علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے الیکٹریکل انجینئرنگ شعبہ، اے ایم یو کے زیر اہتمام پاور، انسٹرومینٹیشن، توانائی و کنٹرول کے موضوع پر تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ”انجینئرنگ و ٹکنالوجی کے طلباء کو درست عملی تربیت اور ذہنیت کے ساتھ تیار ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں صنعتوں کے ساتھ براہ راست روابط رکھنے چاہیے، اور ہمارے طلبا کو ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مقابلے ایم ایس ایم ای کمپنیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے“۔
الیکٹریکل انجینئرنگ شعبہ، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے زیر اہتمام تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس محققین کو الیکٹریکل انجینئرنگ کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے محققین کی وسیع برادری کے سامنے اپنی تحقیق پیش کرنے کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کرے گی۔ یہ کانفرنس شرکاء کو اپنے علم، جدید اختراعات اور موضوع سے متعلق مختلف مسائل پر اشتراک و تبادلہ خیال کا موقع فراہم کرے گی۔
مہمان اعزازی رضوان الرحمن (ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، پی ایف سی، منسٹری آف پاور، گورنمنٹ آف انڈیا) نے ہندوستان میں پاور سیکٹر میں ہونے والی مسلسل تبدیلیوں کا ایک جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں ہم نے ریاستی بجلی بورڈوں کو جدید ٹکنالوجی کے ساتھ مؤثر اداروں میں تبدیل کرنے پر توجہ مرکوز کی۔ بعد میں ہم نے ڈسکوم کے ساتھ آئی ٹی کی مدد سے چلنے والی ٹیکنالوجیز پر کام کیا۔
انھوں نے کہا ”ترمیم شدہ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم کے تحت 2021-22 سے 2025-26 تک کی پانچ برس کی مدت کے لئے 303758 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جس کا مقصد صارفین کے لئے بجلی سپلائی کے نظام کو معیاری اور بھروسہ مند بنانا ہے“۔ ہندوستان کے توانائی نظام میں آنے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے رضوان الرحمٰن نے کہا، 2021 میں سی او پی-26 سربراہی اجلاس میں، ہندوستان نے 2070 تک صفر کاربن اخراج حاصل کرنے کا عہد کیا، جس میں ملک میں نقل و حمل، صنعتی اور پاور پلانٹ کے اخراج کو کم کرنا شامل ہے۔ ہندوستان مستقبل قریب میں نان فوسِل ایندھن کی طرف منتقل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، اور 2030 تک اس محاذ پر 500 گیگا واٹ کی نصب شدہ بجلی کی صلاحیت حاصل کرنے کی امید رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ قومی شمسی مشن کے ایک حصے کے طور پر حکومت نے 2030 تک ہندوستان میں 300 گیگا واٹ شمسی توانائی حاصل کرنے کا ہدف طے کیا ہے۔
پروفیسر ایم التمش صدیقی، ڈین، فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی نے کہا کہ کانفرنس میں جن موضوعات کا احاطہ کیا جا رہا ہے ان میں پاور اینڈ انرجی سسٹمز، پاور الیکٹرانکس اینڈ ڈرائیوز، ہائی وولٹیج اور انسولیشن انجینئرنگ، آٹومیشن، بایو میڈیکل انجینئرنگ اور ہیلتھ کیئر ٹیکنالوجیز، سگنل اور امیج پروسیسنگ،ا سمارٹ گرڈ اور اسمارٹ سٹی، قابل تجدید اور پائیدار توانائی، ہوا، خلا، سمندر، سڑک اور پانی کے اندر برقی نقل و حمل، آلات، سرکٹ وغیرہ شامل ہیں۔
پروفیسر سلمان حمید، چیئرمین، شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ نے کہا کہ شعبہ نے ماضی میں متعدد تربیتی پروگراموں، ورکشاپ، سیمینار اور کانفرنسوں کا کامیابی سے انعقاد کیا ہے۔ یہ بین الاقوامی کانفرنس بھی علمی و پیشہ ورانہ تبادلہ خیال کا ایک حصہ ہے۔
کانفرنس کے کنوینر پروفیسر محمد ریحان نے کہا کہ حالیہ پیش رفت جیسے اسمارٹ گرڈ، ایڈوانسڈ سینسنگ اینڈ کمیونیکیشنز، قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا انضمام اور پاور گرڈ کا ڈیکاربنائزیشن جیسے موضوعات پر یہ کانفرنس ایک خوش آئند پیش رفت ہے، جس میں متعدد علمی سیشن کے علاوہ 165 مقالے پیش کیے جارہے ہیں۔ پروفیسر ریحان نے مزید کہا کہ اے ایم یو نے کیمپس میں 6.5 میگاواٹ کی شمسی توانائی کی صلاحیت کامیابی سے حاصل کرکے گرین انرجی کے قومی مشن میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مزید پڑھیں : یوم جمہوریہ کے موقع پر اے ایم یو طالبات نے ترنگے کو حجاب بنا کر پہنا