار خاں، احمد الرحمن خاں شروانی، محمد ادیب، عبدالعلیم خاں، محمد سلیم قدوائی، سید فہیم حسن، محمد کامل، منور حاذق، ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، پروفیسر اخترالواسع، سید انظار صابری، نسیم وارث کے اسماءِ گرامی شامل ہیں۔All India Muslim Educational Conference Election of Officers

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.