اتر پردیش 2022 اسمبلی انتخابات سے قبل اترپردیش میں شہروں کے نام تبدیل کرنے کی سیاست کو ایک بار پھر دیکھا جا سکتا ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے انتخابات کے بعد ضلع پنچایتوں میں اقتدار تبدیل ہو گیا ہے جس کے بعد شہروں کے نام تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
مغل سرائے، الہٰ آباد اور فیض آباد کے بعد اب علی گڑھ نشانے پر ہے۔ ضلع پنچایت میں علی گڑھ ضلع کا نام بدل کر 'ہری گڑھ' رکھنے کی تجویز منظور کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ضلع مین پوری کا نام بدل کر 'مین نگر' رکھنے کی تجویز بھی ضلع پنچایت میں منظور کی گئی ہے۔
پیر کو منعقدہ ضلع پنچایت کی میٹنگ میں علی گڑھ کا نام 'ہری گڑھ' رکھنے کی تجویز پیش کی گئی۔ جسے منظور بھی کر لیا گیا۔ علی گڑھ میں ڈسٹرکٹ پنچایت بورڈ کی میٹنگ میں کیہری سنگھ اور امیش یادو نے علی گڑھ کا نام بدل کر 'ہری گڑھ' رکھنے کی تجویز پیش کی جسے تمام ممبران نے منظور کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اترپردیش کے فیروزآباد کا نام بدل جائے گا؟
وہیں، مین پوری میں بھی ضلع پنچایت کے ممبران نے مین پوری کا نام 'مین نگر' رکھنے کی تجویز پیش کی جسے ضلع پنچایت ممبران کی اکثریت سے منظور کیا گیا۔ تاہم میٹنگ کے دوران کچھ ضلع پنچایت ممبران کی طرف سے مین پوری کے نام کی تبدیلی کے حوالے سے احتجاج بھی ہوا۔ لیکن اکثریت کی بنیاد پر ضلع پنچایت صدر ارچنا بھدوریا نے مین پوری کا نام بدل کر 'مین نگر' رکھنے کی قرارداد منظور کی۔
ضلع پنچایت میں منظور ہونے والی یہ تجاویز اب حکومت کو بھیجی جائیں گی جہاں فیصلہ کیا جائے گا کہ ان کا نام تبدیل کیا جائے یا نہیں۔
اس سے قبل سال 1992 میں کلیان سنگھ نے وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے علی گڑھ کا نام ہری گڑھ رکھنے کی کوشش کی تھی لیکن مرکز میں کانگریس کی حکومت کی وجہ سے انہیں کامیابی نہیں مل سکی۔ لیکن اب ریاست اور مرکز دونوں میں بی جے پی کی حکومت ہے۔
'یوگی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج، فیض آباد کا نام ایودھیا اور مغل سرائے کو پنڈت دین دیال اوپادھیائے کر چکی ہے۔
اس سے پہلے خلیل آباد کا نام سنت کبیر نگر، گڑ گاؤں کا نام گروگرام کرنے سمیت دیگر متعدد مقامات کے نام بدلے جا چکے ہیں۔
ان کے علاوہ فیروز آباد، اورنگ آباد، حیدر آباد اور احمد آباد سمیت کئی اہم مقامات کے نام بدلنے کی کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت سے اسلام اور مسلمانوں کے نقوش مٹانے کے لیے ان سے موسوم مقامات اور اداروں کے نام تبدیل کرنا بی جے پی اور آر ایس ایس کا پرانا ایجنڈہ ہے۔
اس تعلق سے مسلم دانشوروں کا ماننا ہے کہ چونکہ یوگی حکومت سبھی محاذوں پر ناکام ہو چکی ہے، اس لیے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر فرقہ وارانہ ایجنڈے کو بروئے کار لا کراکثریتی طبقے کے ووٹروں کو پولرائز کرنا چاہتی ہے۔
اپوزیشن پارٹیاں کورونا بحران کے دوران اترپردیش میں ہوئیں بڑے پیمانے پر اموات، بڑھتے جرائم، بگڑتے لا اینڈ آرڈر، بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری سمیت مختلف محاذوں پر یوپی حکومت کے ناکام ہونے پر اکثر بیشتر تنقید کا نشانہ بناتی رہتی ہیں۔ اپوزیشن کے مطابق ہر محاذ پر ناکام ہونے کے بعد اب یوگی حکومت کے پاس فرقہ وارانہ ایجنڈہ اور نفرت کی بنیاد پر الیکشن لڑنے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے اور نام بدلنے کی کوشش اسی فرقہ وارانہ سیاست کا ایک حصہ ہے۔