ETV Bharat / state

'بھوکے کو کھانا کھلانا سب سے بڑا صدقہ' - اترپردیش نیوز

سماج کا بڑا طبقہ ایک طرف کورونا وائرس سے لڑ رہا ہے تو وہیں دوسری جانب بھوک اور پیاس سے جدوجہد کر رہا ہے۔ اس پریشانی میں ان کی مدد کے لئے کئی تنظیموں نے کھانے پینے کا سامان فراہم کروا کر ان کی راہ ہموار کرنے کی ذمہ داری اٹھانے کا کام کر رہی ہیں۔

مولانا محمد عمران صدیقی
مولانا محمد عمران صدیقی
author img

By

Published : Mar 31, 2020, 11:47 PM IST

کورونا وائرس کے بڑھتے قدم سے دنیا خوفزدہ ہے۔ بھارت میں بھی اس وائرس کی زد میں آنے سے کئی لوگوں کی اموات ہو چکی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

کورونا وائرس کے سبب ملک میں 21 دنوں کے لیے مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا ہے، جس کے چلتے کروڑوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوگئے۔ ایسے میں ان کے سامنے کھانے پینے کی سب سے بڑی پریشانی ہے۔

اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ کے الامام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر مولانا محمد عمران صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم نے سبھی مساجد کے اماموں سے کہہ دیا ہے کہ وہ ضرورت مندوں کی امداد کریں اور کسی کو بھوکا نہیں سونے دیں۔ اس کے لیے ہم لگاتار کھانے پینے کا سامان فراہم کروا رہے ہیں۔

محمد عمران نے میں بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھوکے کو کھانا کھلانا بڑا صدقہ ہے اور صدقہ جان و مال کی حفاظت کرتا ہے۔ ایک طرف جہاں کچھ تنظیمیں کھانے پینے کی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہیں ہیں، وہیں یونانی میڈیکل کالج پولیس اور ڈاکٹرز کو دوائی تقسیم کروا رہی ہے تاکہ اس وباء سے محفوظ رہا جا سکے۔

پولیس اہلکاروں کو یونانی دوائی مفت میں تقسیم
پولیس اہلکاروں کو یونانی دوائی مفت میں تقسیم

اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ میں واقع اسٹیٹ تکمیل الطب کالج کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالقوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ جس طرح سے 'کورونا وائرس' پوری دنیا میں پھیلتا جارہا ہے، بہت ہی تشویش ناک ہے۔

ڈاکٹر عبدالقوی نے بتایا کہ کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ وہ شہر کے مختلف چوراہوں پر جاکر ڈیوٹی کر رہے پولیس اہلکاروں کو یونانی دوائی مفت میں دے رہے ہیں۔

بات چیت کے دوران ڈاکٹر عبدالقوی نے بتایا کہ ہم جو دوائی دے رہے ہیں اسکا نام 'عرق عجیب' ہے۔ اس میں کافور، ست پودینہ، ست اجوائن کے نسخے کو رومال یا سوتی کپڑے میں لے کر رکھ لیں اور دن میں تین سے چار بار گہری سانس لے کر اندر کھینچے، اس سے آرام ملتا ہے۔

کورونا وائرس سے عوام کو بچانا ہے تو سبھی کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، تبھی اس وباء پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

کورونا وائرس کے بڑھتے قدم سے دنیا خوفزدہ ہے۔ بھارت میں بھی اس وائرس کی زد میں آنے سے کئی لوگوں کی اموات ہو چکی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

کورونا وائرس کے سبب ملک میں 21 دنوں کے لیے مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا ہے، جس کے چلتے کروڑوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوگئے۔ ایسے میں ان کے سامنے کھانے پینے کی سب سے بڑی پریشانی ہے۔

اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ کے الامام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر مولانا محمد عمران صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم نے سبھی مساجد کے اماموں سے کہہ دیا ہے کہ وہ ضرورت مندوں کی امداد کریں اور کسی کو بھوکا نہیں سونے دیں۔ اس کے لیے ہم لگاتار کھانے پینے کا سامان فراہم کروا رہے ہیں۔

محمد عمران نے میں بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھوکے کو کھانا کھلانا بڑا صدقہ ہے اور صدقہ جان و مال کی حفاظت کرتا ہے۔ ایک طرف جہاں کچھ تنظیمیں کھانے پینے کی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہیں ہیں، وہیں یونانی میڈیکل کالج پولیس اور ڈاکٹرز کو دوائی تقسیم کروا رہی ہے تاکہ اس وباء سے محفوظ رہا جا سکے۔

پولیس اہلکاروں کو یونانی دوائی مفت میں تقسیم
پولیس اہلکاروں کو یونانی دوائی مفت میں تقسیم

اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ میں واقع اسٹیٹ تکمیل الطب کالج کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالقوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ جس طرح سے 'کورونا وائرس' پوری دنیا میں پھیلتا جارہا ہے، بہت ہی تشویش ناک ہے۔

ڈاکٹر عبدالقوی نے بتایا کہ کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ وہ شہر کے مختلف چوراہوں پر جاکر ڈیوٹی کر رہے پولیس اہلکاروں کو یونانی دوائی مفت میں دے رہے ہیں۔

بات چیت کے دوران ڈاکٹر عبدالقوی نے بتایا کہ ہم جو دوائی دے رہے ہیں اسکا نام 'عرق عجیب' ہے۔ اس میں کافور، ست پودینہ، ست اجوائن کے نسخے کو رومال یا سوتی کپڑے میں لے کر رکھ لیں اور دن میں تین سے چار بار گہری سانس لے کر اندر کھینچے، اس سے آرام ملتا ہے۔

کورونا وائرس سے عوام کو بچانا ہے تو سبھی کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، تبھی اس وباء پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.