کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للّو نے کہا کہ 'ریاست کے وزیر اعلیٰ صرف کاغذوں میں بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں۔ وہ صرف پوسٹرز، بینرز اور ہورڈنگز میں لمبی لمبی باتیں کرتے ہیں اور جس پارٹی سے وہ تعلق رکھتے ہیں، وہاں زیادہ تر سیاسی رہنما ایسی باتیں کرنے میں ماہر ہیں اور وہ یہ کام رات دن کر سکتے ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پاس صرف باتیں ہیں، دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔'
اُنہوں نے وزیر اعلیٰ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہماری زیرو ٹالرنس کی حکومت ہے۔ ہماری حکومت میں بدمعاش اور غیر سماجی عناصر یا تو جیل میں ہیں یا پھر ریاست اتر پردیش کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
اجے کمار للّو نے وزیر اعلیٰ سے سوال کیا کہ اگر سبھی بدمعاش صوبہ سے باہر جا چکے ہیں تو ضلع بدایوں میں ایک پچاس سالہ خاتون کی جنسی زیادتی اور قتل کی واردات کیسے ہوگئی۔ ہاتھرس کا شرمناک واقعہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ گورکھپور میں خواتین کے ساتھ ناقابل بیان واقعہ پیش آیا۔ گوتم بدھ نگر، اعظم گڑھ میں بچیوں کے ساتھ آئے دن ہونے والے شرمناک واقعات سے ہر کوئی واقف ہے۔ ایک دن قبل اُناؤ میں تین بہنوں کو رسّی سے باندھ کر مارنے کی کوشش میں دو بہنوں کی موت ہو گئی اور ایک بہن زندگی اور موت سے جدو جہد کر رہی ہے۔
اجے کمار للّو نے مزاحیہ انداز میں شعلے فلم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس فلم میں جیلر کا کردار ادا کرنے والے اسرانی اپنے سپاہیوں سے کہتے ہیں کہ آدھے اِدھر جاؤ اور آدھے اُدھر جاؤ، باقی میرے پیچھے آؤ۔ مطلب صاف ہے کہ اب پیچھے کوئی نہیں ہے۔ یا پھر وزیر اعلیٰ کو یہ خبر نہیں ہے کہ اُن کے پیچھے اب کوئی نہیں ہے۔ یہ حال صوبہ کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا بھی ہے۔ اگر بدمعاش صوبہ کی جیلوں میں ہیں یا پھر حد چھوڑ کر جا چکے ہیں تو اِن خوفناک اور شرمناک جرائم کو کون انجام دے رہا ہے۔ اس کے باوجود غلط فہمی ہے کہ وزیر اعلیٰ اسے رام راج کہتے رہے ہیں جبکہ یہ رام راج نہیں، بلکہ راون راج ہے اور حقیقت میں اگر یہی رام راج ہے تو ہمیں ایسا رام راج نہیں چاہئے۔
کانگریس کے صوبائی صدر اجے کمار للّو نے کہا کہ صوبہ کے وزیر اعلیٰ خود کو ایک نمبر کا ایماندار سمجھتے ہیں۔ وہ یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے ہیں کہ ہماری حکومت زیرو ٹالرنس کی حکومت ہے اور بدعنوانی کا ایک بھی معاملہ پیش نہیں آیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ چار برس میں چالیس گھوٹالے ہو چکے ہیں۔
پشودھن گھوٹالہ، کورونا میں ماسک اور تھرمامیٹر گھوٹالہ، طلباء و طالبات کے گھوٹالے وظیفہ، جوتا و موزہ گھوٹالہ، بی ایچ ایم میں پروویڈنٹ گھوٹالہ، بجلی میٹر گھوٹالہ سمیت تمام ایسے گھوٹالے ہیں، جنہیں حکومت پوشیدہ رکھنے کی تمام کوششیں کر رہی ہیں۔
اُنہوں نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تمام سرمایہ داروں کو سمِٹ کے نام پر سرمایہ کاری کے لئے میٹنگ میں مدعو کیا تھا۔ اس میں گھوٹالہ کر دیا۔ فی مہمان کے کھانے کے نام پر دو لاکھ روپے بتایا گیا اور کاغذوں میں کھانا پیش کیا گیا ہے۔ مطلب سرمایہ کاری کے نام پر آئے سرمایہ داروں نے ایک وقت میں دو لاکھ روپے کی ایک پلیٹ میں کھانا کھایا تھا۔