ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں بی جے پی حکومت پر ڈاکٹرز اور نرسنگ سٹاف کے زندگی سے کھلواڑ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ٹیم۔11 کے ساتھ مسلسل میٹنگز کے باوجود ریاست کو موصول ہونے والی پی پی ای کٹ کی کوالٹی طے شدہ معیار کے مطابق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان خراب کوالٹی والے کٹ ہی طبی عملے کے استعمال کے لیے ہسپتالز کو سپلائی کیے جارہے ہیں۔
مسٹر یادو نے دعویٰ کیا کہ اس کا انکشاف اترپردیش میڈیکل سپلائی کارپوریشن کی جانب سے جی آئی ایم سی نوئیڈا ڈائریکٹر اور میرٹھ کالج کے پرنسپل کو ان کے ادارے کالج کو ملے خراب کوالٹی کے کٹ سے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی خراب کوالٹی کی کٹ اور ان کی سپلائی کورونا وائرس سے لڑنے والے ڈاکٹرز کے لیے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔
مسٹر یادو نے الزام لگایا کہ وزیراعلی اور ان کی ٹیم۔11 اس بدعنوانی کی ذمہ داری سے جائے فرار نہیں اختیار کرسکتیں، نیز اس طرح کے مزید بدعنوانی کے امکانات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے سوال کیا کہ ریاستی حکومت کو جواب دینا چاہیے کہ ابھی تک اس نے کتنے کٹ واپس کیے ہیں؟
اس ضمن میں 13 اپریل سے پہلے ہی کی گئی شکایت پر ابھی تک کیا کاروائی کی گئی ہے، اور وزیراعلی اس ضمن میں خاموش کیوں؟
سماجی وادی پارٹی نے متعدد بار میعاری کٹ کی سپلائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بی جے پی حکومت کو اس کی کوئی فکر ہی نہیں ہے۔
انہوں نے بدعنوانی کو سنگین معاملہ گردانتے ہوئے کہا کہ اب تو ڈاکٹر اور بھی فکرمند اور خائف ہوجائیں گے، کہ حکومت ان کے تئیں اس حد تک لاپرواہی کا مظاہرہ کرسکتی ہے۔
مسٹر یادو نے مزید کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت اور وزیراعلی کورونا کی سنگینی سے بالکل بے خبر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر کیا وجہ ہے کہ اس قسم کا اتنا بڑی مبینہ بدعنوانی ہوجائے اور وزیراعلی اس سے بالکل بے خبر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی جانب سے لگاتار تجاویز اور شکاتیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی بات کو نظر انداز کرنا جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ ہوسکتا ہے۔
مسٹر یادو نے کہا کہ بی جے پی اور ان کی حکومت کا طرز عمل نہ صرف غیر سنجیدہ ہے بلکہ غیر جمہوری بھی ہے۔