احتجاج میں طلباء نے ہاتھوں میں زنجیر باندھ کر سی اے اے، این سی آر اور این پی آر کے خلاف نعرے بازی کی اور ملک کے تعلیمی اداروں پر حملوں کی مذمت کے ساتھ جے این یو، اے ایم یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور بی ایچ یو کی حمایت میں آواز بلند کی۔
احتجاج کے دوران کچھ طلبا نے ہاتھوں میں زنجیر کے ساتھ ساتھ آنکھوں پر پٹی بھی باندھی ہوئی تھی۔
طلباء کا کہنا تھا اس وقت حکومت نے سبھی طلباء کے ہاتھ اور منہ بند کر دئے ہیں اور جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کی آواز بند کردی جاتی ہے نیز ایک ایک کر کے سبھی تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے بتایا 'ہم لوگ صرف یہ دکھانا چاہتے ہیں جس طرح سے ملک میں طلباء پر ظلم ہو رہے ہیں اسی طرز پر یہاں پر ہم لوگوں کو ایک طرح سے باندھ دیا گیا ہے اور ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم بندھے ہوئے ہیں، یہ لوگ ہماری آواز دبانا چاہتے ہیں، جو طلباء ہاتھوں میں زنجیر باندھ کر بلند آواز کرکے یہ دکھا رہے ہیں یہ حالات تم نے ہماری کی ہے۔