ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ریاستی حکومت پر کورونا وائرس کے ضمن میں ایمانداری سے کام کرنے کے بجائے سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایس پی سربراہ نے اکھیلیش یادو نے کہا کہ حکومت کے گمراہ کن بیانات کی وجہ سے عوام کے اندر بےحد شکوک وشہبات پیدا ہونے شروع ہوگئے۔
ایس پی سربراہ نے عوام کی جانب سے لاک ڈاؤن پر مکمل طور سے عمل کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کورونا وائرس کو ہرانے کے لیے پرعزم ہیں، لیکن وہیں بی جے پی حکومتیں ایمارنداری سے کام کرنے کے بجائے سیاست کرنے سے باز نہیں آرہی ہیں۔
بی جے پی کی جانب سے متعارف اور معترف ماڈل کو ناکام گردانتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے مزدوروں اور غریبوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔
حکومت کی جانب سے ان کی کوئی خبر گیری کرنے والا نہیں ہے، نہ تو ان کے علاج کو کوئی انتظام ہے اور نہ ہی کھانے اور رہائش کی سہولیت میسر ہے۔
ایس پی سربراہ نے الزام لگایا کہ کمیونٹی کچن اور آر ایس ایس کے بھنڈارے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
این جی او اور سرکاری اداروں سے موصول ہونے والے کھانے کی اشیا کو آر ایس ایس اپنا بتاکر اور مودی تھیلی میں بھر کر کچھ بی جے پی کنبوں میں تقسیم کرنا سطحی ذہنیت کا عکاس ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ سنگھ کی 'کٹمب شاکھا' کیسے لگائی جارہی ہے، بی جے پی حکومت کیا سنگھ کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے منتخب کی گئی ہے۔
وزیااعلیٰ کے ہاٹ سپاٹ اور وزیراعظم کی جانب سے آگرہ ماڈل کی تعریف پر تبصرہ کرتے ہوئے اکھلیش نے کہا کہ بی جے پی کے افراد اس کی خود ہی تعریف کرتے رہتے ہیں، لیکن حقیقتاً جہاں آگرہ ماڈل ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے ناکام ہوچکا ہے تو وہیں ہاٹ سپاٹ والے علاقوں میں بھی اس پر عمل نہیں کیا جارہا ہے، اور وہاں کے شہریوں کو ضروری اشیا کی قلتوں کا سامنا ہے۔
ہاٹ سپاٹ کے ضمن میں سوال کھڑا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ٹیم-11 کو بتانا چاہیے کہ جہاں لاک ڈاؤن کی سختی سے نافذ ہے وہاں کوروناوائرس کے کیسز دو گنا کیسے ہوگئے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے دارالحکومت میں کئی دوکانوں کو سامان سپلائی کے لیے خصوصی پاس جاری کیے تھے، لیکن اس کا استعمال عوامی ضروریات کو پوری کرنے کے بجائے شہر میں گھومنے پھرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