علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں پیر کے روز دیر رات فائرنگ میں تحریر کے بنا پر 15 نامزد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں اکرم ٹپا بھی شامل ہے، اس کو علی گڑھ پولیس نے گزشتہ روز تھانہ سول لائن کے علاقے جمالپور سے گرفتار کر لیا ہے۔ اطلاع کے مطابق اکرم ٹپا کے خلاف تقریبا 30 مقدمہ درج ہیں اور پہلے بھی یہ جیل جا چکا ہے۔
دو روز قبل اے ایم یو فائرنگ میں تین افراد گولی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے۔ جن کا علاج جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج و اسپتال میں چل رہا ہے۔ یونیورسٹی پراکٹر کے مطابق زخمی تین افراد میں سے کوئی بھی اے ایم یو کا طالب علم نہیں ہے اور فائرنگ کرنے والے بھی اے ایم یو کے طلباء نہیں تھے۔
پچھلے کئی مہینوں سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے حالات مسلسل نا سازگار ہوتے جارہے ہیں، اب حالت یہ ہو گئی ہے کہ اے ایم یو کیمپس میں طلبہ کا آپسی تنازعہ بھی سامنے آنے لگا ہے اور حد یہ ہے کہ طلبہ کا آپسی ٹکراو کھل کر سامنے آچکا ہے۔ اکثر طلبہ کا ٹکراو، گولیوں کا چلنا معمول سا بن چکا ہے۔ ان سبھی حالات کو دیکھتے یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ علی گڑھ مسلم یونیورستی کو فوری طور پر ایک مستقل وائس چانسلر کی سخت ضرورت ہے، جو حالت کو قابو میں کرسکے۔ اے ایم یو میں جو حالات پیدا ہوچکے ہیں، اسکو دیکھ کر یہ احساس ہونے لگاہے کہ لا اینڈ آرڈر اے ایم یو انتظامیہ کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے اور حالات پر اسکا کوئی کنٹرول نہیں رہا۔
اے ایم یو میں بگڑتے حالات کی ایک جھلک گزشتہ پیر اور منگل کی درمیانی شب میں ایس ایس ہال (نارتھ) میں نظر آئی، جب سر سید کا چمن گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے دہل گیا۔ دو گروپوں کے درمیان زبردست فائرنگ ہونے سے کیمپس میں بھگدڑ مچ گئی۔ دیر رات گئے ہوئی فائرنگ میں تین افراد کو گولی لگی، جسکے نتیجہ میں شدید زخمیوں کا علاج جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج و اسپتال میں چل رہا ہے۔ تحریر کے بنا پر 15 نامزد کے خلاف تھانہ سول لائن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
درج مقدمہ کے مطابق اے ایم یو فائرنگ کے ملزم اکرم ٹپا کو علی گڑھ پولیس نے تھانا سول لائن کے علاقے جمالپور سے گزشتہ شب گرفتار کر لیا ہے، جس کو بڑی کامیابی اس لئے بھی مانی جا رہی ہے کیونکہ اب گرفتار اکرم ٹپا سے پوچھ تاچھ کرکے دیگر نامزد ملزمان کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ اے ایم یو کیمپس میں فائرنگ کرنے کی وجہ اور مقصد کو بھی معلوم کیا جا سکتا ہے۔
- اے ایم یو میں فائرنگ، تین طلباء زخمی، ایک کی حالت نازک
- اے ایم یو کے ڈاکٹروں نے مشکل ٹیومر کی کامیاب سرجری کی
علی گڑھ ایس پی (سٹی) مرگانک شیکھر پاٹھک نے بیان جاری کر اطلاع دی کہ اے ایم یو فائرنگ کے ملزم اکرم ٹپا کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ واضح رہے پیر کی رات تقریباً گیارہ بجے کچھ طالب علم اے ایم یو کے وقارالملک ہال کے باہر بیٹھے تھے، اس دوران ایک گروپ منہ ڈھانپے ہوئے وہاں پہنچ گیا اور فائرنگ شروع کر دی۔
پھرفائرنگ کرنے والے طلبہ نے دوسرے گروپ کے طلبہ کو فون کر بلایا اور دوبارہ سر سید ہال (نارتھ) میں آکر بات کرنے کو کہا، رات تقریباً ایک بجے طلبا جب ایس ایس نارتھ ہال پہنچے تو دونوں گروپوں میں پھر تنازعہ ہوا اور زبردست فائرنگ شروع ہو گئی، نتیجہ میں چاروں جانب خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا، فائرنگ میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔ طلبا کے دونوں گروپوں کی فائرنگ میں پرائیویٹ کالج میں زیر تعلیم ڈاکٹر صادق علی بھی گولیوں کی زد میں آ گئے، وہیں تھانہ کوارسی کے علاقہ دھررہ مافی کے باشندہ فیروز عالم اور پرانی چنگی کے باشندہ عبداللہ بھی زخمی ہوا ہے۔