سرسید احمد خان نے 1875 میں 6 بچوں کے ساتھ مدرسۃ العلوم کی بنیاد رکھی، جس کو یکم دسمبر 1920 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا درجہ سرکاری گزٹ کے ذریعہ حاصل ہوا۔
موجودہ وقت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک معروف اور عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ ہے، جس میں 35 ہزار سے زیادہ طلبہ و طالبات 350 مختلف کورسوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور تقریباً 10 ہزار تدریسی و غیر تدریسی عملہ ہے۔
ڈاکٹر راحت ابرار نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ یکم دسمبر اے ایم یو کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ جس کا خواب سر سید احمد خان نے 1873 میں دیکھا تھا کہ ہم مستقبل یونیورسٹی بنائیں گے۔ 1875 میں مدرسہ، 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج (ایم اے او) اور 1920 میں سرسید احمد خان کے انتقال کے بعد اس ادارے کو یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہوا۔
سرسید کا خواب تو یہ تھا کہ بھارت کے تمام مسلم ادارے اس سے الحاق کئے جائیں تاکہ اس کا ایک کل ہند کردار بنا رہے۔
مزید پڑھیں:
اردو زبان فروغ کے لیے سکالرشپ
بھارت کی تاریخ میں تعلیمی اداروں کی تاریخ میں اے ایم یو پہلی یونیورسٹی ہے، جس کا پہلا چانسلر ایک خاتون کو بنایا گیا (بیگم سلطان جہاں) اور پہلے وائس چانسلر نواب محمودآباد بنے اور 124 ممبران جو فاؤنڈیشن کمیٹی کے تھے ان کو کورٹ کا ممبر بنایا گیا۔