اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں کورونا کے قہر سے اب تک سینکڑوں زندگیاں موت کا شکارہو چکی ہیں۔ ان میں میرٹھ کے خان پور گاؤں کی ٹیچر شکنتلا بھی شامل ہیں۔
اطلاع کے مطابق آکسیجن کی قلت اور وقت پر علاج نہ ملنے کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوگئی ہے۔ شہر میں شکنتلا کو وقت پر علاج نہ ملنے سے ناراض گاؤں کے نوجوانوں کی ایک ٹیم نے اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے سرکاری اسکول میں ہی پانچ بیڈ کا ایک اسپتال بنادیا۔ تاکہ گاؤں میں کسی بھی شخص کو فوری طور پر علاج کے لیے شہر نہ جانا پڑے۔ گاؤں کے ان نوجوانوں کی یہ پہل دوسرے گاؤں کے لوگوں کے لیے ایک مثال ثابت ہو رہی ہے ۔
میرٹھ کے خان پور گاؤں میں برسوں سے اپنی تدریسی خدمت انجام دینے والی شکنتلا کے خدمات کو آج ہر کوئی یاد کر رہا ہے۔ کورونا انفیکشن سے متاثرہ شکنتلا کو فوری طور پر علاج نہیں ملا، جس سے ان کی موت ہوگئی۔
شکنتلا کے جانے کے غم میں گاؤں کے ہی نوجوانوں نے گاؤں والوں کی مدد سے سرکاری اسکول کے کمروں میں پانچ بیڈ کا اسپتال بنا ڈالا اور اس میں آکسیجن کے علاوہ سبھی طرح کی دوائیاں بھی مہیا کرائی گئی، تاکہ کورونا انفیکشن سے متاثر کسی بھی شخص کو فوری طور پر علاج مل سکے ۔
خاص کر گاؤں کے ان نوجوانوں نے ہزاروں کی تعداد میں کورونا سے بچاؤ کے لئے کٹ تیار کی ہے تاکہ پورا گاؤں کورونا انفیکشن کے خطرے سے محفوظ ہو سکے۔
خان پور گاؤں کے ان نوجوانوں کے کارنامے کی آج ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔ اگر ہر گاؤں میں اسی طرح سے کورونا سے لڑائی کے لیے تیاریاں کی جائیں تو یقینی طور پر ہم کورونا کا مقابلہ کر کے اس کو ہرا سکتے ہیں۔