اترپردیش اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوتے ہی ریاست کی سیاست میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ اس دوران جوڑ توڑ کی سیاست بھی خوب ہورہی ہے اور الزام تراشیوں کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اس دوران سیاسی دوستی بھی نبھائی جارہی ہے۔ Political Friendship in UP Polls
سیاسی دوستی بنھاتے ہوئے سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف امیدوار نہ اتار کر انہیں مدد پہنچارہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے کانگریس کے سینئر لیڈر پرمود تیواری کی بیٹی آرادھنا مشرا عرف مونا کے خلاف امیدوار کھڑا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو سیاسی دوستی کی کہانی بیان کر رہی ہے۔ Political Friendship in UP Polls
غور طلب ہے کہ آرادھنا مشرا عرف مونا پرتاپ گڑھ کے رام پور خاص اسمبلی حلقہ سے کانگریس پارٹی کی امیدوار ہیں اور سماج وادی پارٹی نے اس اسمبلی حلقے میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔ اس کے پیچھے اکھلیش یادو اور پرمود تیواری کا سیاسی رشتہ ہے۔ ساتھ ہی اسے کانگریس پارٹی کے مین پوری کے کرہل علاقے سے اکھلیش یادو کے خلاف امیدوار کھڑا نہ کرنے سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے بھی سماج وادی پارٹی اور پرمود تیواری کے درمیان سیاسی تعلقات واضح ہوتے رہے ہیں۔ پرمود تیواری صرف سماج وادی پارٹی کی مدد سے راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ یہی نہیں اتر پردیش کی سیاست میں پرمود تیواری کے تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ تعلقات بہتر سمجھے جاتے ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ جن ستہ دل لوک تانترک نے بھی پرتاپ گڑھ کے رام پور خاص اسمبلی حلقہ میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔ یہ پارٹی رگھوراج پرتاپ سنگھ عرف راجہ بھیا کی ہے۔ راجہ بھیا اور پرمود تیواری کے درمیان سیاسی تعلقات کی وجہ سے انہوں نے پرمود تیواری کی بیٹی کے خلاف امیدوار کھڑا نہ کرکے سیاسی دوستی کی مثال پیش کی ہے۔ آرادھنا مشرا مونا کا انتخابی راستہ آسان کر دیا گیا ہے اور یوں سمجھیں کہ انہیں اس سیٹ پر اپوزیشن کی مکمل حمایت حاصل ہے، خاص طور پر سماج وادی پارٹی اور جن ستہ دل لوک تانترک نے رام پور خاص اسمبلی حلقہ میں اپنے امیدوار کھڑے نہیں کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: