ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں تھانہ ناگل علاقہ کے گاؤں نین سوب کے باشندہ میم پال عرف مٹھل کی بجلی کے کرنٹ کی زد میں آکر موت ہوگئی۔ موت کے بعد مشتعل گاؤں کے لوگوں نے لاش کو روڈ پر رکھ کر جم کر ہنگامہ کرتے ہوئے ناگل میں بجلی گھر کے سامنے ہائی وے جام کر دیا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس وہاں پر پہنچی۔
پولیس لوگوں کو سمجھانے کی کوشش لیکن ناراض لوگ معاوضہ کے مطالبہ پر بضد رہے۔ موقع پر پہنچے علاقائی رکن پارلیمان حاجی فضل الرحمن نے افسران سے بات کرکے متوفی کے اہل خانہ کو پانچ لاکھ روپے کے معاوضہ کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد مظاہرین نے جام کھولا۔
اس دوران رکن پارلیمان حاجی فضل الرحمن نے ایس ڈی ایم دیوبند راکیش کمار، سی او دیوبند رجنیش کمار اپادھیائے اور محکمہ برقیات کے افسران سے بات کرکے متوفی کے اہل خانہ کو پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ دیے جانے کی یقین دہانی کرائی۔ موقع پر ہی 30 ہزار روپے کیش اور دو لاکھ روپے کا چیک رکن پارلیمان حاجی فضل الرحمن اور رکن اسمبلی دیویندر نم کے ہاتھوں متاثرہ خاندان کو دیا گیا، جبکہ بقیہ رقم 15 دن کے اندر دینے کی منظوری دی گئی۔
اس سلسلے میں ایس پی دیہات اشوک کمار مینا نے بتایا کہ اطلاع ملتے ہی پولیس مذکورہ گاؤں میں پہنچی اور معلوم ہوا کہ ایک 26 سالہ نوجوان سرکاری نل پر نہانے کے لیے گیا تھا۔ جہاں بجلی کا کرنٹ لگنے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ لوگوں میں غصہ تھا جسے سی او دیوبند اور ایس ڈی ایم دیوبند نے پہنچ کر لوگوں کے غصے کو ٹھنڈا کیا اور جام کھلوایا، اس سلسلے میں قانونی کارروائی کی جا رہی ہیں۔