ETV Bharat / state

Arabic and Islamic Calligraphy خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کا فن

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 9, 2023, 12:16 PM IST

Updated : Oct 9, 2023, 2:14 PM IST

آج کے اس ترقی یافتہ دور میں خطاطی کے نقوش مٹتے جا رہے ہیں، تاہم خطاطی کی بقا کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اس کے ملازمین خطاطی کی نمائش لگاکر کچھ طلبہ و اساتذہ اس کی بقا میں سنگ میل کا کردار ادا کررہے ہیں۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کا فن

علی گڑھ: خطاطی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے لیکن ہندوستان میں فنِ خطّاطی کا آغاز محمّد بن قاسم کے ساتھ عربوں کی آمد سے ہوتا ہے جس میں بہت سے عالمِ دین اور کچھ کاتب بھی آئے تھے جو خطّاطی کرتے تھے۔ جنہوں نے پہلے سندھ اور پھر پنجاب میں اِس فن کی داغ بیل ڈالی۔ خطاطی ادب و ثقافت، انسانی معاشرے کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

شہنشاہوں سے لے کر عوام تک نے اس میں دلچسپی دکھائی، جس کا اثر یہ ہوا کہ بھارت میں خطاطی کے شاندار نمونے عمارتوں، کتابوں، مخطوطوں، جنگی اسلحوں، مختلف دھاتوں کے برتنوں، سونے چاندی کے سکوں اور لکڑی کے سامانوں پر ملتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کپڑوں پر بھی خطاطی کے یہ نمونے ہماری تہذیب و ثقافت اور تاریخ کے اوراق کے قیمتی سرمائے ہیں، جن کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔

مگر افسوس آج کے اس ترقی یافتہ دور میں خطاطی کے نقوش مٹتے جا رہے ہیں، تاہم خطاطی کی بقا کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اس کے ملازمین اس کی بقا میں سنگ میل کا کردار ادا کررہے ہیں۔ اسلامی خطّاطی دراصل دستی تحریر اور خطّاطی کو فن کارانہ انداز سے پیش کرنے کا نام ہے۔ اس میں عربی، فارسی اور ہندوستانی خطّاطی شامل ہیں۔ اسے عربی میں خطِ اسلامی‘‘ یعنی اسلامی ڈیزائن کہا جاتا ہے۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔

ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب اسکولوں میں اساتذہ طلباء کو تختی پر لکھنا سکھاتے تھے۔ لیکن جب سے بچوں نے تختی پر لکھنے کے بجائے کاپیوں پر لکڑی کے قلم کی جگہ ’بال پین‘ سے لکھنا شروع کیا تو فن خطاطی متاثر ہونا شروع ہوا اور دور جدید میں کمپیوٹر نے اسے زوال آمادہ کردیا۔ جس کے سبب آج طلبہ یہ نہیں جانتے کہ فن خطاطی ( کتابت ) کیا ہے، اس کیلئے قلم کس لکڑی کا بنتا ہے اور کتابت کیلئے کاتب کی نشست کا انداز کیا ہوتا ؟ باوجود اس کے خطاطی کے فن کو زندہ رکھنے والے اور اسے پروان چڑھانے والوں میں کمی تو آئی ہے لیکن ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔

مزید پڑھیں: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کی جانب سے کیلی گرافی کلاسز کے لئے داخلوں کا آغاز

انہی میں سے ایک خطاط ضلع علیگڑھ کے رہائشی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے ملازم مونس احمد ہیں جو 2014 سے یونیورسٹی کیمپس میں خطاطی کی نمائش کا اہتمام کر رہے ہیں جن کے ساتھ اب ضلع علیگڑھ کے کچھ خطاط سمیت کے اے نظامی سینٹر کے اساتذہ اور طلباء و طالبات بھی اس نمائش میں حصہ لیتے ہیں۔ خطاطوں کا کہنا ہے کہ اس کو زندہ رکھنے کے لئے اس طرح کی نمائش کا اہتمام کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے کیونکہ دور جدید میں نوجوان نسل کو اس کا علم ہی نہیں ہے، اس طرح کی نمائش سے ان کو خطاطی دیکھنے کا موقع ملتا ہے جس سے متاثر ہو کر ان کے اندر دلچسپی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔

دور جدید میں خطاطی سیکھنے والی طالبات کا کہنا ہے کہ فنِ خطّاطی کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اس کی نسبت قرآن کریم جیسی عظیم الشان کتاب سے ہے، جو انسانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ فن پاروں کی تشکیل اور قرآنی آیات لکھنے کے دَوران بہت سکون اور روحانی پاکیزگی محسوس ہوتی ہے۔ خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن کے ساتھ دنیا کے قدیم ترین فنون میں سے ایک ہے اور یہ فن آج بھی اسلامی دنیا میں زندہ ہے اور اہم بھی ہے۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کا فن

