اس عوامی بحث میں جواہر لعل میڈیکل کالج کے ڈاکٹرز، یونیورسٹی کے طلباء و طالبات، اساتذہ اور ملازمین کے ساتھ دیگر مہمانوں نے شرکت کی اور این آر سی، سی اے اے اور این پی آر سے متعلق ضروری باتوں پر بحث کے ساتھ موجودہ حکومت کی سوچ کے بارے میں بھی لوگوں کو بتایا۔
یک روزہ عوامی بحث میں سابق آئی اے ایس افسر منن گوپی ناتھن مہمان خصوصی تھے جنہیں اتر پردیش پولیس میں آگرہ کے قریب ہی نظر بند کردیا جبکہ دیگر مہمانوں میں کویتا کرشن (سکریٹری، اے آئی پی ڈبلیو اے)، سابقہ عباس نقوی (بانی سرے رہ گزر)، فہد احمد (سابق جنرل سکریٹری، ٹی آئی ایس ایس)، ڈاکٹر انکت (صدر یو آر ڈی اے)، ہر جیت سنگھ بھاٹی (سابق آر ڈی اے صدر، اے آئی آئی ایم ایس) نے شرکت کی۔
فہد احمد نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر سے متعلق مزید کہا 'اگر آپ کو رجسٹر بنانا تھا تو بیروزگاری، جسنی زیادتی اور بھکمری سے مرنے والوں کا رجسٹر بناتے۔
کویتا کرشن نے اپنی تقریر میں کنن گوپی ناتھن کو نظر بند کرنے پر کہا کہ 'حکومت کو محسوس ہو رہا ہے کہ کہیں دوسرا کنن گوپی ناتھن پیدا نا ہوجائے اسی لیئ حکومت آپ پر پابندیاں لگا رہی ہے۔
کویتہ کرشن نے بتایا کہ 'این آر سی، این پی آر اور سی اے اے ایک تانا شاہی نظام ہے لیکن لوگ پہچان گئے ہیں، لوگ سمجھ گئے ہیں کہ ان تینوں کا مطلب کیا ہے۔
فہد احمد نے بتایا یہ حکومت شہریت دینے کے لیے قانون نہیں بنایا ہے بلکہ یہ قانون ان تمام لوگوں کی شہریت چھیننے کے لیے لایا گیا ہے جو ان سے سوال پوچھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'میں وزیراعظم کو بولنا چاہتا ہوں آپ چاہتے ہیں احتجاج کو ختم کرنا آپ کو کچھ نہیں کرنا آپ کو ایک پریس کانفرنس کرنی ہے تو اس میں تین نوٹیفکیشن لانے ہیں مثلاً سی اے اے واپس لینا ہوگا، این پی آر کے عمل روکنا پڑے گا اور حراستی کیمپ کی جو بات چل رہی ہے اس کو ختم کرنی پڑے گی۔