ETV Bharat / state

الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر معروف وکیل شوکت علی خان کا ردعمل

author img

By

Published : Oct 27, 2020, 10:18 PM IST

الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاست اترپردیش میں گئو تحفظ ایکٹ کے غلط استعمال اور آوارہ مویشیوں کی دیکھ بھال کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوپی میں بے گناہوں کے خلاف تحفظ گائے ایکٹ کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے۔ اسی تبصرے پر معروف وکیل شوکت علی خان سے رامپور میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے بات کی اور ان کا ردعمل جانا۔

advocate shaukat ali khan's reaction to allahabad high court's comment
الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر معروف وکیل شوکت علی خان کا ردعمل

ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے معروف وکیل شوکت علی خان سے الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر ان کا ردعمل جانا اور ان سے اس سے متعلق بات چیت کی۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر معروف وکیل شوکت علی خان کا ردعمل

بتا دیں کہ گذشتہ روز الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ جب بھی گوشت برآمد ہوتا ہے اس کی فورنسک لیب میں جانچ کرائے بغیر اسے گائے کا گوشت قرار دیا جاتا ہے اور بے قصور شخص کو اس الزام میں جیل بھیج دیا جاتا ہے جو شاید اس نے کیا نہیں ہے۔ کورٹ نے آوارہ مویشوں کو دیکھ بھال کی حالت پر کہا کہ ریاست میں تحفظ گائے کو صحیح جذبے کے ساتھ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

عدالت نے کہا کہ زیادہ تر معاملوں میں جب گوشت پکڑا جاتا ہے تو اسے گائے کا گوشت قرار دیا جاتا ہے۔ اسے فورنسک لیب نہیں بھیجا جاتا ہے اور ملزم کو اس جرم میں جیل بھیج دیا جاتا ہے جس میں سات برس تک کی سزا کی تجویز ہے۔

advocate shaukat ali khan's reaction to allahabad high court's comment
الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر معروف وکیل شوکت علی خان کا ردعمل

الہ آباد ہائی کورٹ کے جج کے اس تبصرے پر ای ٹی وی بھارت ٹیم کی نے معروف وکیل اور قلم کار شوکت علی خان سے خصوصی بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں: اترپردیش میں راجیہ سبھا انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل

الہ آباد ہائی کورٹ کے اس تبصرے کو خصوصیت کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں اکثر یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ گائے ذبیحہ والے قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہر قسم کے گوشت کو گئو کشی قرار دے دیا جاتا ہے۔

advocate shaukat ali khan's reaction to allahabad high court's comment
الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر معروف وکیل شوکت علی خان کا ردعمل

دراصل گائے کا گوشت فروخت کرنے اور گائے ذبیحہ کے معاملے میں شاملی کے ملزم رحیم الدین کی مشروط ضمانت پر رہائی کا حکم دیا گیا ہے۔ جسٹس سدھارتھ کے سنگل بنچ نے حکم دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ جب بھی کوئی گوشت ضبط کیا جاتا ہے تو اسے گائے کا گوشت قرار دیا جاتا ہے اور فارنسک لیب میں جانچ بھی نہیں کرائی جاتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے آواراہ مویشیوں سے ہونے والے نقصانات پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے اس تبصرہ کو لیکر ہم نے معروف وکیل شوکت علی خان سےخصوصی بات چیت کی۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے اپنی بات چیت میں اس معاملے کے بارے میں کئی اہم نکات کی جانب روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی ہائی کورٹ کی جانب سے ایسے تبصرے آئے ہیں۔ لیکن پولیس اور انتظامیہ کا رویہ ہمشیہ یہی دیکھنے میں آتا ہے جس کا ہائی کورٹ نے ذکر کیا ہے۔ انہوں نے رامپور میں کالے جانوروں کے ذبیحہ سے متعلق پولیس کی سختیوں پر بھی تنقید کی۔

ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے معروف وکیل شوکت علی خان سے الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر ان کا ردعمل جانا اور ان سے اس سے متعلق بات چیت کی۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر معروف وکیل شوکت علی خان کا ردعمل

بتا دیں کہ گذشتہ روز الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ جب بھی گوشت برآمد ہوتا ہے اس کی فورنسک لیب میں جانچ کرائے بغیر اسے گائے کا گوشت قرار دیا جاتا ہے اور بے قصور شخص کو اس الزام میں جیل بھیج دیا جاتا ہے جو شاید اس نے کیا نہیں ہے۔ کورٹ نے آوارہ مویشوں کو دیکھ بھال کی حالت پر کہا کہ ریاست میں تحفظ گائے کو صحیح جذبے کے ساتھ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

عدالت نے کہا کہ زیادہ تر معاملوں میں جب گوشت پکڑا جاتا ہے تو اسے گائے کا گوشت قرار دیا جاتا ہے۔ اسے فورنسک لیب نہیں بھیجا جاتا ہے اور ملزم کو اس جرم میں جیل بھیج دیا جاتا ہے جس میں سات برس تک کی سزا کی تجویز ہے۔

advocate shaukat ali khan's reaction to allahabad high court's comment
الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر معروف وکیل شوکت علی خان کا ردعمل

الہ آباد ہائی کورٹ کے جج کے اس تبصرے پر ای ٹی وی بھارت ٹیم کی نے معروف وکیل اور قلم کار شوکت علی خان سے خصوصی بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں: اترپردیش میں راجیہ سبھا انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل

الہ آباد ہائی کورٹ کے اس تبصرے کو خصوصیت کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں اکثر یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ گائے ذبیحہ والے قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہر قسم کے گوشت کو گئو کشی قرار دے دیا جاتا ہے۔

advocate shaukat ali khan's reaction to allahabad high court's comment
الہ آباد ہائی کورٹ کے تبصرے پر معروف وکیل شوکت علی خان کا ردعمل

دراصل گائے کا گوشت فروخت کرنے اور گائے ذبیحہ کے معاملے میں شاملی کے ملزم رحیم الدین کی مشروط ضمانت پر رہائی کا حکم دیا گیا ہے۔ جسٹس سدھارتھ کے سنگل بنچ نے حکم دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ جب بھی کوئی گوشت ضبط کیا جاتا ہے تو اسے گائے کا گوشت قرار دیا جاتا ہے اور فارنسک لیب میں جانچ بھی نہیں کرائی جاتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے آواراہ مویشیوں سے ہونے والے نقصانات پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے اس تبصرہ کو لیکر ہم نے معروف وکیل شوکت علی خان سےخصوصی بات چیت کی۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے اپنی بات چیت میں اس معاملے کے بارے میں کئی اہم نکات کی جانب روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی ہائی کورٹ کی جانب سے ایسے تبصرے آئے ہیں۔ لیکن پولیس اور انتظامیہ کا رویہ ہمشیہ یہی دیکھنے میں آتا ہے جس کا ہائی کورٹ نے ذکر کیا ہے۔ انہوں نے رامپور میں کالے جانوروں کے ذبیحہ سے متعلق پولیس کی سختیوں پر بھی تنقید کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.