حالانکہ کچھ وجوہات کی بنا پر نیپالی افسران نے اپنے ہی ملک کے 26 جماعتی احباب کو لینے سے انکار کردیا ہے.
بہرائچ پولیس کپتان ڈاکٹر وپن مشرا نے کہا کہ نیپال میں پھنسے ہوئے 2811 ہندوستانی شہریوں کو بھارتیہ سرحد میں داخلہ دیا گیا ہے۔
ان میں سے بیشتر اترپردیش اور کچھ دوسری ریاستوں کے شہری ہیں۔ یہ تمام شہری جو ہندوستان پہنچ چکے ہیں یہاں پر ان سبھی کی جانچ کے بعد انہیں ان کی اصل رہائش گاہ بھیج دیا گیا ہے جہاں انہیں گھر میں کوارینٹائن میں رکھا جائے گا۔
ایس. پی. بہرائچ نے بتایا کہ اس دوران 2738 نیپالی شہری جو ہندوستان کے مختلف ریاستوں سے روپئی ڈیہہ سرحد پہنچے، ان کو نیپالی افسران کے حوالے کردیا گیا ہے۔
پولیس کپتان نے بتایا کہ نیپالی نژاد 26 جماعت والوں اور ضلع بہرائچ کے 10 جماعتی مغربی یوپی کے شاملی ضلع سے آئے ہیں۔
جب یہ تمام کو دیر رات تک روپئی ڈیہہ سرحد پر پہنچے تو 10 ہندوستانی جماعت والوں کو محفوظ طریقے سے ان کے گھر بھیج دیا گیا۔
پولیس کپتان کے مطابق نیپالی عہدیداروں نے اپنے 26 افراد کو یہ کہتے ہوئے لینے سے انکار کردیا کہ ہم صرف نیپالی سرحدی اضلاع جیسے بانکے، ڈانگ، بردیا اور رقم وغیرہ کے شہریوں کو روپئی ڈیہہ سرحد سے لے جاسکتے ہیں۔
مشرا نے بتایا کہ نیپالی عہدیداروں نے کہا کہ دوسرے نیپالی صوبوں کے نیپالیوں کو ان صوبوں کی قریب ترین سرحد پر بھیجا جانا چاہئے۔
وہاں کے عہدیدار ان کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ فی الحال ان تمام افراد کو والوں کو روپئی ڈیہہ علاقے میں واقع ایک شیلٹر ہوم کے ایک الگ رہائش گاہ میں رکھے گئے ہیں۔
سینئر عہدیداروں کے مشورے کے بعد فیصلہ لیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ شہریوں کے تبادلے میں نیپالی سرحدی اضلاع کے سینئر انتظامی اور سکیورٹی افسران ہندوستانی علاقے سے تعلق رکھنے والے ضلع مجسٹریٹ شمبھو کمار، پولیس کپتان ڈاکٹر وپن مشرا، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلی افسران موجود تھے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سے قبل گذشتہ 14-15 مئی کو 1800 شہریوں کا تبادلہ کیا گیا تھا۔
ان میں سے 1074 ہندوستانی اور 723 نیپالی شہری ایک دوسرے کے حوالے کردیئے گئے۔
ان میں کچھ نیپالی شہری جو ماضی میں روپئی ڈیہہ کی سرحد پر پہنچے تھے، نیپال کے ذریعہ داخلہ نہ دینے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی ہی نیپال حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
بعدازاں ہندوستانی حکام نے انہیں بجھانے اور نیپال بھیجنے کا وعدہ کرتے ہوئے انہیں محفوظ مقامات پر بھیج دیا تھا۔