اے ایم یو طلبا و طالبات کی پانچ رکنی 'آلٹ ایئر' نامی ٹیم نے اپنی پیشکش میں بتایا کہ کووڈ-19 کے باعث لاک ڈاؤن سے ہوا کا معیار بہتر ہوا ہے۔ اور آلودگی کی سطح میں کمی آئی ہے۔
اس ٹیم میں عائشہ صمدانی (ایم بی بی ایس) سمیت محمد ذاکر حسین (ایم بی بی ایس)، امام احمد خان (ایم بی بی ایس)، فیصل جمیل (بی ٹیک) اور عبداللہ صمدانی (بی اے ایل ایل بی) شامل تھے، جنہوں نے شمالی بھارت کے خطے میں لاک ڈاؤن سے قبل اور اس کے بعد ہوا کے معیار کا جائزہ لیا تھا۔
انہوں نے ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کیلکولیٹر بھی تیار کیا، جو آلودگی کے بارے میں رہنمائی اور احتیاطی اقدامات میں مددگار ہے۔
خصوصی گفتگو میں اے ایم یو ٹیم کے رکن عبداللہ صمدانی نے بتایا، 'ہماری ٹیم میں پانچ ممبر تھے، جن کی لیڈر عائشہ صمدانی تھیں۔ پورے ملک سے 33 ٹیموں میں 198 طلبا نے حصہ لیا۔ ہماری ٹیم کا نام آلٹ ایئر تھا اور ہماری ٹیم کو'دا ججز چوائس ایوارڈ' ملا ہے۔
ناسا نے 6 پروجکٹز دیے ہوئے تھے، اس میں سے کسی ایک کو انتخاب کرنا تھا تو ہم لوگوں نے 'پروجیکٹ مشاہدہ' کا انتخاب کیا۔
اس میں ہم نے "ہوا کی آلودگی" کا انتخاب کیا تھا۔ جس پر ہم نے تحقیق اور مطالعہ کیا۔ لاک ڈاؤن کے دوران، اس میں ہم نے ناسا کی سیٹلائٹ کا استعمال کیا۔
ناسا کے حوالہ جات کی مدد سے یہ مشاہدہ ہوا کہ پورے ملک میں خاص کر شمالی بھارت میں کس طریقے سے ہوا میں آلودگی میں کمی آئی ہے اور کس طریقہ سے ماحولیاتی تبدیلی میں بہتری آئی ہے۔
اس سے ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کورونا کے کتنے بھی خراب اثرات مرتب ہوئے ہوں، لیکن فضا پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس سے آلودگی میں بہت زیادہ کمی آئی ہے اور ماحول کو اور ہماری قدرت کو فائدہ ہوا ہے۔'
ٹیم کی لیڈر عمر عائشہ صمدانی نے بتایا، '25 مارچ سے لاک ڈاؤن شروع ہوا تھا، ہم نے جب سیٹلائٹ کی تصاویر دیکھیں ایک ہفتے پہلے کی اور ایک ہفتے بعد کی تو ہمیں کافی تبدیلیاں نظر آئیں۔ ایروسول میں چھوٹے چھوٹے زرات ہوتے ہیں، جو فضائی آلودگی کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ہم نے آنے والی تبدیلیوں پر تحقیق کی اور یہ پایا کہ بارش لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہوا کا معیار بہتر ہوا ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے فیکٹریوں سے نکلنے والے دھویں میں کمی آئی ہے اور گاڑیوں کے کم چلنے کی وجہ سے آلودگی میں بھی گراوٹ ہوئی ہے جس کی وجہ سے آب و ہوا کے معیار میں بہتری آئی ہے۔
اے ایم یو قانون فیکلٹی کے ڈین پروفیسر شکیل احمد صمدانی نے ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ، 'انہوں نے جو کیلکولیٹر تیار کیا ہے، اس سے ہوا کی اضافت کی پیمائش کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس سے صحت سے متعلق جانکاری بھی حاصل کی جا سکتی ہے، مجموعی اعتبار سے اے ایم یو کے طلبہ نے بڑی کامیابی اور بڑا ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ جس کے لیے وہ قابل ستائش ہیں۔ بحیثیت ڈین قانون فیکلٹی کے میں بچوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہم سب کو بے حد خوشی ہے اور میں سمجھتا ہوں یونیورسٹی کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز ہے۔'
مزید پڑھیں:
لاک ڈاؤن میں سیاحت سے وابستہ افراد کِن مشکلات سے دوچار ہیں؟
جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر شاہد علی صدیقی اور فیکلٹی آف لاء کے ڈین پروفیسر شکیل احمد صمدانی نے طلبہ کو مبارکباد پیش کی۔