علی گڑھ: خطاطی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے لیکن ہندوستان میں فنِ خطّاطی کا آغاز محمّد بن قاسم کے ساتھ عربوں کی آمد سے ہوتا ہے جس میں بہت سے عالمِ دین اور کچھ کاتب بھی آئے تھے جو خطّاطی کرتے تھے۔ جنہوں نے پہلے سندھ اور پھر پنجاب میں اِس فن کی داغ بیل ڈالی۔ خطاطی ادب و ثقافت، انسانی معاشرے کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

شہنشاہوں سے لے کر عوام تک نے اس میں دلچسپی دکھائی، جس کا اثر یہ ہوا کہ بھارت میں خطاطی کے شاندار نمونے عمارتوں، کتابوں، مخطوطوں، جنگی اسلحوں، مختلف دھاتوں کے برتنوں، سونے چاندی کے سکوں اور لکڑی کے سامانوں پر ملتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کپڑوں پر بھی خطاطی کے یہ نمونے ہماری تہذیب و ثقافت اور تاریخ کے اوراق کے قیمتی سرمائے ہیں، جن کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔

مگر افسوس آج کے اس ترقی یافتہ دور میں خطاطی کے نقوش مٹتے جا رہے ہیں، تاہم خطاطی کی بقا کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اس کے ملازمین اس کی بقا میں سنگ میل کا کردار ادا کررہے ہیں۔ اسلامی خطّاطی دراصل دستی تحریر اور خطّاطی کو فن کارانہ انداز سے پیش کرنے کا نام ہے۔ اس میں عربی، فارسی اور ہندوستانی خطّاطی شامل ہیں۔ اسے عربی میں خطِ اسلامی‘‘ یعنی اسلامی ڈیزائن کہا جاتا ہے۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔

ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب اسکولوں میں اساتذہ طلباء کو تختی پر لکھنا سکھاتے تھے۔ لیکن جب سے بچوں نے تختی پر لکھنے کے بجائے کاپیوں پر لکڑی کے قلم کی جگہ ’بال پین‘ سے لکھنا شروع کیا تو فن خطاطی متاثر ہونا شروع ہوا اور دور جدید میں کمپیوٹر نے اسے زوال آمادہ کردیا۔ جس کے سبب آج طلبہ یہ نہیں جانتے کہ فن خطاطی ( کتابت ) کیا ہے، اس کیلئے قلم کس لکڑی کا بنتا ہے اور کتابت کیلئے کاتب کی نشست کا انداز کیا ہوتا ؟ باوجود اس کے خطاطی کے فن کو زندہ رکھنے والے اور اسے پروان چڑھانے والوں میں کمی تو آئی ہے لیکن ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔

مزید پڑھیں: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کی جانب سے کیلی گرافی کلاسز کے لئے داخلوں کا آغاز

انہی میں سے ایک خطاط ضلع علیگڑھ کے رہائشی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے ملازم مونس احمد ہیں جو 2014 سے یونیورسٹی کیمپس میں خطاطی کی نمائش کا اہتمام کر رہے ہیں جن کے ساتھ اب ضلع علیگڑھ کے کچھ خطاط سمیت کے اے نظامی سینٹر کے اساتذہ اور طلباء و طالبات بھی اس نمائش میں حصہ لیتے ہیں۔ خطاطوں کا کہنا ہے کہ اس کو زندہ رکھنے کے لئے اس طرح کی نمائش کا اہتمام کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے کیونکہ دور جدید میں نوجوان نسل کو اس کا علم ہی نہیں ہے، اس طرح کی نمائش سے ان کو خطاطی دیکھنے کا موقع ملتا ہے جس سے متاثر ہو کر ان کے اندر دلچسپی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔

خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔
خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن ہے۔

دور جدید میں خطاطی سیکھنے والی طالبات کا کہنا ہے کہ فنِ خطّاطی کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اس کی نسبت قرآن کریم جیسی عظیم الشان کتاب سے ہے، جو انسانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ فن پاروں کی تشکیل اور قرآنی آیات لکھنے کے دَوران بہت سکون اور روحانی پاکیزگی محسوس ہوتی ہے۔ خطاطی ماضی کی یادوں کو زندہ رکھنے کے فن کے ساتھ دنیا کے قدیم ترین فنون میں سے ایک ہے اور یہ فن آج بھی اسلامی دنیا میں زندہ ہے اور اہم بھی ہے۔

Last Updated : Oct 9, 2023, 2:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.