پروفیسر طارق منصور نے کہا " افغان طلبہ کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیوکہ یونیورسٹی کیمپس میں ان کی سلامتی اور خوشگوار قیام کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ سبھی لازمی اقدامات کرے گی
اے ایم یو پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کے ساتھ ایک میٹنگ میں افغان طلبہ نے کہا کی ان کے ملک افغانستان میں جو عدم استحکام پیدا ہوا ہے اس سے انھیں کچھ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ سے انھیں مکمل تعاون مل رہا ہے۔
طلبہ نے افغانستان میں حالیہ سیاسی خلفشار کے بعد حکومت ہند اور یونیورسٹی انتظامیہ سے ملنے والی سہولیات کے لئے شکر یہ ادا کیا۔ میٹنگ میں 15 افغان طلبہ موجود رہے۔
اے ایم یو کے ڈپٹی پراکٹر و ایڈوائزر برائے غیر ملکی طلبہ، ڈاکٹر سید علی نواز زیدی نے خصوصی گفتگو میں بتایا سال 21 -2020 کے مطابق 'ہمارے پاس افغانستان کے کل 23 طلبہ ہین حالانکہ کچھ طلبہ کووڈ 19 کے سبب افغانستان واپس چلے گئے تھے جو ابھی واپس نہیں آئے ہیں جنھیں واپس آنا ہے۔' کل 23 طلبہ میں سے 17 طلبہ اے ایم یو کیمپس کے آس پاس پرائیویٹ گھر یا ہاسٹل میں رہ رہے ہیں اور چھ طلبہ اے ایم یو کے اقامتی ہال میں رہتے ہیں۔
ڈاکٹر سید علی نواز زیدی نے مزید کہا افغانی طلبہ کے ساتھ میٹنگ میں افغانی طلبہ نے اپنی پریشانیاں بتائیں جن میں انہوں نے کہا کہ موجودہ افغانستان کی صورتحال کے سبب ایمبیسی بھی متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے والدین سے رابطہ قائم نہیں کر پا رہے ہیں اور ویزے کے ساتھ اسکالرشپ کی بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نوئیڈا پولیس کی پہل، خواتین بیٹ سسٹم کا آغاز
افغان طلبہ نے کہا کہ ان کے ساتھی جو کووڈ -19 کے باعث افغانستان اپنے گھر چلے گئے تھے، انہیں واپس بھارت آنے میں بہت پریشانیاں ہوں گی۔ انہوں نے ویزے کے حصول کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت ہند سے مدد کی اپیل کی تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔افغان طلبہ نے آئی سی سی آر کی اسکالرشپ کے تسلسل کے بارے میں بھی اپنی فکر مندی کا اظہار کیا۔
اے ایم یو پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے افغان طلبہ کو تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں اپنے قیام کے دوران اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو وہ ان کے دفتر سے رابطہ کریں۔میٹنگ میں ڈپٹی پراکٹر پروفیسر حشمت علی خاں، پروفیسر نبی اللہ خان، ڈاکٹر سید علی نواز زیدی (ایڈوائزر برائے غیر ملکی طلبہ) اور پروکٹوریل ٹیم کے دیگر اراکین موجود تھے۔