علی گڑھ چیف ٹیکسیشن آفیسر منیش رائے کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر 14 کروڑ روپے کا پراپرٹی ٹیکس بقایہ ہے، اگر بقیہ رقم ایک ہفتے کے اندر جمع نہیں کی گئی تو یہ رقم ان کے اکاؤنٹ سے میونسپل کارپوریشن کو ٹرانسفر کر دی جائے گی۔
چیف ٹیکسیشن آفیسر منیش رائے کے مطابق میونسپل کارپوریشن کا آج تک کا سب سے بڑا پراپرٹی ٹیکس کا بقیہ صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر ہے۔ یہ رقم 14 کروڑ 83 لاکھ روپیہ ہے۔
اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا کہ یونیورسٹی کا بھی علی گڑھ نگر نگم پر 9 کروڑ روپے بقایا ہے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نگر نگم کے ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں جو یونیورسٹی کی بجلی استعمال کرتے ہیں جس کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے 9 کروڑ 33 لاکھ روپے کا نوٹس بھی کئی مرتبہ بھیجا ہے۔
پروفیسر شافع قدوائی نے مزید کہا کہ 2006 سے پہلے علی گڑھ میں علی گڑھ نگر پالیکا ہوتی تھی جس کو یونیورسٹی انتظامیہ یونیورسٹی میں موجود لائبریری، لیبوریٹری، کلاس روم، ڈیپارٹمنٹ کا پراپرٹی ٹیکس نہیں دیتی تھی۔
باقی رہائشی علاقے جہاں پر یونیورسٹی کا تدریسی و غیر تدریسی عملہ رہتا ہے اس کا پراپرٹی ٹیکس یونیورسٹی 2020 تک مستقل دیتی رہی ہے۔
2006 کے بعد علی نگر نگم نے انتظامیہ سے کہا کہ اب لائبریری، کلاس روم، ڈیپارٹمنٹ کا بھی پراپرٹی ٹیکس جمع کرنا ہوگا جس کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کورٹ میں مقدمہ لڑ رہا ہے۔ کورونا کے سبب کچھ ماہ سے یہ معاملہ رکھا ہوا ہے۔
پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ یہ پراپرٹی ٹیکس کا معاملہ پہلے سے عدالت میں ہے اور اس سے متعلق ہم نے حکومت کو بھی خط لکھا ہے۔ ظاہر سی بات ہے ملک کی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی لائبریری، کلاس روم، ڈیپارٹمنٹ کا پراپرٹی ٹیکس نہیں دیا جاتا تو لہذا ہم کو بھی اس میں رعایت دی جائے دی اور ہمیں عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے۔
مزید پڑھیں:
پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی نہ کرنے پر اے ایم یو کے بینک اکاؤنٹس منجمد
واضح رہے اس سے قبل بھی علیگڑھ نگر نگم کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو پراپرٹی ٹیکس کی بقایہ رقم سے متعلق نوٹس جاری ہوئے ہیں۔