بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے اپنی صدارت کے مدت کار کو مکمل کیا۔ یونیورسٹی نے دوبارہ انہیں شعبہ کے صدر کی ذمہ داری سپرد کی ہے۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور اردو کی ترویج و ترقی کے لیے جو لائحۂ عمل تیار کیا ہے اس کا تفصیل سے ذکر کیا۔
پروفیسر نے کہا کہ 'بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں گذشتہ تین برس میں جو کام کیا ہے وہ گذشتہ کئی برسوں میں نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'شعبہ اردو نے ادبی ششماہی رسالہ ریسرچ جنرل دستک کا اجرا کیا۔ انہوں کہا کہ 'شعبہ اردو نے گذشتہ تین برس میں ایک نظام تیار کیا ہے جس میں اساتذہ و طلبا کی اولین ذمہ داری ہے کہ وقت پر کلاس میں حاضر رہیں، وقت کی پابندی کریں۔ جس کا فائدہ براہ راست طلباء و طالبات کو پہنچ رہا ہے۔
پروفیسر آفتاب احمد نے کہا کہ 'آنے والے دنوں میں یونیورسٹی انتظامیہ سے پر زور مطالبہ کریں گے کہ شعبہ اردو کے لیے بلڈنگ فراہم کریں۔ انہوں نے بتایا کہ 'جس شعبہ کی بنیاد یونیورسٹی کے بانی مدن موہن مالویہ جی نے رکھا ہو اس کی مستقل عمارت نہ ہو یہ افسوس ناک ہے'۔
انہوں کہا کہ 'شعبہ اردو کے لیے بہترین لائبریری کا ہونا بہت ضروری ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب شعبہ اردو کے لیے مستقل عمارت ہو۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں سمینار ورکشاپ کا اہتمام کیا جائے گا درس و تدریس کے لیے صحت مند فضاء قائم کرنے پر زور ہوگا جس سے طلباء کی ذہنی و فکری نشو نما ہوسکے۔
اس کے علاوہ شعبہ اردو کتابوں کی اشاعت کا بھی کام شروع کرنے جارہا ہے جس کا اردو کے فروغ میں اہم کردار ہوگا۔ نئی تعلیمی پالیسی کو بنیاد بناکر نصاب میں بھی تبدیلی کا کام ہوگا جس سے طلباء و طالبات اضافی صلاحیت سے لیس ہوں۔
اس کے علاوہ مختلف اقدامات کا ذکر کیا جو نہ صرف بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ کے لیے سودمند ثابت ہوں گے بلکہ اردو دنیاں کے لیے بھی کارآمد ہوگا۔ واضح رہے کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے قیام کو 100 برس سے زائد ہو گئے۔